آج شاید ہی کوئی ہسپتال ہو جس میں امراضِ قلب سے متعلق شعبہ نہ ہو، شاہد ہی کوئی کلینک یا مطب ہو جہاں امراض قلب کے مریض اپنے دکھوں کے مداوا کیلئے نہ آتے ہوں، آج ہر طرف دل کے دورہ اور اس کے امراض کے مہلک حملوں کا ذکر ہوتا ہے۔ آئے دن ہم سنتے ہیں۔ کہ فلاں صاحب کا انتقال ہو گیا سننے والا فوراً کہتا ہے۔ وہ تو اچھے بھلے تھے مجھے کل بازار میں خریداری کرتے ملے ہیں۔ تو جواب یہی ہوتا ہے کہ انہیں دل کا دورہ پڑا اور دیکھتے ہی دیکھتے اللہ کو پیارے ہو گئے۔ اس خطرناک مرض کا تذکرہ ہمیں حضرت محمد ﷺ کے زبانی بھی ملتا ہے۔ حدیث کی مشہور کتاب ابُو داؤد شریف میں ہے۔
قَالَ مَرَضتُ مَرَضًا فَاتاَنِی رَسُولُ اللہِ ﷺ یَعُو دُنِی فَوَ ضَعَ یَدَ ہٗ بَینَ ثُدَیَیَّ حَتّی وَجدتُ بردھا علی فوادی وقال لی انک رَجُلٌ مفوودٌفان الحارِث بن کلدۃ من ثقیفٍ فانہٗ رجل یتطبّب فلیا خذ سبع تمرات من عجوۃِ المدینۃ فلیجاھُنَّ بنواھُنَّ ثُمَّ لیلد ک بِھِنّ۔
ترجمہ: حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں کہـ میں ایک مرض میں گرفتار ہوگیا ، میرے پا س پیغمبرخدا ﷺ تشریف لائے۔ آپ نے دست مبارک میرے سینے پر دونوں چھاتیوں کے درمیان رکھا مجھے آپ کے مر مریں ہاتھ کی ٹھنڈک محسوس ہوئی ، آ پ نے فرمایا تم دل کے مریض ہو، اس لیے حارث بن کلدہ ثقفی سے رجوع کرو کہ وہ ایک ماہر طبیب ہے۔ ویسے سات عجوہ کھجوریں مدنیہ کی لے لو اور ان کی گٹھلی سمیت استعمال کرو۔
اگر ہم تاریخ طب کا مطالعہ کریں تو یہ بات ہمیں معلوم ہوتی ہے۔ کہ حضرت محمدﷺ پہلے طبیب ہیں۔ جنہوں نے دل کی تکلیف کا علاج تجویز فرمایا۔گو معروف طبیب بقراط کو یہ علم تھاکہ انسان کو دل میں تکلیف ہو سکتی ہے لیکن اس نے کوئی علاج تجویز نہیں کیا باقی دنیا کی طبی تاریخ میں ہمیں حضرت محمدﷺ سے قبل کو ئی ایسا شخص یا طبیب نہیں ملتاجس نے اس مہلک مرض کی ہلاکت خیزی کو محسوس کیا ہو اور اس کا کوئی علاج بھی تجویز کیا ہو۔
جس طرح اوپر حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ حضرت محمد ﷺ نے اپنے معروف جاں نثار صحابی حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو دل کی تکلیف میں علاج تجویز فرما کر طبی دنیا میں بے مثال کارنامہ سر انجام دیا۔ اور پھر وہ علاج بھی اتنا کامیاب رہا کہ آج 21ویں صدی میں جدید سائنس کی ترقی کے باوجود دل کے مریض وہ راحت و سکون حاصل نہیں کر سکتے جو حضرت سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ نے حضرت محمدﷺ کے علاج کے بعد پایا حالانکہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اس علاج سے قبل ایک سخت قسم کی بے جان کردینے والی تکلیف میں مبتلا تھے۔ روایات میں آتا ہے کہ ان کی چھاتی میں شدید درد تھاانہیں ایسا لگتا تھا جیسے ان کے سینے میں کوئی آگ کی سیل رکھ دی گئی ہے۔ وہ پسینہ سے شرابور ہو جاتے اور سانس لینے میں تکلیف محسوس کرتے لیکن حضرت محمدﷺ کے علاج کے بعد آپ اچھے بھلے ہو گئے۔ حضر ت محمد ﷺ کے علاج کی تفصیلات اور آپ کے تجویز کردہ نسخہ کا سائنسی تجزیہ ہم بعد میں کسی اور تحریر میں کریں گے۔ یہاں اسی بات کو بیان کرنا مقصود تھا کہ حضرت محمد ﷺ وہ پہلے طبیب تھے۔ جنہوں نے مریض دل کی مشکل کو اپنی خدا داد صلاحیت کے سبب حل کر دیا۔اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے دل کے مرض کو بہت اہمیت دی ہے اور دل کی صحت کو قائم رکھنے کیلئے سدا بہار صحت بخش اصول وضع فرمائے اور دل کی کارکردگی کو قائم رکھنے کیلئے خوراک میں ایسے عناصر کی نشاندہی فرمائی ہے جس کے استعمال سے دل صحت مند اور توانا رہتا ہے اور بعض ادویات کی طرف بھی راہنمائی فرمائی جن کی افادیت کو آج کل میڈیکل سائنس تسلیم کررہی ہے۔
ہم بعد میں چند ایسی ادویات پر بھی بات کریں گے۔ جنہیں آپ نے ہر مرض کا علاج فرمایااوروہ دل کی بیماریوں میں ایک اکسیر نسخہ ثابت ہوئیں ۔ کیا ہم آج کے مہنگے ترین علاجوں سے تنگ نہیں آچکے اگر ایسا ہی ہے ۔یقیناہے تو پھر ہمیں اپنی اصل کی طرف لوٹنا چاہئے اور اپنے پیارے نبیؐ کی زبان شفاء سے نکلے ہوے نسخوں اور ادویات کو اپنی جان سے بھی عزیز جان کر اپنے معمولات زندگی میں شامل کر لینا چاہے۔تو پھر دیکھیں اللہ تعالی ہمارے حال پر کس طرح رحم فرماتاہے۔