ہاں بظاہر تو یوں ہی لگتا ہے کہ ہمیں “آزادی” مل گئی۔اور اب ہم ایک “آزاد قوم ” کہلائے جاسکتے ہیں ۔
جی ہاں آزادی مل گئی مگر ہمیں نہیں بلکہ انگریز کے ان غلاموں کو جن کی پوری کوشش تھی کہ ان کے ” آقا ” انگریز ہم پر مسلط رہیں۔ جنہوں نے مجاہدین کی تحریکِ آزادی کو کچلنے میں انگریز کی بھرپور مدد کی۔ جنہیں بدلے میں انگریز نے یہاں کی حکمرانی سے نوازا۔
ہاں آزادی مل گئی انگریز کے ان غلاموں کو ہمیں لوٹنے کی ……
انہیں آزادی مل گئی ہمارا خون چوسنے کی ……
انہیں آزادی مل گئی ہمارے اموال دونوں ہاتھوں لوٹ کر ہڑپنے کی……
انہیں آزادی مل گئی ہماری عزتیں پامال کرنے کی ……
آزادی مل گئی ہمیں اپنے قافلے تلے کچلنے کی ……
انہیں آزادی مل گئی عافیہ جیسی ہماری مائیں، بہنیں بیچنے کی ……
آزادی مل گئی لبرلز کو اسلام وشریعت کی توہین کرنے کی ……
آزادی مل گئی ملحدین کو توہین رسالت کرنے کی ……
آزادی مل گئی اسلام پسندوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں شہید کرنے کی ……
آزادی مل گئی دن دیہاڑے علماءکرام کو بیچ چوراہے پر شہید کرنے کی ……
آزادی مل گئی ظالموں کے بجائے نہتے مسلمانوں پر بمباری کرنے کی ……
ہاں ! اب آزادی ہے اس ملک میں زنا کے اڈے کھلے عام چلانے کی……
اب آزادی ہے میڈیا کے ذریعے پورے دھڑلے سے فحاشی وعریانی اور بے غیرتی پھیلانے کی……
اب آزادی ہے معزز علماء کرام سے نفرت کرنے اور ان کا سر عام مذاق اڑانے کی……
اب آزادی ہے پولیس کو غنڈہ گردی کرنے اور “قانون” کو پانچ روپے میں بیچ چوراہے بیچنے کی……
اب آزادی ہے پولیس کی مکمل حفاظت میں شراب خانے چلانے کی ……
لیکن وہ کیا ہے نا کہ ہم ” لولی پاپ چوس قوم” ہیں ، سو یہاں بھی آزادی کے نام پر ہمیں لولی پاپ ہی دیا گیا جسے آج ستر سال بعد بھی ہم چوس رہےہیں ……!
لیکن ……!
آزادی کا لولی پاپ چوستے ہوئے ستر سال گزرگئے پَر ہم نے کبھی سوچنے کی زحمت نہیں کی، کہ کیا ہم واقعی میں آزاد ہیں ……؟ ؟
کبھی دھیان نہ دیا کہ جس مقصد کے لیے یہ ملک حاصل کیا گیا تھا اور چھ لاکھ سے زیادہ قربانیاں دی گئی تھیں ، وہ مقصد حاصل بھی ہوا یا نہیں؟؟
” لاالہ الا اللہ ” کا جو مطلب پاکستان کا بیان کیا جاتا ہے وہ مطلب پورا بھی ہوا یا نہیں ؟
“پس انگریز تو یہاں سے چلا گیا. لیکن جو بیوروکریٹس، سیاسی خاندان، حکمران، جرنیل طبقہ وغیرہ وہ اپنے دور میں تیار کر چکا تھا وہ یہیں باقی رہ گیا. مسلمانانِ ھند نے آزادی کا جو خواب دیکھا تھا وہ خواب ہی رہ گیا. حقیقت تو یہ ہے کہ بیچاری عوام انگریز کی غلامی سے نکل کر انگریز کے غلاموں کے غلام بن گئے. آزاد تو یہ حکمران طبقہ ہوا کیونکہ انہیں ملکی وسائل لوٹنے اور زمین میں فساد مچانے کی مکمل آزادی مل گئی. ہر سال منایا جانے والا یہ جشن ہماری نہیں، انہی کی آ زادی کا جشن ہوتا ہے.
ہمیں تو ایک اور تحریک آزادی سے گزرنا ہو گا، انصاف اور عدل سے لبریز ایک پر امن انقلاب برپا کرنا ہوگا…..”
مناظر: 80