• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
صنعتی ترقی ہے کیا ہے؟ — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانصنعتی ترقی ہے کیا ہے؟ — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانصنعتی ترقی ہے کیا ہے؟ — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانصنعتی ترقی ہے کیا ہے؟ — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

صنعتی ترقی ہے کیا ہے؟ — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • صنعتی ترقی ہے کیا ہے؟ — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
سوچنے کا فن — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
اگست 27, 2017
جد ید علوم کا تاریخی پس منظر — تحریر: عامر ولید
اگست 27, 2017
Show all

صنعتی ترقی ہے کیا ہے؟ — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

صنعتی ترقی کا خواب آج کل ہر طرف ہے کیوںکہ صنعتی ترقی طاقت، پیسہ اور سہولت لاتی ہے۔ لیکن عرصہ دراز تک دوسری قوموں سے ٹکنالوجی کی بھیک مانگتے رہیں تو کیا صنعتی ترقی آتی ہے، یقینا نہیں۔ تو پھر کیسے آتی ہے؟

صنعتی ترقی کے لیے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ایک معاشرہ انسانی تہذیب کے کس مقام پہ کھڑا ہے۔ اگر ایک معاشرہ پتھر کے دور میں کھڑا ہے، اور وہ امریکہ کی صنعتی ترقی کے خواب دیکھ رہا ہے تو یہ ایک ایسا خواب ہے جس کو پورا کرنے کے لیے اسے بہت زیادہ محنت کرنا پڑے گی۔ عام طور پہ ہم خواب تو دیکھتے ہیں لیکن وہ سوچ نہیں اپناتے جو اس مقام تک لے جاتی ہے۔ ایک بات تو طے ہے کہ ہر صنعتی ترقی کےپیچھے جو مقاصد اور سوچ ہو، وہ واضع اور صاف ہونی چاہے اور پھر اس صنعتی ترقی کو حاصل کرنے کے لیے اندرونی اور بیرونی وسائل (مادی اور انسانی) بروئے کار لانے چاہیں۔ اس سارے عمل میں دوست اور دشمن کی مدد بہت ضروری ہے۔ ہر سماجی اور صنعتی ترقی میں دوست ممالک کا کردار بہت ضروری ہے۔ اپنی فلاسفی سے سمجھوتہ کس حد تک کرنا ہے اور کس حد تک لچک دکھانی ضروری ہے، اس کا ہر ملک کو پتہ ہونا چاہے۔ قوم خود اپنے آرام کو کتنا قربان کرتی ہے اور اس کو دنیا میں اپنے آپ کو کس حد تک منوانا ہے، قوم کا مزاج اور محنت کرنے کی عادت بھی ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں مدد کرتی ہے۔ سماجی نظام کنتا پرامن ہے یہ بھی ترقی کے حصول کے لیے بہت ضروری ہے۔

گزرتے وقت کے ساتھ صنعت میں بہت تبدیلی آتی ہے۔ ارتقا کا عمل صنعت اور سیاست دونوں کو متاثر کرتا ہے۔ آج کا طاقتور کل کمزور بھی ہو سکتا ہے۔ ہر قوم کو زمانے کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں کو اپنی سماجی نظام میں شامل کرنا ہے۔ سماجی نظام کو متحرک رکھنے سے اس کا صنعتی نظام بھی ان نئی تبدیلیوں کو اپنے اندر شامل کرتا رہے گا۔ انیس بیس کے فرق سے قوم اوپر نیچے ضرور رہے گی لیکن اس کا وجود کبھی مٹ نہیں سکے گا اور اس کے صنعتی ادارے قوم کے اندر اور باہر کی دنیا میں بھی اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

جب صنعتی تبدیلیاں آتی ہیں تو وہ ایک دن میں نہیں آتی ہیں بلکہ کئی سالوں پہ محیط جدوجہد سے ہی آتی ہیں اور اس سارے عمل کے دوران پالیسی میکرز، تاجروں، تعلیمی اداروں کو متحرک اور چاک و چوبند رہنا ہوگا۔ اپنے مستقبل کو ہر حوالے سے مضبوط، پرامن اور پائیدار بنانا ہوگا۔

 رکشا بنانے کی صنعت کافی سالوں سے پاکستان میں موجود ہے اور اس کی ترقی، اور جدت کو برقرار رکھنے کے لیے زمانے میں آنے والی تبدیلیوں کو رکشے کی پراڈیکٹ میں شامل کرتے رہنا چاہیے۔ مثلاً لاھور کی اس رکشا کمپنی نے اس رکشا میں اے-سی لگوا کر بیچنا شروع کر دیا۔ یہ اپنی پراڈیکٹ کو بہتر کرنے کی ایک سوچ ہے۔ اب اس رکشے میں نیوگیشن کا سسٹم بھی لگ جائے تو اور زیادہ بہتری آجائے گی۔ اس طرح مارکیٹ میں موجود تمام نئی ٹکنالوجیز کو اس رکشے کی پراڈیکٹ میں شامل کر دیا جائے تو یہ ایک ایسی پراڈیکٹ بن سکتی ہے جو دنیا کے باقی مملالک کی ٹرانسپورٹ کی پراڈیکٹ میں نام بنا سکتی ہے۔ پھر سماجی نظام کو بھی ایسا بنایا جائے کہ لوگ اپنے ملک کی پراڈیکٹس سے پیار کریں، حکومت ان کی پزیرائی کرے، اور بنانے والوں کی نیت میں بھی اور ٹیکس کے اداروں کی نیت میں لالچ نہ ہو تاکہ پراڈیکٹ کو مناسب قیمت پہ مارکیٹ میں رکھا جائے۔ ایسا عمل سب پراڈیکٹس کے معاملے میں ہونا چاہے۔ یہ ہی خوداری کا طریقہ کار ہے۔ اگر کوئی ایسی ٹکنالوجی ملک لینا چاہتا ہے جو اس ملک میں نہیں تو وہ ٹکنالوجی سیکھا بھی سکتا ہے اور دوسرے ملک سے سیکھ بھی سکتا ہے اور تہذیب کو آگے چلا سکتا ہے۔

مناظر: 229
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ