• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
سوچنے کا فن — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانسوچنے کا فن — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانسوچنے کا فن — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانسوچنے کا فن — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

سوچنے کا فن — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سوچنے کا فن — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
سیلف مینجمنٹ — تحریر: قاسم علی شاہ
اگست 22, 2017
صنعتی ترقی ہے کیا ہے؟ — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
اگست 27, 2017
Show all

سوچنے کا فن — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

دنیا میں آج جو کچھ بھی موجود ہے وہ یا تو خدا کا پیدا کردہ ہے، جس کو کائنات بھی کہہ سکتے ہیں یا پھر وہ ہے جو انسان نے سوچا اور بنایا۔

ہزاروں سال پہلے کا انسان غاروں کے اندر رہتا تھا اور گھر، سڑکیں، اور مواصلات کا نظام موجود نہیں تھا۔ یقیناً ان انسانوں کے اپنے مسائل تھے، ان کو بھی اپنی حفاظت اور زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی تھی اور اپنے خاندان کی حفاظت بھی کرنا پڑتی تھی۔ پھر کچھ لوگوں کو خیال آیا کہ غاروں سے نکلا جائے اور تب سے انسان نے انجینرنگ شروع کردی اور مصنوعی گھر، مصنوعی آلات اور باقی ضروریات زندگی کی اشیاء بنانا شروع کردیئں۔ پھر ان سب اشیاء اور انسانی ایجادات کا دائرہ اپنے وجود کو قائم رکھنا تھا۔ بڑھتے بڑھتے انسان نے تبادہ اشیاء کے لیے مالیاتی نظام بنانا شروع کر دیا۔ اس سارے عمل میں وہ خاندان اور قبائل غالب اور لیڈرشپ پہ براجمان رہے جنہوں نے یہ سب پلان بنائے اور ان کو کامیاب بنایا۔ اس وقت یہ بحث نہیں ہے کہ وہ پلان کس کے لیے بنے، یا کس کو زیادہ فائدہ پنہچا یا کس نے کس کا استحصال کیا؟ لیکن جن قوموں اور قبائل نے سوچا، پلان کیا اور پلان کو عمل میں لایا وہ تہذیب کی قیادت کرنے میں کامیاب ہوئے اور تاریخ نے ان کے سر پہ تاج رکھا۔

ایک وقت تھا جب ہر چیز کو کرنسی کے ترازو میں نہیں تولا جاتا تھا شائد اس وقت یہ ممکن بھی نہیں تھا، لیکن اب کافی حد تک ایسا ہے اور شائد اب تہذیب واپس بھی نہ جا پائے، لیکن جو قومیں آج موجود ہیں ان کو اپنے وجود کو قائم رکھنے کے لیے سوچنا ہو گا اور اپنی تہذیبی بقا کے لیے وہ وسائل اور سوچ پیدا کرنی ہو گی جو غالب اقوام کے پاس ہے۔

ایک بات یہ یاد رکھنی ہو گی کہ ترقی یافتہ اقوام جس طرح سے سوچتی ہیں اس کے لیے پہلے اپنی عوام میں ایک سماج اور ماحول بناتی ہیں اور پھر وہ اعلی سوچ آتی ہے جس سے بڑے مقاصد حاصل ہوتے ہیں۔ تو یہ دوںوں آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ سوچ ماحول بناتی ہے اور ماحول اعلی سوچ بناتا ہے اور دونوں ایک دوسرے کو مضبوط کرے جاتے ہیں۔

سوچ اور وقت کا گہرا تعلق ہے۔ ہر انسان کو ایک دفعہ زندگی ملتی ہے اور اس زندگی میں اگر وہ طے شدہ مقاصد کے گرد اپنی سوچ اور عمل کو نہیں لاتا، تو پھر وہ خود کو ضائع کر دیتا ہے۔  وقت تو یقیناً گزر جاتا ہے لیکن اس وقت میں اگر وہ سوچتا نہیں تو کوئی ٹارگٹ نہیں بنتا اور کوئی ٹارگٹ نہیں تو پھر نتائج کیا آئیں گے۔

اگر موجودہ دنیا کے اندر ٹرانسپورٹ اور باقی ایجادات کو دیکھا جائے تو یہ ایک ایک خیال یا سوچ پہ کئی سال تک مسلسل محنت کر کے ماضی کے تمام علوم سے استفادہ کرکے بنی ہیں اور یہ سوچ اب ہم کو بھی سوچنی ہو گی کہ انسان کی مستقبل کی تہذیب کی قیادت کرنے میں ہمارہ کیا کردار ہوگا.

مناظر: 214
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ