اس مضمون میں ان پچاس سے زائد انقلاب آفریں دریافتوں، سا ئنسی آئیڈیاز ، ایجادات اور انکشافات کا ذکر کیا گیا ہے جن کا خیال سب سے پہلے مسلمانوں کوآیا تھا ۔
ہر آئیڈیا کسی بھی ایجاد میں بیج کی طرح ہوتا ہے ۔ ہر دریافت ،ہر ایجاد، ہر انقلاب، ہر تحریک کے پیچھے کوئی نہ کوئی آئیڈیا کارفرما ہو تا ہے ۔ آئیڈیا کسی ایٹم میں پنہاں ایٹمی قوت کی طرح ہوتا ہے، آئیڈیا جتنا طاقت ور ہوگا اس سے جنم لینے والی چیز اتنی ہی کوہ شکن ہوگی ۔ آئیڈیاز دوسرے آئیڈیاز سے ہی جنم لیتے ہیں ۔ نئے آئیڈیاز کے لئے دانشوروں سے ملنا، گفتگو کر نا، بحث کرنا، کتابیں پڑہنا، مطالعہ کرنا، تنہائی میں غوروفکر کرنا، دوسروں کے آئیڈیاز پر تنقید کر نا اور تنقید کو حوصلے کے ساتھ قبول کرنا ، آئیڈیاز کو بیان کر نے کے لئے ہمت ہونا، ہر آئیڈیا کو ضروری سمجھنا اور نوٹ کر لینا، آئیڈیاز کو پرکھنا، یہ سب ضروری عوامل ہیں ۔
کہا جا تا ہے کہ خالد نام کا ایک عرب ایتھوپیا کے علاقہ کافہ میں ایک روزبکریاں چرارہا تھا ۔ اس نے محسوس کیا کہ اس کے جا نور ایک خاص قسم کی بوٹی کھانے کے بعد چاق و چوبند ہوگئے تھے ۔ چنانچہ اس نے اس درخت کی بیریوں کو پانی میں ابال کر دنیا کی پہلی کافی تیار کی ۔ ایتھوپیا سے یہ کافی بین یمن پہنچے جہاں صوفی ازم سے وابستہ لوگ ساری ساری رات اللہ کا ذکر کرنے اور عبادت کر نے کے لئے اس کو پیتے تھے ۔ پندرھویں صدی میں کافی مکہ معظمہ پہنچی، وہاں سے ترکی جہاں سے یہ 1645 ئ میں وینس (اٹلی) پہنچی ۔ 1650ئ میں یہ انگلینڈ لائی گئی ۔ لانے والا ایک ترک پاسکوا روزی (Pasqua Rosee) تھا جس نے لند ن سٹریٹ پر سب سے پہلی کافی شاپ کھولی ۔ عربی کا لفظ قہوہ ترکی میں قہوے بن گیا جو اطالین میں کافے اور انگلش میں کافی بن گیا ۔
شطرنج ہندوستان کا کھیل ہے لیکن جیسے یہ آج کل کھیلی جاتی ہے یہ ایران میں ہزاروں سال قبل کھیلی جاتی تھی ۔ ایران سے یہ اندلس پہنچی اور وہاں سے دسویں صدی میں یورپ۔ فارسی میں شاہ مات (بادشاہ ہار گیا)کو انگریزی میں چیک میٹ کہتے ہیں نیز روک (Rookپیادہ )کا لفظ فارسی کے رکھ سے اخذ ہوا ہے جس کے معنی ہیں رتھ، سپینش میں اس کوroque کہتے ہیں ۔ اردو میں جس کو ہاتھی کہتے، عربی میں وہ الفیل ، سپینش میں elـalfil،انگلش میں بشپ ہے ۔
باغات سب سے پہلے مسلمانوں نے بنانے شروع کئے تھے یعنی ایسی خوبصورت جگہ جہاں بیٹھ کر انسان مراقبہ یا غور و فکر کر سکے ۔ یورپ میں شاہی با غات اسلامی سپین میں گیارہویں صدی میں بننے شروع ہوئے تھے ۔ کا رنیشن اور ٹیولپ کے پھول مسلمانوں کے باغات ہی کی پیداوار ہیں ۔
امریکہ کے رائٹ برادرز سے ایک ہزار سال قبل اندلس کے ایک اسٹرانومر، میوزیشن اور انجنئیر عباس ابن فرناس نے سب سے پہلے ہوا میں اڑنے کی کوشش کی تھی ۔ ایک مو?رخ کے مطابق 852ئ میں اس نے قرطبہ کی جامع مسجد کے مینار سے چھلانگ لگائی تاکہ وہ اپنے فضائی لباس کو ٹیسٹ کر سکے ۔ اس کا خیال تھا کہ وہ اپنے گلا ئیڈر سے پرندوں کی طرح پرواز کر سکے گا ۔875ئ میں ا س نے گلائیڈر سے ملتی جلتی ایک مشین بنائی جس کے ذریعہ اس نے قرطبہ کے ایک پہاڑ سے پروازکی کوشش کی ۔ یہ فضائی مشین اس نے ریشم اور عقاب کے پروں سے تیارکی تھی ۔ وہ دس منٹ تک ہوا میں اڑتا رہا مگر اترتے وقت اس کو چوٹیں آئیں کیونکہ اس نے گلائیڈر میں اترنے کے لئے پرندوں کی طرح دم نہ بنائی تھی ۔
(Dictionary of Scientific Biography, Vol 1, page 5) دنیا کا سب سے پہلا پلینی ٹیریم (Planetarium ) اسلامی سپین کے سائنسداں عباس ابن فرناس (887ئ )نے قرطبہ میں نو یں صدی میں بنا یا تھا ۔ یہ شیشے کا تھا اس میں آسمان کی پر و جیکشن اس طور سے کی گئی تھی کہ ستاروں، سیاروں، کہکشاو?ں کے علاوہ بجلی اور بادلوں کی کڑک بھی سنائی دیتی تھی ۔ #قدیم یونانی حکمائ کا نظریہ تھا کہ انسان کی آنکھ سے شعاعیں (لیزر کی طرح) خارج ہوتی ہیں جن کے ذریعہ ہم اشیا کو دیکھتے ہیں ۔ دنیا کا پہلا شخص جس نے اس نظریہ کی تردید کی وہ دسویں صدی کا عظیم مصری ریاضی داں اور ما ہر طبیعات ابن الہیثم تھا ۔ اس نے ہی دنیا کا سب سے پہلا پن ہول کیمرہ ایجاد کیا ۔ اس نے کہا کہ روشنی جس سوراخ سے تاریک کمرے کے اند رداخل ہوتی ہے وہ جتنا چھوٹا ہوگا پکچر اتنی ہی عمدہ (شارپ ) بنے گی ۔ اس نے ہی دنیا کا سب سے پہلا کیمرہ آبسکیورہ (camera obscura ) تیا رکیا ۔ کیمرا کا لفظ کمرے سے اخذ ہے جس کے معنی ہیں خالی یا تاریک کوٹھڑی ۔
دنیا کی سب سے پہلی پن چکی ایران میں سا تویں صدی میں بنائی گئی تھی ۔ شہرہ آفاق مو?رخ المسعودی نے اپنی کتاب میں ایران کے صوبہ سیستان کو ہوا اور ریت والا علاقہ لکھا ہے ۔اس نے مزید لکھا کہ ہوا کی طاقت سے باغوں کو پانی دینے کے لئے پمپ پن چکی کے ذریعہ چلائے جاتے تھے ۔
خلیفہ ہارون الرشید ایک عالی دماغ انجنئیر تھا ۔ سو ئیز نہر کھودنے کا خیال سب سے پہلے اس کو آیا تھا تاکہ بحیرہ روم اور بحیرہ احمر کو آپس میں ملا دیا جائے ۔ اس نے عین اس مقام پر نہر کھودنے کا سوچا تھا جہاں اس وقت سوئیز کینال موجود ہے
(The empire of the Arabs, Sir John Glubb, page 287) یورپ سے سات سو قبل اسلامی دنیا میں گھڑیاں عام استعمال ہوتی تھیں ۔ خلیفہ ہارون الرشید نے اپنے ہم عصر فرانس کے شہنشاہ شارلیمان کو گھڑی (واٹر کلاک )تحفہ میں بھیجی تھی ۔ محمد ابن علی خراسانی (لقب الساعتی 1185ئ ) دیوار گھڑی بنانے کا ماہر تھا ۔ اس نے دمشق کے باب جبرون میں ایک گھڑی بنائی تھی ۔ اسلامی سپین کے انجنیئرالمرادی نے ایک واٹر کلاک بنائی جس میں گئیر اور بیلنسگ کے لئے پارے کو استعمال کیا گیا تھا ۔ مصر کے ابن یونس نے گھڑی کی ساخت پر رسالہ لکھا جس میں ملٹی پل گئیر ٹرین کی وضاحت ڈایاگرام سے کی گئی تھی ۔ جرمنی میں گھڑیاں1525ئ اور برطانیہ میں 1580ئ میں بننا شروع ہوئی تھیں ۔
الجبرا پر دنیا کی پہلی کتاب عراق کے شہر ہ آفاق سائنس داں الخوارزمی (850ئ ) نے لکھی تھی ۔ اس نے 1ـ9 اور صفر کے اعداد 825ئ میں اپنی شا ہکار کتاب الجبر والقابلہ میں پیش کئے تھے ۔اس سے پہلے لوگ حروف استعمال کر تے تھے ۔ اس کتاب کے نام سے الجبرا کا لفظ اخذ ہے ۔ اس کے تین سو سال بعد اطالین ریاضی داں فیبو ناچی (Fibonacci) نے الجبرا یورپ میں متعارف کیا تھا ۔ الخوارزمی کے نام سے الگو رتھم یعنی ایسی سائنس جس میں 9 ہندسوں اور 0 صفر سے حساب نکالا جائے(process used for calculation with a computer )کا لفظ بھی اخذ ہوا ہے ۔
الخوارزمی دنیا کا پہلا موجد مقالہ نویسی ہے ۔ ہوا یہ کہ اس نے علم ریاضی پر ایک تحقیقی مقالہ لکھا اور بغداد کی سا ئنس اکیڈیمی کو بھیج دیا ۔ اکیڈیمی کے سائنسدانوں کا ایک بورڈ بیٹھا جس نے اس مقالے کے بارے میں اس سے سوالات کئے ۔ اس کے بعد وہ اکیڈیمی کا رکن بنا دیا گیا ۔ یونیورسٹیوں میں مقالہ لکھنے کا یہ طریق اب تک رائج ہے ۔
مصر کے سائنسداں ابن یو نس (1009ئ )نے پینڈولم دسویں صدی میں ایجاد کیا تھا ۔ اس ایجاد سے وقت کی پیمائش پینڈولم کی جھولن(oscillation) سے کی جانے لگی ۔ اس کی اس زبردست ایجاد سے مکینکل کلاک دریافت ہوئی تھی ۔ ((Science and civilization is Islam, Dr. S.H. Nasr, page 1
ایران کا محقق زکریا الرازی (925ئ ) دنیا کا پہلا کیمیا دان تھا جس نے سلفیورک ایسڈ تیار کیاجو ماڈرن کیمسٹری کی بنیادی اینٹ تسلیم کیا جا تا ہے ۔ اس نے ایتھونول بھی ایجاد کیا اور اس کا استعمال میڈیسن میں کیا ۔ اس نے کیمیائی مادوں کی درجہ بندی(نا میاتی اور غیر نا میاتی ) بھی کی ۔
زکریاالرازی پہلا آپٹو میٹر سٹ تھا جس نے بصارت فکر اور تحقیقی انہماک سے نتیجہ اخذ کیا کہ آنکھ کی پتلی روشنی ملنے پر رد عمل ظاہرکر تی ہے ۔ الرازی نے اپنے علمی شاہکار کتاب الحاوی میں گلاو? کوما کی تفصیل بھی بیان کی ہے ۔ اس نے چیچک پر دنیا کی پہلی کتاب ‘ الجدری والحسبہ لکھی جس میں اس نے چیچک اور خسرہ میں فرق بتلایا تھا ۔اس نے سب سے پہلے طبی امداد (فرسٹ ایڈ) کا طریقہ جاری کیا تھا ۔ اس نے عمل جراحی میں ایک آلہ نشتر setonبنا یا تھا ۔ اس نے ادویہ کے درست وزن کے لئے میزان طبعی ایجاد کیا ۔ یہ ایسا ترازو ہے جس سے چھوٹے سے چھوٹا وزن معلوم کیا جا سکتا ہے ۔ سا ئنس روم میں یہ اب بھی استعمال ہو تا ہے ۔ الکحل بھی رازی نے ایجاد کی تھی ۔
طبیب اعظم زکریاالرازی پہلا انسان ہے جس نے جراثیم (bacteria) اور تعدیہ (infection) کے مابین تعلق معلوم کیا جو طبی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ بغداد میں کس مقام پر ہسپتال تعمیر کیا جائے تو اس نے تجویز کیا کہ جہاں ہوا میں لٹکا گوشت دیر سے خراب ہو اسی مقام پر ہسپتال تعمیر کیا جائے ۔ الرازی نے ہی طب میں الکحل کا استعمال شروع کیا ۔ اس نے حساسیت اور مناعت (allergy & immunology) پر دنیا کا سب سے پہلا رسالہ لکھا ۔ اس نے حساسی ضیق النفس (allergic asthma) دریافت کیا ۔ اس نے ہی ہے فیور(hay fever) دریافت کیا تھا ۔
ابو الحسن طبری دنیا کا پہلا طبیب ہے جس نے خارش کے کیڑوں(itchـmite) کو دریافت کیاتھا
کوپرنیکس سے صدیوں پہلے شام کے سا ئنسداں علائ الدین ابن شاطر نے تیرھویں صدی میں اس سائنسی مشاہدہ کا انکشاف کیا تھا کہ سورج اگرچہ آنکھوں سے اوجھل ہو جاتا ہے مگر اس کے باوجود زمین سورج کے گرد گردش گرتی ہے ۔ علم ہئیت میں ابن شاطر کی متعدد دریافتوں کا سہرامغربی سائنسدانوں کے سر با ندھا جا تا ہے جیسے سیاروں کی گردش کے بارے میں بھی سب سے پہلے دعویٰ ابن شاطر نے کیا تھا مگر اس کا کریڈٹ کیپلر کو دیا جا تا ہے ۔