• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
سی پیک سے حقییقی ترقی کا سفر — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانسی پیک سے حقییقی ترقی کا سفر — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانسی پیک سے حقییقی ترقی کا سفر — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانسی پیک سے حقییقی ترقی کا سفر — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

سی پیک سے حقییقی ترقی کا سفر — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سی پیک سے حقییقی ترقی کا سفر — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
ٹرمپ، فلسطین اور دو ریاستی حل — تحریر: فرخ سہیل گوئندی
فروری 26, 2017
مایوسی سے امید تک کا سفر — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
فروری 26, 2017
Show all

سی پیک سے حقییقی ترقی کا سفر — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

آج کے دور میں بندوق رکھنے، چلانے، یا خریدنے میں اصل طاقت نہں ہے۔ اصل طاقت بندوق بنانے اور اس کو مسلسل جدت دینے کی صلاحیت میں ہے۔ اگر بنددق یا اسلحہ سے ہٹ کر مشین پہ بات کی جائے تو زیادہ مناسب ہوگا۔ آج کے دور میں اصل طاقت ان اقوام کے پاس ہے جو مشین بنانے اور بیچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ بلکہ اقوام کی خود مختاری کا دارومدار ہی اسی صلاحیت پہ ہے۔  جو قوم بھی مشیں بنانے کی تمام چین پہ قابورکھتی ہے، وہ باقی اقوام پہ اثرانداز ہو سکتی ہے۔

دنیا میں مشین بنانے والی اقوام کے مزاج اور سماجی نظام غیرپیداواری اقوام کے مقابلے میں بہت مختلف ہیں۔ افریقہ اور برصیغر کی اقوام کے مزاج اور سماجی نظام بہت ملتے ہیں۔ اسی وجہ سے ان کی پیداواری صلاحیتیں بھی ملتی جلتی ہیں۔

سانئس کی ترقی کا اظہار مشیں بنانے سے ہوتا ہے۔ سانئس بذات خود کوئی منافع پیدا نہں کرتی، بلکہ قومیں اپنے اردگر ماحول کی ٖضرورتوں کو محسوس کرتے ہوئے، اپنے لوگوں کی سوچ اس سمت پہ لگا دیتی ہیں اور پھر ان کے لیے مشین بنانا ایسے آسان ہو جاتا ہے جیسے کسان کے لیے ہل چلانا اورنت نئے انداز میں ہل چلانا۔ اصل مسئلہ انسانی معاشرے کو وہ ذہن دینا ہوتا ہے، جو کہ مشین بنانے سے مشکل کام ہے۔

وہ قومیں جوکہ مصنوعی طور پہ اپنی جگہ کو ٹھیکے پہ دے کر پیسہ کما لیتی ہیں، عارضی امیر ہوتی ہیں، جن کا رموٹ کنڑول کہیں اور ہوتاہے۔ اصل طاقت معاشرے کو پیداواری سوچ دینا ہے۔ ہمارے سامنے دبئی کی ترقی ایک مصنوعی عمل ہے۔ کسی قوم کا سماجی نظام مظبوط ہو تو وہ ہار کے بھی کھڑی ہو جاتی ہے۔ جرمن قوم کی مثال ہمارے سامنے ہے، جو کہ کئی بار ہار کے بھی آج پورے یورپی یونین کو چلا رہی ہے۔ اس قوم کا سماجی نظام وہ سوچ پیدا کرتا ہے جو تخلیقی معاشرہ جنم دیتا ہے۔

پاکستان میں سی پیک  کا جو شور مچا ہے، اس کی سیاسی اور ایشائی اہمیت سے تو انکار نہیں، لیکن اس سے پاکستانی معاشرے کی تخلیقی صلاحیتوں میں کتنا اضافہ ہوگا، وہ یہاں کا سیاسی نظام ہی طے کرے گا۔ گو کہ یہ منصوبہ ہمیں سڑکیں اور بجلی دے گا، لیکن یہ سب بنانے کی سوچ لینا زیادہ اہم ہے۔

بد قسمتی سے پاکستان کے سیاسی نظام نے ہمیں وہ سماجی اور خاندانی نظام نہیں دیا جو کہ ہماری تخلیقی صلاحیتوں کو جلا بخشے۔ سوچنے کی صلاحیت پیدا کرنا ہی تعلیمی اور سیاسی نظام کا کام ہوتا ہے۔ سوچنے کا عمل مشکل ضرور ہوتا ہے، لیکن طبیعت اس کے مطابق ڈھل جائے تو آسان لگنے لگتا ہے۔

پاکستان کا خاندانی و سماجی نظام اور افراد کی ذہن سازی زرعی دور کے طرز پہ ہوئی ہے۔ دنیا میں آنے والی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہمیں خود کو تبدیل کر لینا چاہئے تھا اور ادارہ جاتی تخلیقی مزاج کو اپنا لینا چاہیے تھا، لیکن اب تک ایسا ہوا نہیں۔ اور اس کی سب سے بڑی رکاوٹ سیاسی نظام ہی ہے۔

 لیکن اب بھی وقت نہیں گزرا۔

نئی سوچ ہی نئے راستے کھولے گی ورنہ سی پیک اور رلائے گا۔

مناظر: 254
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ