اصطرلاب کا آلہ اگرچہ یونان میں ایجاد ہوا تھا مگر اس کا سب سے زیادہ استعمال اور اس میں اضافے سب سے زیادہ مسلمانوں نے کئے ۔ مسلمانوں نے درجنوں قسم کے اصطرلاب بنائے جو ایک ہزار سال گزرنے کے باوجود ابھی تک برطانیہ،امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک کے عجائب گھروں میں محفوظ ہیں ۔ لاہورمیں جو اصطرلاب بنائے گئے وہ شکاگو کے ایڈلر میوزیم (Adler) میں راقم الحروف نے خود دیکھے ہیں ۔ اصطرلاب ستاروں کو تلاش کر نے اور ان کا محل وقوع کا تعین کر نے کا آلہ ہے ۔ اس کے ذریعے لوگ صحرا یا سمندر میں راستہ تلاش کر تے تھے نیز اس کے ذریعہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کا وقت بھی معلوم کیا جا تا تھا ۔ شہرہ آفاق اسٹرانومرعبد الرحمن الصوفی نے دسویں صدی میں اصطرلاب کے ایک ہزار فوائد گنائے تھے ۔
علم بصریات پر دنیا کی سب سے پہلی اورشاہکار تصنیف کتاب المناظرابن الہیثم نے لکھی تھی ۔ (Age of Faith, Will Durant)۔ کروی اور سلجمی (spherical/parabolic)آئینوں پر اس کی تحقیق بھی اس کا شاندار کارنامہ ہے ۔ اس نے لینس کی میگنی فا ئنگ پاور کی بھی تشریح کی تھی ۔ اس نے اپنی خراد پرآتشی شیشے اورکروی آئینے (curved lenses )بنائے ۔ حدبی عدسوں پر اس کی تحقیق اور تجربات سے یورپ میں ما ئیکرو سکوپ اور ٹیلی سکوپ کی ایجاد ممکن ہوئی تھی ۔ ابن الہیثم نے محراب دار شیشے (concave mirror) پر ایک نقطہ معلوم کر نے کا طریقہ ایجادکیا جس سے عینک کے شیشے دریافت ہوئے تھے ۔
ابن الہیثم نے آنکھ کے حصوں کی تشریح کے لئے ڈایا گرام بنائے اور ان کی تکنیکی اصطلاحات ایجاد کیں جیسے ریٹنا (Retina)، کیٹاریکٹ (cataract)، کورنیا(Cornea) جو ابھی تک مستعمل ہیں ۔ آنکھ کے بیچ میں ابھرے ہوئے حصہ (پتلی)کو اس نے عدسہ کہا جو مسور کی دال کی شکل کا ہوتا ہے ۔ لا طینی میں مسور کو لینٹل (lentil)کہتے جو بعد میںLens بن گیا ۔
ابن الہیثم نے اصول جمود (law of inertia) دریافت کیاجو بعد میں نیوٹن کے فرسٹ لائ آف موشن کا حصہ بنا ۔ اس نے کہا کہ اگر روشنی کسی واسطے سے گزر رہی ہو تو وہ ایسا راستہ اختیار کرتی جو آسان ہو نے کے ساتھ تیز تر بھی ہو۔ یہی اصول صدیوں بعد فرنچ سائنسداں فرمیٹ(Fermat )نے دریافت کیا تھا ۔ (ارمان اور حقیقت، عبد السلام صفحہ 283)۔
طبیبوں کی رجسٹریشن کا کام سنان ابن ثابت نے (943ئ ) بغداد میں شروع کیا تھا ۔ اس نے حکم دیا کہ ملک کی تمام اطبائ کی گنتی کی جائے اور پھر امتحان لیا جائے ۔ کا میاب ہو نے والے 800 طبیبوں کو حکومت نے رجسٹر کر لیا اور پر یکٹس کے لئے سرکاری سر ٹیفکیٹ جا ری کئے ۔ مطب چلانے کے لئے لا ئسنس جاری کر نے کا نظام بھی اس نے شروع کیا ۔ دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں ڈپلوما دینے اور رجسٹریشن کا سلسلہ شروع ہو گیا جو ابھی تک جاری ہے ۔
مشاہدہ افلاک کے جامع النظر ماہر محمد بن جابرالبتانی (929ئ ) نے ایک سال کی مدت معلوم کی جو 365دن، 5گھنٹے، اور 24سیکنڈ تھی ۔ اس نے سورج کا مدار بھی معلوم کیا تھا ۔
عبد الر حمن الصوفی (903ـ986 ئ ،ایران) پہلا عالمی ماہر افلاک تھا جس نے 964ئ میں اینڈرو میڈا گیلکسی(M31 andromeda galaxy )کو دریا فت کیا تھا ۔ ہمارے نظام شمسی سے باہر کسی اور سٹار سسٹم کے ہونے کا یہ پہلاتحر یری ثبوت تھا جس کا ذکر اس نے اپنی تصنیف کتاب الکواکب الثا بت المصور( Book of Fixed Stars )میں کیا ۔ یہی کہکشاں سا ت سو سال بعد جر من ہئیت دان سا ئمن Simon Marius d1624))نے دسمبر1612 ئ میں ٹیلی سکوپ کی مدد سے دریا فت کی تھی ۔ #علم طب کی آبرو شیخ بو علی سینا (1037ئ ) نے سب سے پہلے تپ دق کا متعدی ہو نا دریافت کیا تھا ۔ شیخ الرئیس نے پانی کے ذریعہ بیماری کے پھیلنے کا بھی ذکر کیا ۔ اس نے شہرہ آفاق تصنیف ”القانون” میں انکشاف کیا کہ پانی کے اندر چھوٹے چھوٹے مہین کیڑے (ما ئیکروب) ہوتے جو انسان کو بیمار کر دیتے ہیں ۔ اس نے مریضوں کو بے ہوش کر نے کے لئے افیون دینے کا کہا ۔ اس نے ہی پھیپھڑے کی جھلی کا ورم (Pleurisy) معلوم کیا ۔ اس نے انکشاف کیا کہ سل کی بیماری (Phthisis) متعدی ہوتی ہے ۔ اس نے فن طب میں علم نفسیات کو داخل کیااور دواو?ں کے بغیر مریضوں کا نفسیاتی علاج کیا ۔ اس نے بتلایا کہ ذیا بیطس کے مریضوں کا پیشاب میٹھا ہوتا ہے ۔ اس نے سب سے پہلے الکحل کے جراثیم کش (اینٹی سیپٹک) ہونے کا ذکر کیا ۔ اس نے ہرنیا کے آپریشن کا طریقہ بیان کیا ۔ اس نے دماغی گلٹی (برین ٹیومر) اور معدہ کے ناسور (سٹامک السر) کا ذکر کیا ۔ اس نے انکشاف کیا کہ نظام ہضم لعاب دہن سے شروع ہوتا ہے ۔
علم طبیعات میں ابن سینا پہلا شخص ہے جس نے تجربی علم کو سب سے معتبر سمجھا ۔ وہ پہلا طبیعات داں تھا جس نے کہا کہ روشنی کی رفتارلا محدود نہیں بلکہ اس کی ایک معین رفتارہے ۔ اس نے زہرہ سیارے کو بغیر کسی آلہ کے اپنی آنکھ سے دیکھا تھا ۔اس نے سب سے پہلے آنکھ کی فزیالوجی، اناٹومی، اور تھیوری آف ویڑن بیان کی ۔ اس نے آنکھ کے اندر موجود تمام رگوں اور پٹھوں کو تفصیل سے بیان کیا ۔اس نے بتلایا کہ سمندر میں پتھر کیسے بنتے ہیں ، پہاڑ کیسے بنتے ہیں ، سمندر کے مردہ جانوروں کی ہڈیاں پتھر کیسے بنتی ہیں ۔
مسلمانوں کے لئے صفائی نصف ایمان ہے ۔صابن مسلمانوں نے ہی ایجاد کیا تھا جس کے لئے انہوں نے سبزی کے تیل کو سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ میں ملا کر صابن تیار کیا تھا ۔ یورپ کے صلیبی سپاہی جب یروشلم آئے تو مقامی عربوں کو ان سے سخت بد بو آتی تھی کیونکہ آج کے تہذیب یافتہ فرنگی غسل نہ لیتے تھے ۔ برطانیہ میں شیمپو ایک ترک مسلمان نے متعارف کیا جب اس نے 1759ئ میں برائی ٹن (Brighten )کے ساحل پر Mahomed’s Indian vapour bath کے نام سے دکان کھولی ۔ بعد میں یہ مسلمان، بادشاہ جارج پنجم اور ولیم پنجم کا شیمپو سرجن مقرر ہوا تھا ۔ ملکہ وکٹوریہ غسل لینے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتی تھی اس لئے وہ خوشبو بہت استعمال کرتی تھی ۔
عمل کشید کی دریافت نویں صدی کے عظیم کیمیاداں جا بر ابن حیان نے کوفہ میں کی تھی ۔ جابر نے کیمیا کے بہت سے بنیادی آلات اور عوامل بھی ایجاد کئے جیسے oxidisation, evaporation, filtration, liquefaction, crystallisation & distillation۔ اس نے سلفیورک ایسڈ اور نا ئٹرک ایسڈ ایجاد کیا ۔ اس کو ماڈرن کیمسٹری کا با وا آدم تسلیم کیا جاتا ہے ۔
مغربی ممالک کے ہسپتالوں میں سرجری کے آلات با لکل وہی ہیں جو دسویں صدی کے جلیل القدر اندلسی سرجن ابو القاسم زہراوی (1013ئ )نے ایجاد کئے تھے ۔ اس نے 200سے زیادہ سرجری کے آلات بنائے تھے جن میں سے چند ایک کے نام یہ ہیں: scalpels, bone saws, forceps, fine scissors for eye surgery.۔ وہ پہلا سر جن تھا جس نے کہا کہ گھوڑے کی آنتوں سے بنے ٹانکے قدرتی طور پر جسم میں تحلیل ہو جا تے ہیں ۔ یہ دریافت اس نے اس لمحہ کی جب اس کے عود کی تار (string) بندر ہڑپ کر گیا ۔اس نے دوائیوں کے کیپسول بھی ایسی آنتوں سے بنائے تھے ۔ (مسلمانوں کے سائنسی کارنامے، زکریاورک 2005ئ علی گڑھ،صفحہ 47)
مسلمان اطبائ نے افیون اور الکحل کو بطور (anaesthetics ) کے استعمال کیا تھا ۔ مسلمانوں نے موتیا بند کے آپریشن کیلئے hollow needlesایجاد کیں جو اب بھی استعمال ہو تی ہیں ۔
پن چکی جو اس وقت یورپ اور امریکہ میں اس قدر مقبول عام ہے اور جس کے ذریعہ قدرتی طریق سے بجلی پیدا کی جا تی ہے یہ سب سے پہلے 634ئ میں ایران میں بنائی گئی تھی ۔ اس کے ذریعہ مکئی کو پیسا جا تا اور آب پاشی کے لئے پانی نکا لا جا تا تھا ۔ عرب میں جب ندی نالے خشک ہوجاتے تو ہوا ہی رہ جاتی جو ایک سمت سے کئی مہینوں تک چلتی رہتی تھی ۔ ایرانی پن چکی میں چھ یا بارہ کپڑے کے بنے پنکھے لگے ہوتے تھے ۔ یورپ میں پن چکی اس کے پانچ سو سال بعد دیکھنے میں آئی تھی ۔
دنیا کا پہلا کیمیاداں کوفہ عراق کا جابر ابن حیان (813ئ )تھا ۔وہ قرع انبیق کے آلے کا موجد تھا جس سے اس نے شورے کا تیزاب( نٹرک ایسڈ) بنایا ۔ اس نے نوشادر، گندھک کی مدد سے شورے کے علاوہ گندھک کا تیزاب ایجاد کیا ۔ عمل کشید اور فلٹر کا طریقہ اس کی ایجادات ہیں ۔
یگانہ روزگار اسحٰق الکندی (866ئ )نے سب سے پہلے Frequency analysisکا آغاز کیا جس سے ماڈرن کر پٹالوجی (cryptology)کی بنیاد پڑی تھی ۔ اس نے باقاعدہ رصد گاہی نظام کی ابتدائ کی تھی ۔
علی ابن نافع (زریاب857ئ ) نویں صدی میں عراق سے ہجرت کر کے اسلامی سپین آیا تھا ۔ یہاں آکر اس نے بہت سے نئی چیزوں کورواج دیا جیسے اس نے کھانے میں تین ڈشوں کو رواج دیا یعنی پہلے سوپ، اس کے بعد مچھلی یا گوشت اور آخر پر فروٹ یا خشک پھل۔ اس نے ہی مشروبات کے لئے کر سٹل گلاس کا استعمال شروع کیا ۔ اس نے کھانے کی میز پر میز پوش کو رواج دیا ۔ اس نے سپین میں شطرنج اور پولو کا کھیل شروع کیا ۔ اس نے چمڑے کے فر نیچر کو رواج دیا ۔ اس نے کھا نے کے آداب کو رواج دیا ۔ اس نے ہی پر فیوم ، کاسمیٹکس، ٹوتھ برش، اور ٹوتھ پیسٹ کو رواج دیا ۔ اس نے چھوٹے بالوں کے فیشن کو رواج دیا ۔ اس نے دنیا کا سب سے پہلا زیبائش حسن کا مرکز (بیوٹی سیلون) قرطبہ میں کھولا تھا ۔ اس نے گرمیوں میں سفید کپڑے اور سردیوں میں گہرے رنگ کے کپڑے پہننے کا کہا اور اس کے لئے تاریخ بھی معین کی ۔