• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
ذاتی ترقی کے لئے پانچ اہم اقدامات — تحریر: قاسم علی شاہذاتی ترقی کے لئے پانچ اہم اقدامات — تحریر: قاسم علی شاہذاتی ترقی کے لئے پانچ اہم اقدامات — تحریر: قاسم علی شاہذاتی ترقی کے لئے پانچ اہم اقدامات — تحریر: قاسم علی شاہ
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

ذاتی ترقی کے لئے پانچ اہم اقدامات — تحریر: قاسم علی شاہ

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • ذاتی ترقی کے لئے پانچ اہم اقدامات — تحریر: قاسم علی شاہ
پاکستان میں انتخابی اصلاحات اور مذہبی جماعتوں کی طاقت — تحریر: راؤ عبدالحمید
اکتوبر 11, 2017
فلسفہ خودی اور دبستانِ غزالی — تحریر: نشور واحدی
اکتوبر 16, 2017
Show all

ذاتی ترقی کے لئے پانچ اہم اقدامات — تحریر: قاسم علی شاہ

ہمیں زندگی میں ترقی کرنے کے لئے یا کامیاب ہونے کے لئے پانچ چیزوں پر کام کرنا ہوتا ہے۔اگر آپ ان پانچ چیزوں پر عمل کریں تو آپ کی پرسنل ڈیویلپمنٹ بھی شروع ہو جاتی ہے اور موٹی ویشن بھی مستقل رہتی ہے۔

اپنی سوچ پر کام کرنے کی ضرورت ہے

You have to work on your thoughts

پہلی چیز کام کرنے کی سوچ ہونی چاہیے اور سوچ کوالٹی کی ہونی چاہیے۔ علامہ اقبال ایک ٹرم استعمال کرتے ہیں افکار تازہ اور اس کے مد مقابل افکار باسی ہوتے ہیں۔ نئے زمانے کے نئے چیلنج ہوتے ہیں تو لہذا سوچ بھی نئی ہونی چاہیے۔ اگر نئی سوچ نہیں ہے تو وہ افکار تازہ نہیں ہے۔ اور نئی سوچ اس لئے نہیں ہوتی کہ اس سوچ کا منبع یعنی سورس نہیں ہوتا۔ جیسے پانی اور لائٹ کا ایک سورس یا منبع ہوتا ہے اسی طرح سوچ کا بھی ایک منبع یا مرکز ہوتا ہے جہاں سے ایک سوچ کی دستیابی ہو سکتی ہے اگر آپ کے پاس اللہ کو ڈھونڈنے کی سوچ ہے تو آپ خدا کو پا لیتے ہیں۔ اگر تم اللہ سے راضی ہو تو یہ یقینی بات ہے کہ اللہ آپ سے راضی ہے۔ تم اگر یہ پریشان ہو کہ تمہارے حالات برے ہیں مگر یہ بات نہیں ہے کیونکہ حالات سے زیادہ برے خیالات ہوتے ہیں جو انسان کو پریشان کرتے ہیں۔ اور ان خیالات کا منبع افکار باسی ہوتے ہیں یا افکار تازہ کا نہ ہونا ہے۔

ہم اپنی زندگی میں اپنے اوپر سب سے بڑا ظلم یہ کرتے ہیں کہ ہم اپنی سوچوں پر کام نہیں کرتے۔ ہم گاڑی نئی لے لیتے ہیں گھر بھی نیا لے لیتے ہیں ، ایک شادی بھی کر لیتے ہیں یا دو شادیاں بھی کر لیتے ہیں لیکن ہم اپنی سوچ پر کام نہیں کرتے۔ وہ بہت خوش قسمت شخص ہے جس کو حالات موافق ملے ہیں اور ان کی سوچ کوالٹی کی ہوتی ہے۔ ایسے لوگ لکھتے ہیں تو ایک کوٹیشن بن جاتی ہے اور کہیں تو بڑی بات بن جاتی ہے۔ لیکن ہم سچے دل سے اپنی سوچ پر کام نہیں کرتے۔

اپنے نظریات اور یقین پر کام کرنے کی ضرورت ہے

 Work on Your Ideology or Believes

ہم زندگی میں اپنے نظریات اپنے یقین اور اپنے کونسپیٹ کو ریفائین نہیں کرتے۔ اپنے نظریات ہونے چاہیں اپنے یقین ہونا چاہیں اور اپنے کون سیپٹ ہونے چاہیں۔ کل ہی کسٹم کی ایک میٹنگ میں ، میں نے پوچھا کہ زندگی کا مطلب کیا ہے؟ یہ دنیا کا سب سے مہنگا سوال ہے کہ آپ کے لئے زندگی کا معنی کیا ہیں؟ لٹریچر یا حقیقی زندگی میں سب سے اہم سوال یہ ہی ہے کہ زندگی کا مطلب و معانی کیا ہے ؟ انسان جس سوچ سے زندگی کو اپنے لئے منتخب کرتا ہے اسی معیار کی اس کی زندگی ہوتی ہے۔ یہاں آپ کے پاس ایک موقع ہے وہ موقع آپ اپنی موٹیویشن کو دیں۔ موٹیویشن کا لیول ہائی تب ہو گا جب آپ کے پاس اس ٹائم یا زندگی کی قدر ہو گی۔اگر آپ کے ذہن میں وقت کی اہمیت ہے تو آپ کی زندگی ایک ڈگر پر چل رہی ہو گی۔ دنیا کے ہر موضوع پر انسان کا ایک نظریہ ہوتا ہے۔

اپنی عادات پر کام کیجیے

Work on Your Habits

عادت دنیا کی وہ واحد چیز ہے جو کو ہم لا شعوری طور پر بناتے ہیں اور بعد میں یہ عادات ہماری زندگی کو بناتی ہیں۔ پہلے ہم عادتوں کو بناتے ہیں اور بعد میں عادتیں ہمارے مستقبل کو بناتی ہیں۔ یہ اتنا اہم فلسفہ ہے کہ انڈیا کا ایک صدر انڈیا کے اسکولز میں جا کر میٹرک اور انٹر کے بچوں کو لیکچرز دیا کرتا تھا اور ایک کہانی سنایا کرتا تھا کہ میں اپنی زندگی کے آغاز پرچائے کے ایک کھوکھے پر چائے دیا کرتا تھا، پھر گھروں میں اخباریں بھی پھینکتا رہا لیکن بعد میں وہ انڈیا کا مہاراجہ بن گیا اس کا نام ابوالکلام تھا۔ دوسری بات جو وہ اپنے لیکچر میں بہت زور دے کر کہا کرتا تھا کہ دنیا کا کوئی شخص اپنے مستبقل کو نہیں بدل سکتا۔ لیکن صرف اور صرف ایک شخص اپنی عادتیں بدل سکتا ہے اور نتیجتاً اس کی عادتیں اس کا مستبقل بدل سکتیں ہیں۔ عادتیں آپ کو کسی وقت میں فائدہ دیں گی لیکن چونکہ ہمیں اس پر یقین نہیں ہوتا اور ہم نے کبھی حقیقی طور پر اس پر محنت نہیں کی ہوتی لہذا ہم ایسا نہیں کرتے۔ اگر آپ اپنا مستبقل بدلنا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنی عادتیں بدلنا پڑتی ہیں۔ اپنے اندر ایسی عادتیں ڈالیں جو آپ کے مستبقل پر اثر انداز ہوں۔

اپنے یقین پر کام کیجیے

Work on Your believes

اپنے یقین کو لیول بڑھائیں یعنی توکل کو بڑھائیں۔ محنت پر یقین بڑھائیں۔ اللہ کے بنائے ہوئے قوانین پر یقین بڑھائیں۔ اللہ تعالی قرآن میں فرماتا ہے کوشش کرنے والے کے لئے سارا جہان ہے۔ یعنی خواہش تمہاری ہے جس پر تم کوشش کرتے ہو اور وہی نتیجہ اللہ تعالی دے گا اور اس کے لئے شرط کوشش ہے جنون ہے۔ آپ اپنے یقین کا لیول ہوئی کر کے دراصل اپنے لیول کو ہائی کر رہے ہوتے ہیں۔ دنیا میں آج تک جتنی بھی ریسرچ ہوئی ہے وہ یہ بتاتی ہے جتنا مقام ذہانت کو ملا ہے اس سے زیادہ مقام ایسے لوگوں کو ملا ہے جن کے یقین کا لیول ہائی رہا ہے۔ آپ کو زندگی میں بڑے بڑے قابل لوگ ضائع ہوتے ملیں گے۔ ان کے ضائع ہونے کی وجہ ہے یقین کے لیول کو نہ ہونا۔ ایسے لوگوں کو خود پر یقین نہیں ہوتا یعنی خود اعتمادی نہیں ہوتی۔ توکل ، خود اعتمادی اپنی ذات پر ، خود اعتمادی اپنی صلاحیت پر، خود اعتمادی اپنی قابلیت پر، یقین اپنی زندگی پر ، یقین اپنی ذات پر یہ ساری چیزیں آپ کو پر اعتماد انسان بناتی ہیں۔

 اپنے علم میں اضافہ کیجیے

Improve Your Knowledge

اگر آپ موٹیویشن چاہتے ہیں تو اپنا علم بڑھائیں۔ علم اعتماد کی نشانی ہوتی ہے۔ علم عاجزی بھی ہے ، علم لاعلمی کا احساس بھی ہے اور علم آپ اعتماد بھی ہے۔ علم آپ کا ایسا ہتھیار جو اگلے ایک سال کے لئے آپ کے لئے لائحہ عمل مرتب کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اوپر بیان کی گئی پانچ چیزوں کے لئے خود ایکٹی ویٹی ڈیزائن کریں۔ افکار تازہ کے لئے تا کہ افکار باسی ختم ہوں تا کہ آپ کی زندگی میں نئی سوچ آئے۔ دوسری چیز نئے افکار اور نئے نظریات پیدا ہوں۔ تیسرے نمبر پر اچھی عادات ڈھونڈیں ایسی عادتیں جو کسی بھی شخص کو پے بیک کرتی ہیں ایسی عادتیں اختیار کریں، دنیا کے کامیاب لوگوں کی زندگی کی کہانیوں میں سے ایسی عادتیں نکالیں۔ چوتھے نمبر پر اللہ پر یقین رکھیں کہ جس باری تعالی نے یہاں تک پہنچا دیا وہ آگے بھی ہمیں لے کر جائے گا۔ بندہ ہاتھ بڑھائے تو قدرت اس کا ہاتھ ضرور پکڑتی ہے۔ پانچویں چیز اپنے علم میں اضافہ کریں کم از کم جس شعبہ کی ڈگری آپ کے پاس ہے اس شعبہ کے بہترین انسان بنیں ۔ مسئلہ وہاں کھڑا ہوتا ہے کہ لوگوں کو اپنے شعبے کی چیزوں کا ہی علم نہیں ہوتا۔ انسان کے لئے بہت ضروری ہے کہ وہ اپنے شعبے میں اپنے آپ کو اپ ٹو ڈیٹ رکھے۔ اگر یہ سارے نکات آپ کے سامنے مد نظر ہوں گے تو آپ کا موٹیویشن لیول ہائی ہو گا وگرنہ ڈاون ہو جائے گا۔

مناظر: 272
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 8, 2022

حقیقی لیڈر شپ کیا ہوتی ہے؟


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ