• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
فلسفہ خودی اور دبستانِ غزالی — تحریر: نشور واحدیفلسفہ خودی اور دبستانِ غزالی — تحریر: نشور واحدیفلسفہ خودی اور دبستانِ غزالی — تحریر: نشور واحدیفلسفہ خودی اور دبستانِ غزالی — تحریر: نشور واحدی
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

فلسفہ خودی اور دبستانِ غزالی — تحریر: نشور واحدی

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • فلسفہ خودی اور دبستانِ غزالی — تحریر: نشور واحدی
ذاتی ترقی کے لئے پانچ اہم اقدامات — تحریر: قاسم علی شاہ
اکتوبر 11, 2017
اردو کا مقدمہ — تحریر: فرخ سہیل گوئندی
اکتوبر 18, 2017
Show all

فلسفہ خودی اور دبستانِ غزالی — تحریر: نشور واحدی

امام ابوحامد محمد بن غزالی طوسی المتوفی ۵۰۵ھ۔ مجدد وقت تھے اور شافعی مذہب رکھتے تھے۔ نظام الملک طوسی کے زمانے میں مختلف الخیال علماء سے انہوں نے مناظرے شروع کئے اور حجت میں غالب آئے ان کے کمال علم و فضل کو دیکھ کر ۴۸۴ھ میں مدرسہ نظامیہ بغداد کی صدارت انہیں سپرد کی گئی۔ لیکن انہوں نے بہت جلد اس خدمت سے سبکدوشی حاصل کر لی۔
یونانی حکمت کو بنیادی طور پر رد کرنے کے لئے انہوں نے ایک کتاب ’’تہافتہ الفلاسفہ‘‘ (فلسفیوں کا کھوکھلا پن) کے نام سے لکھی جس نے فکر و نظر کی دنیا میں ہلچل مچا دی۔ اس کے علاوہ انہیں کے زمانے میں ایک بین الاقوامی فتنہ کا ظہور ہوا جسے باطنیت کہتے ہیں۔ اس فتنے کے چار نشانے تھے۔ 

عمائدین اسلام کو قتل کرنا.

اسلامی اقتدار کا خاتمہ.

شریعت مصطفوی کی معطلی۔

صوفیوں کو آلۂ کاربنانا اور عوام کو گمراہ کرنا۔

امام غزالی نے اس کے ردمیں بھی کتابیں لکھیں۔
طریقت میں انہوں نے حضرت بو علی خارمدی سے فیض باطن حاصل کیا تھا ۔ جس کی برکت سے وہ فلسفہ و حکمت کی الجھنوں سے نکل کر جنیدی مسلک کی طرف واپس آ سکے اور لطائف جنیدی تک رسائی حاصل کر کے ذات انسانی کے اسرار کو سمجھ سکے۔ ذیل میں احیائے علوم الدین سے کچھ اقتباسات پیش کئے جاتے ہیں۔
احیائے علوم الدین مصنفہ امام غزالی٭


ترجمہ باب اوّل جلد سوم۔قلب، روح، نفس اور عقل کیا ہے۔ بہت کم ایسے لوگ ہیں جو ان چاروں الفاظ کے مفہوم کو الگ الگ سمجھتے ہیں اور ان الفاظ کے مختلف المعنی

ہونے سے واقف ہیں۔قلب طبّی اور ہے لیکن قلب انسانی ایک لطیفۂ روحانی ہے جو قلب جسمانی سے وابستہ ہے۔ یہی لطیفہ ’’حقیقت انسانی‘‘ کہا جاتا ہے۔ غرض یہ کہ اس کتاب میں جس جگہ ہمقلب لکھیں گے اس سے یہی لطیفہ مراد ہوگا۔


ترجمہ٭دوسرا لفظ روح ہے اس کتاب میں طبی روح سے بحث نہیں بلکہ روح سے مراد ایک لطیفہ مدرکہ ہے جو انسان میں ہے اور آیت قُلِ الرّوح مِن اَمَر رَبّی میں اسی روح کیطرف اشارہ ہے لیکن اس کی حقیقت کے بیان میں عقل انسانی عاجز ہے۔


ترجمہ: تیسرا لفظ نفس ہے یہ کئی معنوں میں مشترک ہے۔ ان مفہومات میں صرف دو معنی ہمارے موضوع سے متعلق ہیں۔
ترجمہ: اوّل یہ کہ نفس انسانی وجود میں ایک ایسی شے ہے۔ جو شہوت و غصب کا مرکز ہے۔ عام طور پر اہل تصوف کے یہاں یہی معنی مراد لئے جاتے ہیں۔ اسی بناء پر لوگ کہتے ہیں کہ مجاہدہ نفس کی طرف توجہ کرنی چاہئے۔دوسرے معنی نفس کے یہ ہیں کہ نفس ایک لطیفۂ ربانی ہے جس کا ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں اور اس اعتبار سے درحقیقت ’’انسان‘‘ وہی ہے اور نفس انسانی اور ذات انسانی بھی اسی کو سمجھنا چاہئے۔


امام غزالی کے نزدیک ذات انسانی اپنے ’’ادراک مخفی‘‘ کے لحاظ سے کئی پہلو اور کئی نام رکھتی ہے۔ لیکن ان تمام لطائف کی حقیقت واحد ہے۔ متاخرین میں حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی کا بھی یہی مسلک ہے۔ مجددی مسلک اپنی جگہ منفرد ہے۔ ان کے یہاں ان تمام لطائف کی اصلیں الگ الگ ہیں اور ان کا مقام ماورائے عرش ہے۔

مناظر: 295
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

مئی 2, 2020

تسخیر فطرت یا بقائے باہم — تحریر: پروفیسر ڈاکٹر امجد علی شاکر


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ