اسلام تاریخ عالم کا ایک حیرت انگیز اور اہم ترین باب ہے ۔اسلام نے نہ صرف عربوں کی کایا پلٹ دی بلکہ اس نے نوع انسانی پر بہت بڑا احسان کیا ۔اسلام نے علم کو عوام کی ملکیت بنا دیا اس نے انسان اور خدا میں براہ راست رشتہ قائم کیا بتوں اور پروہتوں کا اقتدار ختم کردیا۔
پرانی اور فرسودہ حکومتوں کو خاک میں ملا دیا گبن کے الفاظ میں” اسلام ایک ایسا انقلاب تھا جس نے اقوام عالم کی سیرت پر ایک نئی اور پائیدار مہرثبت کردی ” اسلام نے عوام کو اس فرسودہ تہذیب سے باہر نکالا جس نے صدیوں سے ان کے حقوق غصب کر رکھے تھے. اسلام نے عوام کو ذہنی اور اخلاقی پستیوں سے نکال کر انہیں تھذیب وتمدن کی رفعتوں تک پہنچا دیا ۔
اسلام نے نئے سماجی اور ذہنی نظام کی بنیاد رکھی، فرسودہ خیالی توہم پرستی، پست ہمتی اور اندھی پوجا کو موت کی گہری نیند سلا دیا ۔ اسلام ایک نیا اجتماعی فلسفہ تھا جس نے انسانی خیالات میں ایک بہت بڑا انقلاب پیدا کردیا۔ اس نے فرضی خداؤں کو ختم کرکے مجبور اور مظلوم انسانیت کے سامنے ایک نیا راستہ پیش کیا۔ اب ہر شخص کے لیے ترقی کی راہیں تھیں۔عوام نے اپنے لئے ایک نیا راستہ اختیار کرلیا۔
عرب فوجیں جس ملک میں داخل ہوتیں وہاں کے عوام ان کا خیر مقدم کرتے ذلت اور پستی میں زندگی بسر کرنے والے ان بہادروں کی کامیابی کے لیے دعائیں کرتے ۔عربوں کی فتوحات نے ایک ممتاز نمایاں اور بہتر تھذیب کی بنیاد ڈالی ۔
فشر کے الفاظ میں “عربوں نے شام اور مصر کو فتح کرلیا .ایران ان کے حملوں کی تاب نہ لا سکا اوربازنطینوں اوربربریوں کے ہاتھوں سے افریقہ نکل گیا۔ المانی ہسپانیہ کھوبیٹھے مغرب میں فرانس اور مشرق میں قسطنطنیہ ان کے نام سے لرزرہا تھا ۔ یہاں تک کہ آٹھویں صدی کے آغاز میں یہ سوال اٹھنے لگا کہ دنیا میں کوئی ایسی طاقت ہے جو ان عربوں کا مقابلہ کرسکے”
یونانیوں اور رومیوں کا بدحال اور فاقہ مست مصر عربوں کے عہد میں خوشحال اور شاداب مصر بن گیا ۔ سپین سے سمرقند تک عربوں نے ملک فتح کیا۔ اس کی کایا پلٹ دی عوام کی ذہنی اور معاشی حالت بہتر ہوگی۔ سوچ بچار اور غوروفکر کی نئی راہیں کھل گئیں۔
سائنسی تحصیل کا پہلا قدم مشاہدہ اور تجربہ ہے ۔ اسلام سے پہلے کی دنیا میں یونانی فکر غالب تھا یونانی اپنی ساری تاریخ میں مادی حقائق کی جستجو پر خیالی دنیا کو ترجیح دیتے رہے یونانیوں کی ذہنی تاریخ میں ایک دور ایسا ضرور آیا جب کہ یونانی ذہن فلسفی کی جگہ سائنسی بن گیا۔ یا اسکندریہ کے میوزیم میں تقریبا 100 سال تک یونانیوں نے موجودات یعنی سائنسی حقائق کا مطالعہ کیا۔ لیکن اسی میوزیم نے آگے چل کر انسانی ذہن کو ہزاروں خداؤں کے بوجھ تلے دبا دیا۔
جب ہر شے معبود اور مسجدود بن جائے تو پھر انسان عقلیت پسند کیوں کر رہ سکتا ہے ۔ جب قدرت کے ہر عنصر کی پوجا ہونے لگے تو فطرت کا سائنسی مطالعہ ناممکن ہو جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ قدیم سائنس اِس تجرباتی تائید سے خالی تھی انسانی زندگی کے ہر شعبے سے متعلق تصورات کی بنیاد توہمات پر تھی ۔بازنطینی سلطنت میں شعبدہ بازی کو سائنس کا درجہ حاصل تھا وہاں سائنس کی شمع نہیں جل سکتی تھی اس شمع کواسلام نے روشن کیا۔
اسلام نےعناصر قدرت کو سطح خداوندی سے گرا کر انہیں انسانوں کے تابع کر دیا۔ ایک ہی ضرب سے خداؤں کو خادموں میں بدل دیا ۔ قرآن نے صاف الفاظ میں کہہ دیا کہ قدرت ایک مقرر نظم کے ماتحت کام کر رہی ہے اور یہ نظم غیرمتبدل ہے۔
مکہ ہی ایک ایسی بستی تھی جہاں سے اسلام کی آواز اٹھتی تھی یہ آواز مکہ سے اٹھی مدینہ میں پہنچی ۔وہاں سے اکناف عالم میں پھیل گئی۔ آج دنیا کا شاید ہی کوئی حصہ ہو جہاں مسلمان موجود نہ ہوں۔