• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
ہمارے سماجی حالات اور نفسیاتی الجھنیں — تحریر: نوید خانہمارے سماجی حالات اور نفسیاتی الجھنیں — تحریر: نوید خانہمارے سماجی حالات اور نفسیاتی الجھنیں — تحریر: نوید خانہمارے سماجی حالات اور نفسیاتی الجھنیں — تحریر: نوید خان
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

ہمارے سماجی حالات اور نفسیاتی الجھنیں — تحریر: نوید خان

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • ہمارے سماجی حالات اور نفسیاتی الجھنیں — تحریر: نوید خان
پاکستان کا بنیادی مسئلہ اور اس کا حل — تحریر: مرزا عباس بیگ
اکتوبر 17, 2016
پاکستان بازیچہ اطفال تقریب رو نمائی — تحریر: محمد عباس شاد
اکتوبر 20, 2016
Show all

ہمارے سماجی حالات اور نفسیاتی الجھنیں — تحریر: نوید خان

جنگ آزادی ( 1857) کے بعد مسلمانوں کے مکمل زوال کا دور ہے جس کے بعد انسانیت جسمانی و ذہنی حوالے سے بیماریوں میں مبتلا نظر آتی ہےاس کی وجہ شاید یہ تھی کہ مسلمانوں کے عروج کے دور میں انسانیت کو ایک منظم سیاسی نظام کے ذریعے سے امن و امان اورمعاشی نظام کے ذریعے سے بنیادی معاشی حقوق فراہم کیے جاتے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ بہترین تعلیمی نظام کے ذریعے سے انسانیت کو انسانی فطرت پر رہتے ہوئے ذہنی ترقی کے مواقع فراہم کیے جاتے تھے ۔
انیسویں اور بیسویں صدی میں ماہرین نفسیات نے بہت سی تھیوریاں پیش کیں اور آج کے ماہر نفسیات دماغی سائنس دانوں کی حاصل کردہ تجرباتی معلومات پر مبنی نفسیاتی مسائل کے نئے حل دے رہے ہیں
سگمنڈفرائڈ) 1939_-1856 ( اور کارلکسٹاونگ) 1969_-1875 (کی تھیوریاں ذہنی سائنس کی ترقی، نیرو سائنس اور نیرو بائیولوجی کے تلے انسانی نروس سسٹم کا علم اور دور حاضر میں اس کی ترقی کے باوجود کیوں انسانیت ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں پہلے سے زیادہ مبتلا نظر آتی ہے؟
سائنس اور اور ٹیکنالوجی کی ترقی سے کیوں انسانیت فائدہ نہیں اٹھا پا رہی؟
خدا کی طرف جو انسانیت میں ایجاد وتقلید کا مادہ اور حب جمال اور خوب سے خوب تر قی خصوصیت رکھی گئ ہے اس کی وجہ سے انسان ترقی کرتا ہے اور اپنے معاشی اور عقلی ارتفاقات کی طرف جاتا ہے
لیکن عادل حکمرانوں کے دور میں یہ علم انسانیت کو فائدہ دیتا ہے اور ظالم حکمرانوں کے دور میںچند لوگ ہی اس سے استفادہ کرتے ہیں ۔
اور شاید اس کے پیچھے نظریات ہوتے ہیں عادل حکمران انسان دوست ہوتا ہے اور ظالم انسان دشمن
جس طرح سرمایہ درانہ نظریہ وفکر کی حامل قوتیں انسانیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی اسی طرح ہمارے ملک کا سیاسی ومعاشی نظام ہماری قوم کو امن وامان سے دور لے جا رہا اور معاشرے میں بھوک افلاس اور بے روزگاری پیدا کر رہا ہے اور تعلیمی نظام کے ذریعے سے فکری انتشار پیدا کیا جا رہاہےجو انسان کو اپنی فطرت سلیم سے بہت دور لے جاتا ہےاس کی بڑی مثال یہ ہے کہ انسان کی فطرت میں اجتماعیت اور مفاد عامہ کے لئے کام کرنا ہے اس کے باوجود معاشرے میں انفرادیت پسندی کے نظریات موجود ہیں ۔
یاد آیا! اسی ماحول کی وجہ سے تو مسلمانوں کے دور زوال کے بعد انسانوں میں ذہنی و جسمانی بیماریوں کا آغاز ہوا تھا تو یہ کیسے ممکن ہے کہ اسی طرح کا ماحول بھی رہے اور صحت مند جسم اور صحت مند ذہن بھی تیار ہو سکیں۔
ایسے ماحول میں کامیاب اور ذہنی سکون کی زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنی سوچ اور فکر کو درست کیا جائے اور فکری انتشار سے بچا جائے۔
فکر کو درست کرنے کے لیے اِیسے فطرتی اصول حا صل کرنا ضروری ہے جو ہر سلیم الفطرت انسان کے لیے قابل قبول ہوں ۔
تاریخ نے اس پر بہت بحث کی ہے مثال کے طور پر
ایرانی حکیم بزر جمر کے اقوال
افلاطون کا اپنی کتاب ریاست میں عدالت کوزندگی کی بنیاد ثابت کرنا
قدیم مصریوں کا مذہبی صحیفہ کتاب الموتی کے ارشادات
ہندووں کی ویدوں اور گیتا کا حکمت سے لبریزکلام
چینیوں کا اخلاقی فلسفہ کنفوشس وغیرہ
لیکن امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی جب اپنی کتاب ہمعات جو کہ فارسی میں ہے ان اصولوں پر دین اسلام کی روشنی میں وضاحت کرتے ہیں تو جامع رہنمائی ملتی ہے اور ان تمام اقوال فلسفوں اور ارشادات
کو بھی اپنے فلسفے میں سمیٹ لیتے ہیں شاہ صاحب کے فلسفہ پر غور فکر کرنا آج کے دور کی ضرورت ہے
دور حا ضر کے تمام مسائل کا حل ان کے فلسفہ میں ملتا ہے جن پر عمل کر کے انسانیت کے انفرادی واجتماعی مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے تا کہ اس جمود کو توڑ کر انسانیت کو ترقی دی جا سکے ۔

مناظر: 196
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ