• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
قوم پرستوں اور طالبان کے تعلقات — تحریر: افتخار محمدقوم پرستوں اور طالبان کے تعلقات — تحریر: افتخار محمدقوم پرستوں اور طالبان کے تعلقات — تحریر: افتخار محمدقوم پرستوں اور طالبان کے تعلقات — تحریر: افتخار محمد
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

قوم پرستوں اور طالبان کے تعلقات — تحریر: افتخار محمد

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • قوم پرستوں اور طالبان کے تعلقات — تحریر: افتخار محمد
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے!
فروری 1, 2020
معیشت سدھار نے کے حکومتی عارضی اقدامات
مارچ 1, 2020
Show all

قوم پرستوں اور طالبان کے تعلقات — تحریر: افتخار محمد

۲۰۰۹ میں جب فیس بک جائن کیا اپنی فیسبکی مصروفیات کا ریکارڈ رکھنے کے لیئے اپنے فیس بک کو XMAPP سرور پر چلا رہا ہوں اس میں مجھے یہ سہولت رہتی ہے کہ میری ساری فیس بک ایکٹیویٹی ڈیٹا بیس میں ریکارڈ ہوتی رہتی ہے میری پوسٹس ان پر آنے والے کومنٹس اور چنیدہ دوستوں کی پوسٹیں. ساتھ میں پچھلے گیارہ سال کی میسنجر چیٹ بھی.کچھ دوسرے سخن ہائے نا گفتنی بھی ہیں مگر خوف فساد خلق کے باعث اس کا تذکرہ نہیں کرتا میرے پاس تقریبا سولہ GB ریکارڈ جمع ہو چکا ہے
پچھلے کئی روز سے دیکھ رہا ہوں میرے جو دوست  ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو بدری صحابہ کے برابر مقام دیتے نہیں تھکتے تھے وہ آج کل پشتون قوم پرست بنے ہوئے ہیں ستم ظریفی یہ کہ وہ جو اسلامسٹ کہلوانے پر فخر محسوس کر رہے تھے آج ایک “ملحد اخون زادے” کو اپنا قبلہ و کعبہ اور عقل کل سمجھ رہے ہیں ان کی فکری قلابازی دیکھ کر آج ڈیٹا بیس سرچ کیا تو ان کی ایسی ایسی شاھکار پوسٹیں اور کومنٹس پڑھےکہ غش کھاتے کھاتے بچا ہوں
ایسے ہی فکری نابالغ اور جذباتی مریض ہر انقلابی نعرے پر لبیک کہہ کر اس کی گندگی کو اپنے چہرے پر ملتے رہے ہیں. پھر جب کوئی دوسرا نعرہ فیشن بن جائے تو اس کے پیچھے ہو لیتے ہیں۔
قوم پرستوں کی اس بیچارگی کی شدت افغانستان میں محترم اشرف غنی اور بھارت کی پوزیشن سے مربوط ہے انہیں اب یہ فکر لاحق ہے کہ اگر اشرف غنی اور بھارت کا ہاتھ سر پر نہیں رہا تو ان کا کیا بنے گا ۔اب یہ لوگ محترم اشرف غنی کے چرنوں میں بیٹھ کر جو دلدوز و جگر سوز دہائیاں دے رہے ہیں اس پر سینہ شق ہوتا ہے مگر جب کمپیوٹر آن کرکے ان کا سابقہ ریکارڈ دیکھتا ہوں تو سر پیٹنے کو جی کرتا ہے۔

مناظر: 255
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ