• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
تصویر پر تحریر — تحریر: مدثر گلتصویر پر تحریر — تحریر: مدثر گلتصویر پر تحریر — تحریر: مدثر گلتصویر پر تحریر — تحریر: مدثر گل
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

تصویر پر تحریر — تحریر: مدثر گل

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • تصویر پر تحریر — تحریر: مدثر گل
مکالمہ ۔۔۔۔ہماری روایت — تحریر: صاحبزادہ محمد امانت رسول -لاہور
اکتوبر 15, 2016
صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کیسے کیا جاسکتا ہے؟ — تحریر: عصارہ چوہدری
اکتوبر 16, 2016
Show all

تصویر پر تحریر — تحریر: مدثر گل

انسان وقت کے ساتھ ساتھ شعوری اور لاشعوری طور پر اپنے روزمزہ کے معمولات تبدیل کرتارہتا ہے. یہ روزمرہ کی تبدیلیاں یا تو اخذ شدہ ہوتی ہیں یا پھر قدرتی. میں بھی وقت کے پہیے کے ساتھ یوں ہی گردش کرتا گیا. بچپن سے لے کر اب تک نہ جانے کن کن راستوں سے گزر گیا کہ ان میں بہت سے راستوں کے نشان تک یاد نہیں ہیں.روزگار کی مجبوریوں کی وجہ سے اپنے گلی محلے کو وقت دینا بھی ناممکنات میں سے ایک ہو گیا ہے.
اگست کی گرمی میں بارش کے بعد موسم کافی خوشگوار ہو گیا تھا. اس لیے میں نے پیدل ہی قریبی پارک کا رخ کیا. یہ پارک نہ تو گھر سے زیادہ دور تھاا اورنہ ہی اتنا نزدیک. چند منٹوں کی مسافت کے بعد میں پارک کے دروازے پر کھڑا تھا. جہاں پر موسم کی خوشگواری اور تازہ ہوا کی جگہ ایک بھیانک حقیقت میرا انتظار کر رہی تھی.
یاسر جس کی عمر تقریباً 9 یا 10 سال ہو گی کچھ نمکو وغیرہ کے پیکٹ اپنے سامنے ایک ڈبے پر سجائے کاپی پر بہت انہماک کے ساتھ کچھ لکھ رہا تھا. یاسرر کا گھر پارک کے ساتھ ہی محلے میں تھا. اس کے والد کا نام جاوید تھا جو کہ ایک سادہ سا محنتی انسان تھا.لیکن کسی بھی ہنر سے بہرا مند نہ ہونے کی وجہ سے عام محنت مزدوری کرتا تھا.
بیرون ملک جانے کے معاشرتی رجحان کی وجہ سے جاوید بھی کچھ سال پہلے یورپ کے لیے غیر قانونی طور پر نکل گیا تھا. جہاں تک میں نے جاوید کےے بارے میں آخری خبریں سنی تھی کہ وہ ابھی راستے میں ہی پھنسا ہوا ہے. مگر یہ بات بھی کئی سال پہلے کی تھی. میں کافی دیر یاسر کی معصوم بھولی بھالی صورت کو تکتا رہا جو کبھی کبھی اپنا سر تھوڑا سا اٹھا کر پارک کی طرف دیکھتا کہ کوئی گاہک آ رہا ہے کہ نہیں پھر سے اپنے لکھنے والے کام میں مشغول ہو جاتا.
میں غیر ارادتاً اس کے پاس پہنچ گیا.
السلام علیکم…..
وعلیکم السلام… ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سر کو اوپر اٹھاتے ہوئے یاسر نے جواب دیا.
گاہک کے آنے کی خوشی کی چمک اس کی آنکھوں میں واضح دکھائی دے رہی تھی.
اتنے عرصے میں میں اس کے ساتھ تقریباً بیٹھ چکا تھا. تھوڑے سے تعارف کے بعد وہ مجھے پہچان چکا تھا. میں نے اس کے باپ کے متعلق پوچھا کہ وہ کہاںں ہے اور یہ تم یہ کیوں بیچ رہے ہو. تو اس کے گلابی رنگ پر پژ مرگی سی چھا گئی. میرے استفسار  پر اس نے بتایا کہ اس کا باپ بہت زیادہ پیسے کمانے کے لیے باہر گیا ہوا ہے. تا کہ میں بڑے سکول میں داخل ہو سکوں. مگر نا جانے کیوں ہم سے رابطہ نہیں کر رہا.
یاسر نے مجھے بتایا کہ کس طرح محلے کے کچھ لوگ ہمارے گھر زکوۃ وغیرہ کے پیسے لے کر آئے تھے مگر میری امی نے وہ سب یہ کہتے ہوئے لینےے سے انکار کر دیا کہ ہم اس کے مستحق نہیں ہیں اور میرے ابو بہت جلد بہت سارے پیسے کما کر واپس آئیں گے. سرکاری سکول میں کتابیں اور تعلیم مفت ہونے کی وجہ سےپانچویں جماعت میں پڑھ رہا ہوں. سکول سے فری ہونے کے بعد ہر روز پارک کے باہر یہ سب بیچتا ہوں اور ساتھ ساتھ اپنا ہوم ورک جتنا ہو سکے اتنا کر لیتا ہوں.
یاسر کے بتانے سے مجھے پتا چلا کہ اس کی والدہ ایک خودار خاتون ہیں جو خود بھی سلائی کا کام کر رہی ہیں اور اپنے بچوں کو بھی کسی کے آگے ہاتھھ پھیلانے کے بجائے خودداری سے جینے کا طریقہ سکھا رہی ہیں.
میرے پاس اس خوددار بچے کو دینے کے لیے کچھ بھی نہیں تھا سوائے اس کے کہ میں دو نمکو کے پیکٹ خرید کر سوچوں میں گم پارک میں داخل ہو گیا.

کاش میرے ملک کے حکمران بھی اسی طرح کی خودداری کے ساتھ جینا سیکھ لیں. گداگری کی لعنت کی بجائے اپنے آپ پر بھروسہ کرکے اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر کچھ بنیں. معاشرے کو یاسر کی ماں کی طرح سوچنے والے سب مل جائیں تو ہر بچہ اقبالؒ کا حقیقی شاہین بن کر دکھا سکتا ہے.

مناظر: 204
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ