• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
صد سالہ کے وارث — تحریر: سلیم خانصد سالہ کے وارث — تحریر: سلیم خانصد سالہ کے وارث — تحریر: سلیم خانصد سالہ کے وارث — تحریر: سلیم خان
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

صد سالہ کے وارث — تحریر: سلیم خان

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • صد سالہ کے وارث — تحریر: سلیم خان
غیر نصابی تاریخ کا ایک ورق — تحریر: محمد عباس شاد
اپریل 4, 2017
غیر ملکی کمپنیوں اور ٹیکنالوجیز کی آمد — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
اپریل 4, 2017
Show all

صد سالہ کے وارث — تحریر: سلیم خان

2013 کے الیکشن کی تیاری کے لئے پاکستان کی جمیعت العلماء اسلام نے اسلام زندہ باد کانفرنسوں کا ایک ملک گیر سلسلہ شروع کیاتھا اور الیکشن کے بعد یہ سلسلہ بند کردیا گیا تھا ۔اب 2018 میں پھر انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس میں ہر پارٹی تیاری میں لگی ہوئی ہے۔ اس موقع پر جمیعت العلماء اسلام نے بھی 1919 میں قائم ہونے والی جمیعت العلماء ہند سے اپنے تعلق کو جوڑ کر اس کی صد سالہ تقریبات منانے کا اہتمام کیا ہے۔ اس کے لئے خوش قسمتی سے قمری کیلینڈر سے سو سال والی بات بھی ثابت کر لی گئی ہے۔

لیکن 1919 میں قائم ہونے والی جمیعت العلماء ہند کا تعلق کئی معنوں میں جمیعت العلماء اسلام سے با لکل بھی نہیں بنتا۔
سب سے پہلےاگر نام کی تاریخ دیکھیں تو جمیعت العلماء اسلام 1945 میں پہلی دفعہ اس پارٹی کا نام رکھا گیا جو جمیعت العلماء ہند کے مقابلے پر قائم کی گئی تھی۔ اس جمیعت العلماء اسلام کے اکابر اور بانی علماء کے سیاسی کردار کے حوالے سے جمیعت العلماء ہند کے مایہ ناز آزادی پسند لیڈر مولانا محمد میاں صاحب کی نگارشات آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔

اگرجمعیت علماء ہند کے سیاسی تصورات کی بات کی جائے تو جمیعت العلماء ہند شروع سے آخر تک سیکولرازم کی حامی رہی ہے جبکہ جمیعت العلماء اسلام سیکولرازم کی مخالف رہی ہے اور اب بھی ہے۔
جمیعت العلماء ہند کے سرخیل و رہنماء اعظم حضرت شیخ الہند رح اور اس کی جماعت کو اس وقت کے انگریز پرست سعودی حکمرانوں اور مذہبی رہنماوں کے دھوکوں اور دشمنی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ جمیعت العلماء اسلام کو موجودہ صد سالہ اجتماع میں جو سب سے بڑا تشہیری ہتھیار ملا ہے وہ امریکہ پرست سعودی حکمرانوں اور مذہبی پیشواؤں کی دوستی اور اعتماد ہی ہے۔
بین الاقوامی امور کے حوالے سے جمیعت العلماء ہند نے آفغانستان کے مسئلے کو کبھی جہاد نہیں کہا اور نہ ہی طالبان کو سپورٹ کیا بلکہ وہ ہمیشہ انڈین نیشنلزم کی طرف مائل رہے۔ اس کے مقابلے میں جمیعت العلماء اسلام کا رحجان پان اسلامسٹ اور جماعت اسلامی کے زیادہ قریب رہا ہے۔
اندرونی طور پر جمیعت العلماء ہند نے آزادی کے بعد کبھی بھی مذہب یا فرقے کے نام پر الیکشن میں حصہ نہیں لیا بلکہ اس وقت سے لے کر آج تک جمیعت العلماء ہند کے ارکان پار لیمینٹ کانگریس یا کسی دوسری نیشنلسٹ پارٹی کے ٹکٹ پر ہی منتخب ہوتے ہیں جبکہ جمیعت العلماء اسلام کی مذہبی سیاست اور سیاسی مخالفین کو فتوں کے زد پر رکھنے سے ہر کوئی واقف ہے ۔
میرے خیال میں آخری اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ جمیعت العلماء ہند کل بھی اور آج بھی کانگریس کے ساتھ کھڑی ہے جبکہ جمیعت العلماء اسلام کا کل اور آج مسلم لیگ کے ساتھ ہی ہے۔

مناظر: 230
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ