آج ہی سے فیصلہ کریں کہ آپ اپنی تمام زندگی اپنی آمدنی کا دس فیصد بچت اور سرمایہ کاری میں لگائیں گے۔ہر مرتبہ جب آپ کو تنخواہ یا تنخواہ کاچیک ملے تواس میں سے دس فیصد رقم الگ کریں اوراسے اپنے خصوصی بچت اکائونٹ میں جمع کرائیں ۔حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ اپنی تمام زندگی میں ہر ماہ 100ڈالر کی بھی بچت کریں اوراس رقم کو اوسط میوچل فنڈ میں لگائیں جو کہ ہرسال دس فیصد کے حساب سے بڑھتاہے تو جس وقت آپ ریٹائرہوں گے تو آپ دس لاکھ ڈالر کے مالک بن چکے ہو ں گے۔اس کا مطلب ہے کہ کوئی بھی انسان چاہے اس کی آمدنی کم سے کم ہو ، اگر وہ بچت کرے تو وہ اپنی زندگی میں ایک مقام پر لکھ پتی بن جائے گا۔
بچت اور اپنے پیسے کی سرمایہ کاری کی زندگی بھر کے لئے عاد ت ڈالنا کوئی آسان کام نہیں ۔اس کے لیے زبردست عزم اور قوت ارادی کی ضرورت ہوتی ہے ۔آپ کو اسے اپنا ہدف بنانا ہے ، اسے لکھنا ہے ، پلان بناناہے اور ہروقت اس پر کام کرناہے۔لیکن ایک بار جب یہ عادت پکی ہوجائے اور خود کار بن جائے تو سمجھیں کہ آپ کی مالی کامیابی یقینی ہوگئی ہے۔
کفایت شعاری کی مشق کریں ۔ ہرچیز میں کفایت شعاری ، کفایت شعاری ، کفایت شعاری۔
اپنی ایک ایک پائی کے بارے میں محتاط ہوجائیں ۔ہر خرچے پر سوال اٹھائیں ۔کسی بھی اہم خریداری کے فیصلےکو ایک مہینہ نہیں توکم ازکم ایک ہفتے تک موخر رکھیں اوراس پر خوب غور کریں ۔آ پ جتنا اپنے خریداری کے فیصلے کو ٹالے رکھیں گے اتناہی آپ بہتر فیصلہ کریں گے اور بہتر قیمت پر اپنی مطلوبہ چیز حاصل کرسکیں گے۔
لوگوں کی اپنے بڑھاپے پر غریب رہ جانے کی ایک بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ بلاوجہ کی خریداریاں کرتے ہیں ۔وہ کسی چیز کو دیکھتے ہیں ،انہیں وہ چیز پسند آتی ہے اور زیادہ سوچے سمجھے بغیر وہ یہ چیز خرید لیتے ہیں ۔وہ ’’پارکنسن کے قانون ‘‘ کا شکار بن جاتے ہیں جو کہتاہے کہ ’’آمدنی کے مطابق اخراجات بڑھ جاتے ہیں ۔‘‘اس کا مطلب ہے کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کتنا کماتے ہیں ، آپ اس کو خرچ کرڈالتے ہیں اور بہت کم بچاتے ہیں ۔آپ کبھی بھی آگے نہیں نکل پاتے اور ہمیشہ قرضوں میں جکڑے رہتے ہیں ۔
لیکن آپ کو پارکنسن کے قانون کا شکار نہیں بننا ۔اگر آپ اپنی آمدنی کا دس فیصد نہیں بچاسکتے تو آج ہی سے کم ازکم ایک فیصد بچاناشروع کردیں اور اسے کسی خصوصی بچت اور سرمایہ کاری اکائونٹ میں جمع کروادیں۔اس رقم کو ہر مہینے کے آغاز میں ہی الگ کردیں حتیٰ کہ ہر قسم کے قرضے اتارنے سے پہلے اس کو الگ کردیں ۔باقی نناوے فیصد آمدنی پر گزارا کریں ۔جب آپ اس نناوے فیصد پر گزارا کرنے کے عادی ہوجائیں گے تو اپنی بچت کی سطح کو آمدنی کے دو فیصد کے برابر کردیں اور اس طرح بچت کی شرح بڑھاتے رہیں ۔ایک سال کے اندر آپ دس فیصد کی بچت کررہے ہوں گے بلکہ شاید پندرہ فیصد یا بیس فیصد تک بچت کرنے لگ جائیں اور خود کو باقی رقم کے ساتھ آسانی سے گزارا کرنے کے قابل بنالیں ۔
اسی عرصے کے دوران آپ کا سرمایہ کاری اکائونٹ بڑھنے لگ جائے گا۔آپ اپنے اخراجات کے حوالے سے مزید محتاط ہوجائیں گے اور آپ کے قرضے بھی اترنے لگ جائیں گے ۔محض ایک یا دوسال کے اندر آپ کی تمام تر معاشی زندگی آپ کے اختیار میں آجائے گی اورآپ سیلف میڈ کروڑ پتی نہیں تو لکھ پتی بننے کے راستے پر ضرورگامزن ہوجائیں گے۔یہ عمل جس نے بھی کیا ہے ، اس میں کامیاب رہاہے ۔ آپ بھی اس کی کوشش کریں اورنتیجہ دیکھیں۔