• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
سرسید اور حقوق نسواںسرسید اور حقوق نسواںسرسید اور حقوق نسواںسرسید اور حقوق نسواں
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

سرسید اور حقوق نسواں

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • سرسید اور حقوق نسواں
لینن اعظم کا انتقال ظالم کا دشمن مظلوم کا حامی مر گیا
جون 16, 2022
تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
جولائی 7, 2022
Show all

سرسید اور حقوق نسواں

مولوی سید ممتاز علی 1862ء میں سید ذوالفقارعلی کے ہاں پیدا ہوئے۔اردو، عربی کی تعلیم اپنے آبائی شہردیوبند میں گھر پر ہی حاصل کی۔ مولوی صاحب عربی ، فارسی اور اردو میں پوری دسترس رکھنے کے علاوہ انگریزی بھی خوب جانتے تھے۔

اور طبیعت میں تحقیق و تجسس کا مادہ بہت زیادہ تھا۔ مولوی سید ممتازعلی کا خیال تھا کہ ماں چوں کہ بچے کی تعلیم و تربیت کا سرچشمہ ہوتی ہے، اس لیے لڑکیوں کو بہترین تعلیم دی جانی چاہیے۔ تاکہ آئندہ نسلیں ان کی گود میں پل کر تعلیم و تہذیب سے بہرہ اندوز ہوسکیں۔ چناں چہ انہوں نے لڑکیوں کے لیے ’’تہذیب نسواں‘‘ (رسالہ ) جاری کیا اور اپنی بعض عزیزات سے اس میں مضامین بھی لکھوائے۔

تو اس تاریکی اور جہالت کے زمانے میں ہر طرف شور مچ گیا اور مولوی صاحب کے نام گالیوں سے بھرے ہوئے خطوط آنے لگے۔اس وقت بڑے بڑے مدعیان روشن خیالی بھی عورتوں میں تعلیم وتربیت پھیلانے کی تحریک کو شک وشبہ کی نظر سے دیکھتے تھے۔ یہاں تک کہ جب مولوی صاحب نے اپنی مشہور کتاب ’’حقوق نسواں‘‘ لکھی تو اس کا مسودہ لے کر وہ سرسید (مرحوم) کی خدمت میں حاضر ہوئے، تا کہ ذرا ان کو بھی دکھا لیں۔

سرسید (مرحوم) اس مسودے کو جستہ جستہ مقامات سے دیکھنے لگے، لیکن مولوی صاحب نے دیکھا کہ غصے سے سر سید صاحب (مرحوم) کا رنگ متغیر ہوتا جا تا ہے۔آخر کار سرسید (مرحوم) نے اس مسودے کو چاک کر کے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔

اور کہا: ممتازعلی ! ہماری حکومت چھن گئی ، ہماری تہذ یب مٹ گئی ، اب کیا ہماری عورتیں بھی ہمارے قبضے سے نکل جائیں گی؟

مولوی صاحب نے بہتیرا کہا کہ میں نے اس کتاب کی تحریر میں شریعت مقدسہ کی حدود سے ذرا بھی تجاوز نہیں کیا لیکن سرسید (مرحوم)کا مزاج رو بہ راہ نہ ہوا اور مولوی صاحب ناچار اپنے مسودے کے ٹکڑے ردی کی ٹوکری میں سے اٹھا کر واپس چلے آئے۔

آج اس کتاب کو پڑھیے تو تعجب ہوتا ہے کہ اس میں وہ کون سی بات تھی ، جس میں سرسید (مرحوم)جیسے روشن خیال اور تجدد پسند شخص کو بھی چراغ پا کر دیا۔

آپ کو پتہ ہے کہ یہ بزرگ مولوی سید ممتاز علی کون تھے؟ مولانا عبدالمجید سالک ان کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’مولوی صاحب علم دین سے بہرہ ور تھے اور دیوبند ان کا وطن ہی نہ تھا، بلکہ وہ اکابرین دیوبند سے فیض یاب بھی تھے۔ حضرت شیخ الہند مولانامحمودحسنؒ سے ان کا مخلصانہ تعلق تھا‘‘۔
( یاران کہن ص 43 از: مولانا عبد المجید سالک)
یہ واقعہ آج کے نام نہادتجدد پسند حلقوں کے لیے خصوصی توجہ کا مستحق ہے، جو سرسید (مرحوم) اور علی گڑھ کو جدت کا نمائندہ اور دیو بند کو رجعت پسندی اور پرانے خیال کی نمائندہ تحریک خیال کرتے ہیں۔

مناظر: 964
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جولائی 11, 2022

عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ