• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
اسلام میں مزدوروں کی قدر و اہمیت — تحریر: محمد عباس شاداسلام میں مزدوروں کی قدر و اہمیت — تحریر: محمد عباس شاداسلام میں مزدوروں کی قدر و اہمیت — تحریر: محمد عباس شاداسلام میں مزدوروں کی قدر و اہمیت — تحریر: محمد عباس شاد
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

اسلام میں مزدوروں کی قدر و اہمیت — تحریر: محمد عباس شاد

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • اسلام میں مزدوروں کی قدر و اہمیت — تحریر: محمد عباس شاد
اسلام میں معاشی مسئلے کی اہمیت اور مذہبی حلقوں کا کردار — تحریر: محمد عباس شاد
مئی 7, 2018
سوسائٹی میں امن وآمان سے رہنے کے رہنماء اصول
مئی 19, 2018
Show all

اسلام میں مزدوروں کی قدر و اہمیت — تحریر: محمد عباس شاد

’’عن عبداللّٰہؓ ابن عمرؓ قال: قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ و سلّم: أعطوا الأجیر أجرہٗ قبل أن یجفّ عرقہٗ۔‘‘
’’حضرت عبد اللہؓ ابن عمرؓ سے روایت کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’مزدور کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے پہلے اس کی مزدوری اور اُجرت ادا کردیا کرو۔‘‘ (رواہ ابن ماجہ)
اس حدیثِ مبارکہ میں مزدوروں کے حقِ اُجرت کے حوالے سے رہنمائی دی گئی ہے کہ مزدور جب اپنا کام مکمل کرچکے تو اس کا حق اسے فوری طور پر ادا کردیا جائے۔ اس میں ٹال مٹول کرنا اس کی حق تلفی ہے۔ حضوؐر نے فرمایا: ’’مطل الغنیّ ظلم‘‘ (مال دار کا ٹال مٹول سے کام لینا، ظلم ہے۔) اس طرح حضوؐر نے مزدوروں کے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔
آج دنیا میں معاشرتی بے چینی کی گہری جڑیں دنیا پر مسلط اقتصادی نظام میں پائی جاتی ہیں۔جس کی بنیاد ہی مزدوروں، کاشت کاروں اور کمزور طبقات کے استحصال پر ہے۔ مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد کو عموماً شکاگو کے مزدوروں کے احتجاج سے جوڑا جا تا ہے۔ حال آں کہ اسلام نے بہت پہلے مزردوروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ اسلام نے فرد کے انفرادی مفادات کے مقابلے میں ہمیشہ اجتماع اور پورے معاشرے کے حقوق کی بالادستی کو تسلیم کیا ہے۔ طاقت وَر اور بالادست طبقات کے مقابلے میں اسلام ہمیشہ مزدوروں، کاشت کاروں اور عام محنت کشوں کے حقوق کی بات کرتا ہے۔ جاگیرداری، سرمایہ داری اور طبقاتی بالادستی کی جس طرح حوصلہ شکنی اسلام نے کی ہے، وہ حضور اکرمؐ، جماعتِ صحابہؓ، صوفیا اور اَسلاف کی زندگیوں سے نمایاں ہے۔قرآن حکیم نے مساکین، مستضعفین، ضرورت مندوں اور محتاجوں کی کفالت پرمبنی نظام قائم کرنے کی جہاں دعوت دی ہے، وہاں اس نے دولت مندوں کو زجر و توبیخ بھی کی ہے۔ اور اپنی دولت میں مسکینوں اور غریبوں کو شامل کرنے کے تہدیدی احکامات بھی دیے ہیں۔ ایک دوسری حدیث میں فرمایا کہ: ’’یہ غلام (خادم، مزدور) تمہارے بھائی ہیں۔ ان کو وہی کھلاؤپلاؤ، جوتم کھاتے پیتے ہو۔‘‘ آپ ﷺ جب دنیا سے انتقال فرماتے ہیں تو آپؐ کی زبان پر کمزوروں کے حقوق کی حفاظت کی تلقین تھی۔ایک اور موقع پر ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اسکے ہاتھ کھردرے اور سخت تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے پوچھا کہ محنت اور مشقت کرتے ہو اس شخص نے بتایا کہ پہاڑوں کی چٹانیں کاٹ کر روزی کماتا ہوں، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس محنت کش کے ہاتھ چوم لیے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے  الکاسب حبیب اللہ کہ مزدور تو اللہ کا دوست ہے۔   حضور اکرمؐ کی بعثت کا مقصددنیا سے قیصروکسریٰ کے ظالمانہ نظاموں کا خاتمہ تھا، تاکہ انسانیت ان کے معاشی استحصال اور سیاسی جبر سے آزاد ہو۔ اسلام نے انسانوں کے بنیادی حقوق اور مزدوروں کے اقتصادی اور معاشی مسئلے کو محنت کی عظمت اور عدل کی ضرورت واہمیت کے تناظر میں حل کیا ہے۔
ایک اور حدیث میں انسانوں کے بنیادی حقوق کے حوالے سے مندرجہ ذیل تین حقوق کو تسلیم کیا گیا ہے: رسالت مآب ﷺ کا ارشاد ہے کہ زندگی بسر کرنے کے لیے انسان کو تین چیزیں لازماً درکار ہیں: کسرۃ خبزِِ (روٹی کا ٹکڑا)، قطعۃ ثوبِ (بدن ڈھاپنے کے لیے کپڑا) قطعۃ ارضِِ (رہنے کے لیے زمین کا ٹکڑا) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ان امور کا محض وعظ ہی نہیں کہا، بلکہ ایک ایسا عملی نظام بھی تشکیل دیا، جو تمام انسانوں کو بلاتفریق رنگ، نسل اور مذہب ان چیزوں کے مہیا کرنے کے لیے عملی کردار ادا کرے۔ اور آپؐ کے ہی نقش قدم پر چل کر صحابہ کرامؓ نے ایک ایسا بین الاقوامی نظام قائم کیا جو تمام انسانوں کے  معاشی مسائل  کا حل تھا۔ اور پھر ہر دور میں اولیاء اللہ اور علمائے ربانّیین نے مزدوروں سمیت سوسائٹی کے تمام کمزور اورپسے  ہوئےطبقات سے نہ صرف ہمدردی کی بلکہ ایک  انسانیت دوست نظام عدل قائم کرنے کے لیے ہمیشہ ظلم و جبر کی قوتوں کے خلاف مزاحمت کا راستہ بھی دکھایا۔ اور سچی خدا پرستی کے نتیجے میں انسانیت دوستی کو فروغ دینے کے لیے ایک پاور فل کردار ادا کیا۔ اسلام انسانوں کو ان کے بنیادی معاشی حقوق سے محروم نہیں دیکھنا چاہتا۔ آج ہماری فلاح اسی میں ہے کہ ہم اسلام کے دیے ہوئے نظامِ حیات کو بطورِ سسٹم اور نظام کے غالب کرنے کی حکمت عملی اپنائیں۔ تاکہ ہم انسانوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرکے ان کی حقیقی خدمت سرانجام دیں۔ اور رضائے الٰہی حاصل کریں۔

مناظر: 254
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جولائی 11, 2022

عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ