• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
پاکستان اور اس کے معاشی مسائل:وسیم سرورپاکستان اور اس کے معاشی مسائل:وسیم سرورپاکستان اور اس کے معاشی مسائل:وسیم سرورپاکستان اور اس کے معاشی مسائل:وسیم سرور
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

پاکستان اور اس کے معاشی مسائل:وسیم سرور

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • پاکستان اور اس کے معاشی مسائل:وسیم سرور
ہندوستان میں بڑھتی ہوئی سیاسی و سماجی انارکیت:عادل فراز
مئی 20, 2022
زندگی میں بچت پلان کی اہمیت: برین ٹریسی |ترجمہ: محمد اختر
مئی 23, 2022
Show all

پاکستان اور اس کے معاشی مسائل:وسیم سرور

وطن عزیز میں اس وقت معاشی افراتفری کا سماں ہے اور اہل وطن اپنی روزمرہ زندگی گزار نے کے چیلنج کو پورا کرنے کی جہدِمسلسل میں مصروف ہیں اور روزبروز یہ چیلنج مشکل سے ناممکن کی طرف جا رہا ہے۔ملک کی سیاسی قیادت اس کا ذمہ دار دوسری شخصیات کو ٹھہرا کر اپنی اپنی سیاسی دوکان داری چمکا رہی ہے ،لوگوں کو اپنے مفادات کی خاطر بے شعور اور جاہل بنایا جا رہا ہے ، اصل مجرم جو کہ سرمایہ دارانہ نظام ہے اس کا نہ کوئی نام لیتا ہے اور نہ کوئی اس کی تباہ کاریوں کا شعور دیتا ہے ، آئیں پاکستان کی معاشی صورت حال کا ایک مختصر جائزہ لیتے ہیں۔
پاکستان کی ایکسپورٹ اس وقت تقریباً 30ارب ڈالر ہے جو کہ جی ڈی پی کا 9.6فیصد ہے اس کے علاوہ بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی کوئی 30 ارب ڈالر بھجواتے ہیں اور مختلف قرضوں اور امپورٹ کی وجہ سےہمارا سالانہ تجارتی خسارہ کوئی 30 ارب ڈالر سالانہ ہے جو ہر سال ”مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی “ کے مصداق زیادہ ہو رہا ہے ، جس کو پورا کرنے کے لئے مزید قرض لیا جاتا ہے اور یہ مزید اس کو بڑھا دیتا ہے۔اس کو کم کرنے کے لئے ہمیں اپنے اخراجات کم کرنا ہوں گے اور ایکسپورٹ بڑھانا ہوگی۔
ملک کے پارلیمنٹ ، انتظامیہ اور عدلیہ کے شاہانہ اخراجات روز بروز بڑھ رہے ہیں ، نئے دفاتر ، نئی گاڑیاں، شاہانہ رہائش گاہیں ، تنخواہ، پنشن اور دیگر مراعات ملک کی معاشی حالت کو بد سے بد تر کر رہے ہیں ، پہلے سے جاری شدہ منصوبوں کو آنے والی حکومتیں صرف اس لئے بند کر دیتی ہیں کہیں ان کے سیاسی مخالف کا رتبہ بلند نہ ہوجائے اور اس کی قیمت ملک اور عوام ادا کرتی ہے ۔
ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے بھاری بھرکم منافع کی صورت میں رہی سہی کسر بھی پوری کر دیتی ہیں –آئے دن عوام کو قربانی کی ترغیب دی جاتی ہے۔
اب آئیں دوسری طرف کہ ایکسپورٹ بڑھائی جائیں، اس کے لئے لاگت کو کم کرنا ہوگا ، مہنگے خام مال، بجلی کے مہنگے معاہدے ، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بڑے منافع نے بجلی کی قیمت بڑھنے سے لاگت کو کم رکھنا نا ممکن ہو گیا ہے ، سرمایہ دار کا لالچ بھی ایک اہم عنصر ہے، اس کے علاوہ پاکستانی ایکسپورٹ کے نہ بڑھنے کا اہم سبب پاکستان کی عالمی برادری میں تنہائی ہے ، پاکستان کی مقتدرہ جس طرح سامراج کے ہاتھوں کھیل کر نہ صرف پاکستان کو ایک بے اعتبار ملک بنا چکی ہے بلکہ حکمران اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفاد پر ترجیح دیکر اپنا فائدہ حاصل کر کے اس عالمی تنہائی میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔
پاک ایران گیس پائپ لائن جو کہ عرصہ دراز سے تیار ہے ہم آزاد خارجہ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے ایران سے سستی گیس لیکر اپنی پروڈکشن کی قیمت کم کرسکتے ہیں ، ہمارا ہمسایہ بھارت اسی ایران اور روس سے تجارت کر رہا ہے جب کہ ہم غلامی کی وجہ سے مجبور ہیں۔البتہ سروس انڈسٹری کو ترویج دیکر زرمبادلہ بڑھایا جاسکتا ہے۔
ورنہ ”آج مرے کل دوسرا دن“ کے مصداق ہمارا مستقبل بھی خدانخواستہ سری لنکا جیسا نظر آ رہا ہے۔ہمیں اس سرمایہ دارانہ نظام کے چنگل سے نکلنے کے لئے شعور حاصل کرنا ہوگا اور اپنی قوم میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا ورنہ ملک میں جہالت اور شدت پسندی کا اژدہا ہمیں نگلنے کے لئے منہ کھولے تیار بیٹھا ہے۔خدارا شخصیت پرستی سے باہر نکل کر ایک قوم بنیں۔اللہ ہم سب کو شعور دے اور ملک پاکستان پر رحم کرے۔آمین۔

مناظر: 861
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

1 Comment

  1. شہزاد بدر نے کہا:
    مئی 23, 2022 وقت 11:58 صبح

    بہت اچھی تحریر۔
    دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے ۔ واقعی جب تک سرمایہ داری نظام موجود ہے یہ مسائل رہیں گے ۔ مسائل کو حل کرنے کے لیے سرمایہ داریت سے نجات حاصل کرنا ہو گی۔

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ