You dont have javascript enabled! Please enable it!
اکتوبر 20, 2017

فرقہ واریت کا زہر — تحریر: سعید احمد

وطن عزیز پاکستان اس وقت کئی مسائل سے دوچار ہیں لیکن سب سے اہم اور پیچیدہ مسئلہ مذہبی ہے فرقوں کے مزید گروپ بن چکے ہیں […]
اکتوبر 19, 2017

فوج سے محبت اور سیاست کا تقدس — تحریر: مدثر گل

“فوج سے محبت اپنی جگہ لیکن سیاست کا تقدس بھی ضروری ہے” میں نے ہمیشہ فوج سے محبت کی ہے۔ بچپن میں جب سکول ماسٹر پوچھتا […]
اکتوبر 18, 2017

پاک فوج کی طاقت اور سیاسی جماعتوں کی گراوٹ — تحریر: انجینئر راؤ عبدالحمید

انیس صد سنتالیس میں برصغیر پاک و ہند کو کم وبیش سو سال کی مسلسل جدوجہد کی بدولت آزادی نصیب ہوئی، اس آزادی کے ساتھ ہندوستان […]
اکتوبر 18, 2017

کیمسٹری کی ترقی میں مغلوں و اکبر اعظم کا کردار — تحریر: ممتاز خان

کیمسٹری جس کو عرب دنیا میں الکیمی کہا جاتا تھا، ایک تاریخ رکھتی ہے۔ یہ شعبہ ان تین بڑے شعبوں میں سے ایک ہے، جو کائنات اور زندگی کو سمجھنے کے لیے ضروری ہیں، ان میں فزکس، بیالوجی اور کیمسٹری شامل ہیں۔ کیمیاء یا کیمسٹری فرعون کے زمانے میں مختلف کیمکلز کو ایک تناسب سے ملا کر ممیز بنانے کا فن، ہنر و ٹکنالوجی اس تہذیب کا نمایاں کارنامہ ہے۔ اس کے علاوہ گلاس، کانی کنی سے میٹل اور ادویات بنانے کی کیمسٹری شامل تھی۔ مصر کے زوال کے بعد جب یونانیوں نے ان پہ قبضہ کیا تو اس علم کو انہوں نے بھی زندہ رکھا اور یہ شعبہ مصر کی سر زمین پہ ہی پھلتا پھولتا رہا۔ رسول اللہ کے عرب میں انقلاب کے بعد جب اسکندریہ شہر فتح ہو گیا تو وہ تمام علوم جو مصر میں چل رہے تھے ان میں سے ایک کیمسٹری بھی تھا۔ اس علم کو ترقی دینے میں بنو امیہ اور بنو عباس کا بڑا ہاتھ ہے۔ جب صلیبی جنگیں شروع ہوئیں تو بہت سارے یورپین مفکر بھی دو صدیوں تک (پہلی صلیبی جنگ 1095-1100ء کے دوران ہوئیں، جبکہ چوتھی صلیبی جنگ 1198-1207 ء کے لگ بھگ ختم ہوئی)عرب دنیا کے ساتھ رابطے میں رہے۔ اس دوران وہاں کے کحچھ لوگوں نے کیمسڑی کو سمجھنا اور بطور فن کے لینا شروع کیا– لیکن جب وہ یورپ جا کر وہ نظریات پھیلاتے تو وہاں سے ان کو مذاہمت ہوئی خصوصاً اساس سے گولڈ میٹل یا دوسری دھاتوں کو بنانے کی بات کرتے تو وہاں کے پالیسی میکرز اس کو رد کر دیتے تھے، اس فن کو وہ لالچ کہتے تھے، اور یہ سلسلہ 1200ء سے 1600 ء تک چلتا رہا۔ بہت سارے ملکوں نے اس پہ پابندی لگا دی تھی۔ لیکن یہ فن وہاں کی الیٹ میں پنپتا رہا۔  آکسفورڈ یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی ڈگری 1231ء میں ایشو کر دی گئی لیکن وہاں پہ سانئس کی تعلیم نہیں دی جاتی تھی، زیادہ تر بائیبل اور سیاست ہی پڑہائی جاتی تھی۔ یہ سلسلہ 1600 ء تک چلتا رہا۔ بوائل   کا جو قانون اکثر آج کل پاکستان کی کتابوں میں پڑہایا جاتا ہے، اس کی کتاب 1661ء میں آئی، جس کا عنوان تھا، سیپٹیکل کیمسٹس، جس کا مطلب شکی کیما کر لیں تو زیادہ مناسب ہو گا۔ بوائل وہاں کے امیر ترین لوگوں میں سے تھا اور وہ یہ کام صرف فن کے طور پر […]
اکتوبر 18, 2017

اردو کا مقدمہ — تحریر: فرخ سہیل گوئندی

ہمارے ہاں اردو کے نفاذ کا معاملہ برصغیر کی آزادی کے ساتھ ہی شروع ہوگیا اور آغاز بھی تلخ ہوا۔ مشرقی پاکستان میں علیحدگی کے بیج […]
اکتوبر 16, 2017

فلسفہ خودی اور دبستانِ غزالی — تحریر: نشور واحدی

امام ابوحامد محمد بن غزالی طوسی المتوفی ۵۰۵ھ۔ مجدد وقت تھے اور شافعی مذہب رکھتے تھے۔ نظام الملک طوسی کے زمانے میں مختلف الخیال علماء سے […]
اکتوبر 11, 2017

ذاتی ترقی کے لئے پانچ اہم اقدامات — تحریر: قاسم علی شاہ

ہمیں زندگی میں ترقی کرنے کے لئے یا کامیاب ہونے کے لئے پانچ چیزوں پر کام کرنا ہوتا ہے۔اگر آپ ان پانچ چیزوں پر عمل کریں […]
اکتوبر 11, 2017

پاکستان میں انتخابی اصلاحات اور مذہبی جماعتوں کی طاقت — تحریر: راؤ عبدالحمید

انتخابی اصلاحات ایکٹ کی کاغذات نامزدگی  فارم میں  ختم نبوت کےحلف نامے کو دوبارہ اصل شکل میں بحال کر دیا گیاہے گزشتہ دنوں میں پارلیمنٹ میں […]
اکتوبر 9, 2017

اپنی پریشانیوں کو کم کیجیے — تحریر: تجمل یوسف

آپ اپنی پریشانیوں سے کس طرح نمٹتے ہیں؟ کیا آپ انہیں پس پشت ڈال دیتے ہیں یا ان پریشانیوں کو اپنی حوصلہ شکنی کرنے، افسردہ کرنے […]
اکتوبر 9, 2017

مستقبل پر نظر رکھیں اور ماضی کو بھول جائیں — تحریر: تجمل یوسف

بہت سے لوگوں کا آج اس لئے اچھا (خوش کن) نہیں ہوتا کیونکہ وہ ناخوش ماضی میں بسیرا کیے رہتے ہیں۔ وہ ایک زبردست مستقبل کی […]