• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
قومی عروج کا لائحہ عمل — تحریر: وقاص خانقومی عروج کا لائحہ عمل — تحریر: وقاص خانقومی عروج کا لائحہ عمل — تحریر: وقاص خانقومی عروج کا لائحہ عمل — تحریر: وقاص خان
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

قومی عروج کا لائحہ عمل — تحریر: وقاص خان

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • قومی عروج کا لائحہ عمل — تحریر: وقاص خان
مقصد حیات اور شعور سے عاری قوم — تحریر: زاہد انصاری
مارچ 24, 2018
قبض کے بارے جدید نقطہ نظر اور میرے مشاہدات — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
مارچ 25, 2018
Show all

قومی عروج کا لائحہ عمل — تحریر: وقاص خان

دنیا میں کوئی قوم اس وقت  تک ترقی و فیروزمندی کے مدارج نہیں طے کر سکتی جب تک وہ اپنے متعینہ مشن کی تکمیل میں اس لیڈر کی حیات کی متنوع اور ہمہ گیر گوشوں کی درست اور خوردبینی آگہی نہیں حاصل کرتی جس کے نصب العین کو  اجتماعی زندگی کی تعمیر و تشکیل اور عصری تقاضوں سے ہم آہنگ ہمہ جہتی ریاستی صورت گری  کے لیے مسلسل کوشش میں سرگرم عمل نہ ہو

اس حوالے سے بحیثیت مسلمان ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم سیرت کا بنظر غائر جائزہ لیں اور یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ جب حضور ص کی بعثت ہوئی تو اس وقت کیا حالات تھے ہر سو ظلم و جبر کی داستانیں رقم ہو رہی تھیں معاشرہ جہالت کے بھنور میں پھنسا ہوا تھا کمزوروں کے حقوق پامال ہو رہے تھے اشرافیہ زینت و تفاخر کی زندگی کی رنگ رلیوں میں ڈوبی ہوئ تھی غرض پورا سماج خراب تھا لیکن بعثت کے بعد حضور ص نے اپنی جماعت بنائ معاشرےکے باصلاحیت  طبقے کو اپنے ساتھ سماجی تبدیلی کی جہدوجہد میں شریک کیا ان کی دار ارقم میں شعوری آبیاری کی اور پورے سماج کو ازسرنو اسلام کی فطری تعلیمات کی روشنی میں قائم کیا جس سے سوسائٹی کے ہر شعبے میں توازن و اعتدال پیدا ہو گیا اور معاشرہ ارتقاء کی روشن شاہراہ پر گامزن ہو گیا جس کے ثمرات سےدنیا چودہ سو سال  سےمستفید ہو رہی ہے اس ضمن میں جو صبرآزما چیلنجز سے جماعت صحابہ دوچار ہوئ ان کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے تاکہ عظیم مقصد کے راستے میں حائل رکاوٹوں کے سدباب کی قیمت کا بھی اندازہ ہو سکے کیونکہ ہمارے ہاں تبدیلی کی بات تو کیجاتی ہے لیکن اس کے لیے قربانی کی نوعیتوں کا پتہ نہیں ہوتا اور وہ تبدیلی بھی کرسی کی ہوتی ہے اس میکنزم کی نہیں جو انسانی ضروریات کی تکمیل کے راستے میں رکاوٹ ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم بھی  اپنے کردار میں سیرت کے مطابق تطبیق پیدا کریں ,کردار کی سیرت سے ہم آہنگی و نظم اس صورت میں پیدا ہو گا جب ہم سیرت کا مطالعہ قرآن حکیم کی پرمغز اور سماجی تعمیر کی دعوت تدبر وتعلیمات کے زاویہ نگاہ سے کریں گے اگر ہم سیرت کو قرآن حکیم کے ساتھ جوڑ کر نہیں سمجھیں گے تو ہماری اجتماعی زندگی گزارنے کی کوشش بے سود ثابت ہو گی ۔دور زوال کی گھڑیوں سے ہی  مغربی پروپگنڈا مشین اس بابت نہایت یکسوئ کے ساتھ اذہان میں نفسیاتی برین واشنگ کے ذریعے سے قرآن حکیم اور سیرت کے باہمی پختہ رشتے کی ڈوری کو کاٹنے کی گھناونی سازش میں مصروف عمل ہے۔ جس کے نتیجے میں ان کے طے شدہ عزائم پورے ہو سکیں ,اس فلیش پوائنٹ پر ذہن کو شعوری سانچے میں  ڈھالنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ سیرت و قرآن حکیم جن کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے سمجھ سکے اس کے افتراق پر عمومی ذہن کے سامنے قرآن حکیم کی عملی اپیل ماند پڑھ جاتی ہے  ۔
لمحہ موجودہ اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم سیرت کو تعمیر معاشرہ جس کی بنیاد فطرت کے اصولوں پر استوار ہو کی عملداری میں سیرت سے رہنمائِی لیں جس کا ہر زاویہ باعث مینارہ روشنی ہے زوال کی عمیق گھاٹی اور گھٹا ٹوپ اندھیرے میں,قرآن حکیم ایک خاص بات کی سمت توجہ مبذول کراتے ہوے کہتا ہے:
تمارے لیے رسول اللہ کی زندگی بہترین نمونہ ہے” 
لہذا آپ کی پر شکوہ اور بے نظیر کمالات و اوصاف کی حامل شخصیت کو تعمیر معاشرہ کا  لاثانی پیمانہ رہنمائ مان کر روۓ زمین پر آباد قوموں کی سیاسی، اقتصادی اورسماجی صورتحال وغیرہ کو پرکھ سکتے ہیں اور اس کے مطابق اپنے اجتماعی کردار کی سمت کا تعین کر سکتے ہیں۔
آپکی شخصیت ہر جہت سے درست سمت میں مقصد تخلیق کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے رہنمائ کرتی ہے چاہے اقترابات ہوں یعنی عبادات کا نظام یا معاملات یعنی  سیاسی ,معاشی اقتصادی نظام وغیرہ ۔
لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ سیرت کے انقلابی پہلو سے گہرا شعور حاصل کیا جاۓ تاکہ فرسودہ سوسائٹی کی خرابیوں کا بیخ و بن سے خاتمہ ہو سکے اور انسانیت اپنی فطرتی ترقی کی روشن شاہرہ پر گامزن ہو کر اپنے مقصد تخلیق  کی ناؤ کو مراد ساحل پر لنگز انداز کر سکے۔
اس ضمن میں بنیادی طور پر سیرت کے مطالعے سے چند اہم سوالات پیدا ہوتے ہیں:
کہ زوال یافتہ سوسائٹی کا خاتمہ کیسے ہوتا ہے ؟
اس کے خاتمہ کے لیے جہدوجہد کا میکنزم کیا ہو؟
اجتماعی کردار ادا کرنے کی افادیت کیونکر اتنی اہم ہے؟
ارتقائ طریقہ روگی سوسائٹی میں کیونکر نتیجہ خیز نہیں ہوتا؟

مناظر: 294
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ