• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
سوسائٹی میں امن وآمان سے رہنے کے رہنماء اصولسوسائٹی میں امن وآمان سے رہنے کے رہنماء اصولسوسائٹی میں امن وآمان سے رہنے کے رہنماء اصولسوسائٹی میں امن وآمان سے رہنے کے رہنماء اصول
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

سوسائٹی میں امن وآمان سے رہنے کے رہنماء اصول

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سوسائٹی میں امن وآمان سے رہنے کے رہنماء اصول
اسلام میں مزدوروں کی قدر و اہمیت — تحریر: محمد عباس شاد
مئی 8, 2018
پرندے — تحریر: سیف آریانی
جون 22, 2018
Show all

سوسائٹی میں امن وآمان سے رہنے کے رہنماء اصول

حضرت لقمان حکیم عرب کے ایک نیک اور دانشور انسان گزرے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے حکمت عطا  کی تھی    ،وہ  اپنے بیٹے (جسکا  نام انعم تھا) کو  سوسائٹی میں امن و امان سے رہنے کے لیے  کچھ اصول سمجھاتے ہیں   جس کو اپنا کر  انسان سوسائٹی میں  امن و آشتی سے رہ  سکتا ہے اور سوسائٹی بھی ہر قسم کی انارکی سے بچ سکتی ہے۔ یہ اصول ایک طرف تو ہمیں خداپرستی کا درس دیتے ہیں تو دوسری طرف  انہی اصولوں میں انسان دوستی  کاسبق بھی موجود ہے۔

پہلااصول:  اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا (ہر قسم کے شرک و ظلم سے انکار  

کسی سوسائٹی میں رہنے والے لوگ  جب ایک ہی مرکز سے منسلک ہو ں تو ایسی سوسائٹی میں  وحدت انسانیت    کا  عنصر پایا جاتا ہے  اس کے برعکس  اگر سوسائٹی  مختلف خداؤں میں منقسم ہو تو ایسی سوسائٹی  میں طبقات پیدا ہو جاتے ہیں اور ان  کو وحدت پر لانا بہت مشکل ہو جاتاہے، چنانچہ حضرت لقمان حکیم اپنے بیٹے کو فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ بنانا  کیونکہ شرک سب سے بڑا ظلم ہے (کسی چیز کو اس کی اصل جگہ سے ہٹا دینا ۔ظلم کہلاتا ہے)۔

دوسرا اصول : والدین کے ساتھ حسن ِ سلوک سے پیش آنا

سوسائٹی کا بنیادی نقطہ گھرسے شروع ہوتاہے ،  اس لیے ضروری ہے کہ   گھر میں  نظم ونسق کا ماحول قائم ہو ۔ گھر کے افراد میں بنیادی اہمیت والدین کو حاصل ہےاور والدین میں بھی جس شخصیت کا حق فائق ہے وہ  ماں ہے کیونکہ ماں بچے کو مختلف مراحل میں ، تکلیفیں   برداشت کرکے تربیت دیتی ہے۔  تو ایسی ہستی  کی عزت  کرنا چاہیے اور    ان کا حکم ماننا چاہیے مثلاً ان کی جسمانی خدمت یا مالی اخراجات وغیرہ میں کمی نہیں ہونا چاہیے  بلکہ تمام  دنیوی معاملات میں اس کے ساتھ  عام دستور کے مطابق معاملہ کرنا چاہیےاور  ان کی بےادبی  نہیں کرنی چاہیے بلکہ ان کی بات کا جواب ایسے انداز سے نہیں دینا چاہیے جس سے  ان کی دل آزاری ہو ۔ لیکن ایک بات یاد رکھنا چاہیے کہ خالق  یعنی اللہ   کے  ساتھ شرک کے معاملہ میں  ان  کی بھی بات نہیں  ماننا چاہیے ۔ پہلے اصول میں خدا پرستی پر زور دیا گیا ہے جبکہ دوسرے اصول میں انسان دوستی کی بات کی گئی ہےلیکن دوسرے اصول میں یہ بات بھی  سمجھائی گئی ہے  کہ انسان دوستی کےلیے خدا پرستی  پر ضر ب نہیں آنی چاہیئے بلکہ انسان دوستی خدا پرستی کا نتیجہ ہونا چاہیئے۔

تیسرا صول : جواب دہی سے آگاہی 

لقمان حکیم اپنے بیٹے کو یہ بھی سمجھاتے ہیں  کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں جوابدہی کا بھی ایک زبردست  نظام موجود ہے۔ اس دن ذرہ برابر ظلم کا بھی حساب دینا  ہوگا۔ چنانچہ اپنے بیٹے کو آخرت کی جو ابدہی کا احساس دلاتے ہوئے فرماتے  ہیں کہ بیٹا  اللہ تعالیٰ کے ہاں  رائی کے دانے کے برابر گناہ  یعنی ظلم  کا حساب بھی دینا ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ باریک بین ہے کوئی چیز کتنی بھی چھوٹی سے چھوٹی ہو جو عام نظروں میں نہ آسکتی ہو، اسی طرح کوئی چیز کتنی ہی دور دراز پر ہو، اسی طرح کوئی چیز کتنے ہی اندھیروں اور پردوں میں ہو اللہ تعالیٰ کے علم ونظر سے نہیں چھپ سکتی۔ غرضیکہ ہم دنیا کے کسی بھی میدان میں ہوں، تجارت کررہے ہوں،  ملازمت کررہے ہوں، قوم وملت کی خدمت کر رہے ہوں،  اللہ تعالیٰ ہماری زندگی کے ایک ایک لمحہ سے پوری طرح واقف ہے اور ہمیں مرنے کے بعد اس کے سامنے کھڑے ہوکر زندگی کے ایک ایک پل کا حساب دینا ہے۔ اگر ہم نے  کسی شخص پر ظلم کیا ہے یاکسی غریب کو ستایا ہے یا کسی کا حق مارا ہے تو ممکن ہے کہ ہم دنیا والوں سے بچ جائیں لیکن اللہ تعالیٰ کی عدالت میں اندھیر نہیں ہے اور ہمیں اس کا ضرور حساب دینا ہوگا۔۔ اس لیے سوسائٹی میں ہر قسم کے ظلم سے بچنا چاہیے۔

چوتھا اصول: تعلق مع اللہ کے لیے نماز قائم کرنا 

اللہ تعالیٰ کےساتھ تعلق  مضبوط کرنے کے لیے نماز   کو پابندی سے قائم کرنا چاہئے   جس کو معراج مومن کہتے ہے ۔ نماز کے نتیجے میں انسان کے اندر  کچھ  اچھے اخلاق پیدا  ہوجاتے ہیں وہ یہ کہ انسان ہمیشہ بھلائی کے کاموں میں مصروف ہوتا ہے اور منکرات (غلط کاموں ) سےبچتا رہتا ہے ۔ اور لوگوں کے لیے بھی ایسے معاشرے کے لیے کوشاں رہتا ہے جس میں ظلم کا عنصر نہ ہو اور عدل کا بول بالا ہو۔

پانچواں اصول: نیکی کی طرف بلانے اور  برائی  سے منع کرنے کےلیے نظام قائم کرنا

حضرت لقمان حکیم نے اپنے بیٹے کو فرمایا کہ  دوسروں کو بھی بھلائی کا حکم دے اور برائی سے منع کریں۔ لیکن اگر    سوسائٹی میں ایسا نظام  موجود نہ ہو  جس کے ذریعےیہ کام ہوسکے تو انسان کو چاہیے کہ ایسے نظام کو قائم کرنے کے لیے جدوجہد کرے۔ اس جدوجہد میں آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا ۔ ان مشکلات میں صبر سے کام لیتے ہوئے آگے کی طرف بڑھنا  ، بہت عزمت والا کام ہے۔

 عادلانہ نظام کو  قائم    کرنے کے لیے جماعت سازی کی ضروت ہوگی ، چنانچہ حضرت لقمان حکیم  نے دعوت کے اصول بھی بتا دئیے کہ  لوگوں سے گفتگو کرتے  وقت  ان کو مکمل توجہ دو اور منہ پھیر کر گفتگو نہ کرو یعنی لوگوں کو حقیر سمجھ کر متکبروں کی طرح بات نہ کرو بلکہ خندہ پیشانی سے  ملنا چاہیےاور  دوران گفتگو آواز کو پست رکھو ،  دوسروں پر دھونس جمانے اور انھیں ذلیل یا مرعوب کرنے کے لئے چلا کر بات  نہیں کرنا چاہیے کیونکہ جب کوئی چلا چلا کر بولتا ہے تو بسا اوقات آواز  میں بےڈھنگی اور بےسری  پیدا ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں  کہ اگر یہ بھی کوئی خوبی کی بات ہوتی تو یہ کام تو گدھے تم سے اچھا کرسکتے ہیں  حالانکہ ان کی آواز سے سب نفرت کرتے ہیں ۔  سوسائٹی میں چلتے پھرتے وقت   زمین پر اکڑ کر نہیں چلنا چاہیے بلکہ اپنی چال میں میانہ روی اختیار کرو، نہ بہت دوڑ بھاگ کر چلو کہ وہ وقار کے خلاف ہے۔ حدیث میں ہے کہ چلنے میں بہت جلدی کرنا مومن کی رونق ضائع کر دیتا ہے۔ اور اس طرح چلنے میں خود اپنے آپ کو یا کسی دوسرے کو تکلیف بھی پہنچنے کا خطرہ رہتا ہے، اور نہ بہت آہستہ چلو، جو یا تو ان تکبر اور تصنع کرنے والوں کی عادت ہے جو لوگوں پر اپنا امتیاز جتانا چاہتے ہیں  ،  اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔

یہ حکیمانہ اقوال اللہ تعالیٰ نے اس لئے قرآن کریم میں نقل کئے ہیں تاکہ قیامت تک آنے والے انسان ان سے فائدہ اٹھاکر اپنی زندگی کو خوب سے خوب تر بنا سکیں اور ایک اچھا معاشرہ وجود میں آسکے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم لقمان حکیم رحمۃ اللہ علیہ کی ان قیمتی نصیحتوں پر عمل کرکے ایک اچھے معاشرہ کی تشکیل دیں ۔

 

نوٹ(یہ اصول قران کریم کے سورۃ لقمان ،آیت نمبر 12 تا 19 میں بیان کیے گئے ہیں)۔

مناظر: 400
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ