• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
جد ید علوم کا تاریخی پس منظر — تحریر: عامر ولیدجد ید علوم کا تاریخی پس منظر — تحریر: عامر ولیدجد ید علوم کا تاریخی پس منظر — تحریر: عامر ولیدجد ید علوم کا تاریخی پس منظر — تحریر: عامر ولید
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

جد ید علوم کا تاریخی پس منظر — تحریر: عامر ولید

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • جد ید علوم کا تاریخی پس منظر — تحریر: عامر ولید
صنعتی ترقی ہے کیا ہے؟ — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
اگست 27, 2017
مغرب، 9/11 کے بعد — تحریر: فرخ سہیل گوئندی
اگست 27, 2017
Show all

جد ید علوم کا تاریخی پس منظر — تحریر: عامر ولید

ایک دور تھا  جب انسا ن غاروں میں اپنی زندگی بسر کرتا تھا، خوراک کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے جانوروں کا شکا ر کرتا تھا اور خود کو ڈھانپنے کے لئے درخت کے پتوں کا استعمال  کیا کرتا تھا۔ لیکن آج سمندروں کی اتھاہ گہرائیوں میں اتر چکا ہے، ہوا کو مسخر کرچکاہے، چاند و سورج اور کائنات کی حدود کا تعین کرنے میں مگن ہیں۔ جنیاتی انجنئرنگ کی بدولت انواع و اقسام کے نئے پھل اور سبزیاں اگا رہا ہے۔ آج زندگی کا ہر شعبہ انقلابی تبدیلیوں کی غماز ی و عکاسی  کرتا ہے- سوال یہ ہے کہ انسان نے یہ انقلابات کیسے برپا کئے؟  جواب سادہ سا ہے  علم، عقل اور زندگی کے تجربات کی روشنی میں۔      

اللہ تعالیٰ نے انسان کو دنیا کا سب سے پچیدہ اور مسحور کن عضو دماغ کی صورت میں عطاکیا ہے۔ اور اس میں سوچنے، سمجھنے اور عقل و شعور کی زبردست طاقت رکھ دی ۔ بس اب  کیا انسان نے قدرت کی عطا کردہ انہیں  قوتوں کا استعمال شروع کیا، سماجی ارتقاء کا آغاز ہوا اور ترقی کرتے کرتے انسان دور جدید میں داخل ہوا۔ لیکن یہ ارتقاء کا یہ سفر صدیوں پر محیط ہے، سالو ں کی زبردست محنت  ، غور و فکر و تدبر کے بعد انسان  مظاہر قدرت کو سمجھنے اور اس کو انسانی فلاح و بہبود ،  کے لئے استعمال کرنے کے قابل ہوا۔آج سائنس و ٹیکنالوجی کی بدولت علوم کی ترقی کی رفتار ماضی کے مقابلے میں کئی گناہ زیادہ ہے۔ لیکن دور جدید تک کے اس سفر میں انسانی  سماج کو بنیادی طور پر تین ادوار سے گزرنا پڑا۔ پہلا دور زرعی ہے اس دور میں انسان نے اپنی غذائی و معاشی ضروریات زراعت کی بدولت حاصل کیں۔ دوسر ا دور تجارتی ہے اس میں انسان نے زرعی  اور ہاتھ سے بنی ہوئی صنعتی و دستکاری کی مصنوعات دوسرے شہروں میں لے جاکر فروخت کرنا شروع کی۔ تجارت کی بدولت انسان کی سوچ میں تبدیلیوں نے جنم لیا دوسروں کے تہذیب و تمدن  سے   بہت کچھ سیکھا گیا یوں انسانی سوچ میں وسعت پیدا ہوئی۔ اس دور میں لوگوں نے نہ صر ف تجارت کی غرض سے سفر کئے بلکہ علوم کے حصول کے لئے بھی سفر کئے گئے۔

تیسرا دور صنعتی ہے۔ صنعتی دور کو ڈیجٹل دور سے بھی تعبیر کیا جاسکتاہے۔ اس کا آغاز صنعتی انقلاب  (1840-1760) سے ہوا- جب مشینو ں کا استعمال  صنعتی مصنو عات کی تیاری میں ہوا۔ اب نئی نئی مشینوں کی دریافت اور انکا صنعتی مصنوعات کی تیاری میں استعمال روز کا معمول بن گیا۔ اس دور نے بہت سے نئے علوم کو جنم دیا، اور پہلے سے موجود علوم کو نئی راہوں پر گامزن کیا۔ ان کی ترقی کی طبعی رفتار پہلے کی نسبت  اب کا فی تیز تھی۔ واضح رہے کہ نئی مشینوں کی ایجادات اور اس کی بدولت نئی صنعتی  مصنوعات کی تیاری کے پیچھے جدید و قدیم علوم کار فرما تھے۔

جدید معیشت کا آغاز ء1776 میں ایڈم سمتھ کی تصنیف ”  دولت اقوام ” کے ساتھ ہوا۔جس نے سرمایہ داری نظام کی بنیادیں رکھ دیں۔اس نظام کی بدولت  اشتراکیت کے فلسفہ نے جنم لیا – اس فلسفہ کی مشہو ر کتاب ” داس کیپٹال ” کی پہلی جلد 1865 ءمیں مکمل اور 1867ء میں جرمنی میں چھپی۔   صنعتی دور میں علم نفسیات ( سائیکالوجی) کی جد ید دور کے مطابق بنیادیں رکھی گئی۔ ولیم ونڈنٹ (1832) کو  تجرباتی سائیکالوجی کا بانی سمجھا جاتا ہے۔انھوں نے پہلی دفعہ نفسیاتی تحقیقی لیبارٹری 1879 ءمیں قائم کی۔علم نفسیات میں  ولیم جیمز (1842) اور سگمنڈ فرائیڈ (1856) نے  اس کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا-

صنعتی انقلاب نے معاشرے کی ساخت  میں نمایاں تبدیلیاں پیدا کیں۔ لہذا معاشرتی مسائل کو سائنسی بنیادوں پر سمجھنے اور ان کا حل پیش کرنے کے لئے عمرانیات (سوشیالوجی) کا  ڈیپارٹمنٹ  شیکاگو یونیورسٹی میں 1892 میں قائم ہوا۔ بعد ازاں 1895  ء میں امریکن جرنیل آف سوشیالوجی کا قیام عمل میں آیا۔ صنعتی پھیلاؤ کے نتیجے میں بڑی بڑی کمپنیاں وجود میں آئیں۔ ان کمپنیوں کا نظم و نسق سنبھالنے کے لئے  1967 میں منیجمنٹ سائنسز کا آغاز ہوا ۔

صنعتی انقلاب نے صحت کے میدان میں بھی انقلاب برپا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اب نت نئ دوائیوں پر تحقیق اور بنانے کاکام شروع ہوا۔انیسویں صدی میں  مختلف کمیکلز کا اینستھزیا کے طور پر استعمال عام ہونے لگا۔1866 ءمیں گریگر مینڈل نے جینیات(جینٹکس) کی تجر باتی بنیادیں رکھی۔ اگرچہ وراثت اور اس کے اثرات کا نظریہ مینڈل سے پہلے بھی موجود تھا مگر بیسویں صدی میں مشینوں کے ذریعے سے تحقیق کی بدولت اس میدان میں جتنا کام ہوا اس کی نظیر نہیں ملتی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد انسانیت مختلف قسم کی بیماریوں اور صحت کے مسائل سے دو چار ہوئی۔ لہذا  صحت کے شعبے میں نمایاں تبدیلیاں کرنی پڑیں،  الایئڈ ہیلتھ پروفیشن کا قیام بھی ان تبدیلیوں کے عمل میں آیا جس میں 40 سے زائد انسانی صحت کے  متعلق شعبے  صحت کی نگرانی کےلئے وجود میں آئے۔

آٹھاریوں، انیسویں  صدی سے دنیا  نے نئی کروٹ لی ہے، علوم و فنون کی ترقی اور نئے علوم کا قیام اس دور کا خاصہ ہے مگر بدقسمتی سے یہ وہی دور ہے جس میں مسلمان زوال پذیر ہوئے۔ جبکہ بیسویں اور اکیسویں صدی میں علوم کی ترقی کی رفتارپہلے کی نسبت کئی گنا تیز ہے اگر ہم موجودہ دور میں اپنی بقاء کے خواہش مند ہے تو ہر شعبے کے ماہرین و محقیقین پیدا کرنے ہوں گے۔اپنے نظام تعلیم کو پرائمری سے ہائر ایجوکیشن تک  جد ید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔

مناظر: 223
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ