قبض ایک مرض کے طور پہ ہمارے معاشرے میں بڑی بدنام ہے، جس کی عام شکایات میں پاخانے کا نہ آنا شامل ہے۔
قبض ایک ایسا مرض ہے جس کی وجہ سے ہماری زندگی میں بہت زیادہ مسائل آ سکتے ہیں اور یہ مرض کئی دوسری امراض کو جنم بھی دے سکتی ہے۔ قبض کمزور معدے اور نظام انہضام کی علامت ہے۔ نظام انہضام کمزور مختلف وجوہات کی وجہ سے ہوتا ہے، جن میں ہر شخص اپنی مخصوص جسمانی ساخت کے مطابق کھانا نہیں کھاتا، اپنے جذبات اور سوچ کو توازن میں نہیں رکھتا، اپنی عادات اور کھانے کے دورانیے کو کنڑول نہیں کرتا، ورزش، نیند اور روحانی طاقتوں کو توازن میں نہیں رکھتا۔ پانی کے اندر نمکیات بھی انہضام اور ہضم شدہ خوراک کے جسم کے اندر رسائی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ معدے کی مضبوطی کوئی ایک عنصر پہ منحصر نہیں ہے، البتہ اوپر بتائے گئے تمام عناصر میں خوراک، پانی، اور ورزش غالب عناصر ہیں۔ سانس کی گردیش بھی معدے اور اس سے جڑے پورے نظام انہضام کو متحرک اور طاقتور بناتی ہے۔
نظام انہضام کے بڑے حصوں میں معدہ، چھوٹی آنت، اور بڑی آنت شامل ہیں جن میں غذا سفر کرتی ہے۔ یہاں پہ غذا ٹوٹتی ہے اور جسم کے اندر جذب ہوتی ہے۔ ان تینوں اعضاء کا گہرا تعلق جگر اور اس سے جڑے ہوئے اعضاء سے بھی ہے۔ جگر اور اس کے ساتھ جڑے ہوئے اعضاء ایسی رطوبتیں خارج کرتے ہیں جو خوراک کو صحیح وقت میں ہضم کرواتیں ہیں اور منہ سے بڑی آنت کے سفر کو مرحلہ وار آسان بناتی ہیں۔
خوراک کے اندر موجود تمام کیمیائی مرکبات کا تناسب بھی ہضم اور فضلہ جات کے اخراجات کو قابو کرتا ہے۔ ان تمام کیمیائی مرکبات میں نشاستہ، چکنائی، پروٹین، وٹامن، منرلز، اور فائبر ہیں۔
فائبرمیں عام طور پہ ہمدرد کا اسپغول ہی مشہور ہے، لیکن یہ امرود میں بھی کثرت سے پایا جاتا ہے۔ فائبرآنت میں صرف پھسلن پیدا نہیں کرتا بلکہ یہ کحچھ اور کام بھی کرتا ہے جس سے خورا کے انہضام اور فضلے کے اخراج میں مدد ملتی ہے۔فائبر بڑی آنت میں موجود اچھے بیکٹریا کی خوراک بنتے ہیں، جس کی وجہ سے اچھے بیکٹریا کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ اچھے بیکٹریا خوراک کو توڑ پھوڑ کر ایسے اجزاء میں تبدیل کرتے ہیں جس سے خوراک آسانی سے ہضم ہو جاتی ہے۔
ورزش جسم میں موجود اچھے بیکڑیا کو طاقتور اور ان کی تعداد میں اضافہ کرتی ہے اور جسم کا کیمائی توازن بہال کرتی ہے۔ جسم اور خون کا کیمائی توازن بحال کرنے میں یوگا، ذکراللہ، اور سانس کی ورزش کا بھی اہم کردار ہے۔ میرے مشاہدے کے مطابق ایسے مذہبی لوگ جو روزانہ کی بنیادوں پہ ذکراللہ (جو سانس کی ہی ورزش ہے) کرتے تھے، لمبی عمر پاتے ہیں اور ان کا معدہ بھی مضبوط ہوتا ہے۔ رمضان کے روزے بھی غذا کے دورانیے کو مستقل بنا کر انہضام کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
کحچھ اینٹی بائیوٹک ادویات جسم کے اچھے بیکڑیا کو مار دیتی ہیں، اسی وجہ سے اپریشن کے بعد اکژ مریض قبض کی شکائیت کرتے ہیں، جس کا کوئی حل نہیں۔ نئی تحقیق کے مطابق بیکڑیا کو توانا کرنے والی دوایاں بنیں گی، لیکن فلفور کوئی علاج ممکن نہیں۔
اکثر لوگوں کو قبض نہیں ہوتی، لیکن پاخانہ خارج کرتے ہوئے ان کے بیٹھنے کا پوشچر فضلے کے اخراج میں رکاوٹ ہوتا ہے اور مریض سمجھتا ہے کہ اسے قبض ہے۔ غلط پوسچر آنت میں موجود تمام فضلہ خارج ہونے میں رکاوٹ بنتا ہے۔ اس لیے اپنے پوسچر کو بہتر بنائیں۔ بہتر تو یہ ہے کہ مختلف پوسچرز کی عادت ڈالیں اور خود ہی تحقیق کریں کہ کون سا پوسچر آپ کے لیے بہتر ہے۔
جب مریض ڈاکڑز کے پاس قبض کی شکایات لے کر جاتے ہیں تو کحچھ ڈاکرز ان کو سلاد کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سلاد بھی ضروری ہے، لیکن صرف سلاد سے کام نہیں چلتا۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو بتائے گئے تمام فیکڑز کو قابو کر کے ہی مستقل بنیادوں پہ بہتر بنایا جا سکتا ہے۔اگر معدہ اچھا ہے تو انسان لمبی عمر پانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔
. قبض کا علاج ڈاکڑ نہیں، مریض خود ہی کر سکتا ہےآخر میں یہی کہوں گا