یہ کچھ سال پہلے کی بات ہے جب مجھے یہ احساس ہوا کہ میں دوسروں کو کتنا زیادہ ٹوکتا ہوںیا ان کی بات مکمل کرتا ہوں۔اس کے کچھ ہی عرصہ بعد مجھے یہ بھی احساس ہوا کہ یہ عادت ،نہ صرف اس محبت اور احترام کے لیے جو مجھے دوسرے دیتے ہیں بلکہ اس انرجی کے لیے بھی جو اس کام میں ضائع ہوتی ہے،کتنی تباہ کن ہے۔ایک لمحے کے لیے اس کے بارے میں سوچیں۔جب آپ جلدی میں ہوتے ہیں،کسی کی بات کو ٹوکتے ہیں یا ان کی بات کو مکمل کرتے ہیں تو آپ کو نہ صرف اپنے خیالات سے بلکہ مخاطب کے خیالات سے بھی ایک خاص رفتار سے چلنا پڑتا ہے۔یہ رجحان (جو عام طور پر مصروف لوگوں میں زیادہ پایا جاتا ہے)دونوں افراد کو اس بات پر مجبور کرتا ہے کہ وہ اپنے خیالات اور باتوں کی رفتار کو تیز کریں۔اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ یہ دونوں لوگوں کو پریشان،الجھا ہوا اور غصیلہ بنا دیتی ہے۔یہ واضح طور پر تھکا دینے والا عمل ہے۔یہ بہت سی بے جا بحث کی وجہ بھی ہے کیونکہ اگر کوئی بات ہر کسی کو غصہ دلاتی ہو تو اصل میں وہ انسان ہوتا ہے جو آپ کی بات کو توجہ سے سن نہیں رہا ہوتا۔
اور آپ کس طرح اس شخص کی بات کو سن سکتے ہیں جب کہ آپ اسی شخص سے باتیں بھی کر رہے ہوں؟
جب آپ اپنی دوسروں کو ٹوکنے کی عادت کا نوٹس لیتے ہیں تو آپ کو علم ہو گا کہ یہ تباہ کن رجحان ایک معصوم سی عادت ہے جو آپ کو نظر نہیں آتی۔یہ ایک اچھی خبر ہے کیونکہ اس کا یہ مطلب ہے کہ آپ کو یہ اس وقت کرنا ہے جب آپ اس کے بارے میں بھول جائیں (یعنی جب آپ کو اس عادت کی سنگینی کا اندازہ ہو گا تو آپ ایسا نہیں کریں گے)۔اپنے آپ کو یہ بتائیں کہ آپ نے اس وقت بات کرنی ہے جب دوسرا شخص اپنی بات مکمل کر لے گا۔اپنے آپ کو یاد دہانی کروائیں (کسی گفتگو کے آغاز سے پہلے) کہ آپ صبر سے کام لیں گے اور انتظار کریں گے۔آپ جلد ہی جان جائیں گے کہ یہ ایک چھوٹی سی عادت اپنا لینے سے دوسروں کے ساتھ آپ کے تعلقات کتنے بہتر اور مضبوط ہوجاتے ہیں۔جن لوگوں سے آپ گفت وشنید کرتے ہیں وہ اس بات کو سوچ کر بہت مطمئن اور پُر سکوں محسوس کرتے ہیں جب انہیں یہ احساس ہو جائے کہ ان کی بات کو سنا جا رہا ہے۔آپ کو اس بات کا بھی جلد ہی احساس ہو جائے گاکہ آپ یہ عادت اپنا کرکتنا اچھا محسوس کرتے ہیں۔آپ کی نبض اور دل کی دھڑکن کی رفتار کم ہو جائے گی اور آپ آرام آرام سے گفتگو کریں گے نہ کہ جلدی جلدی بھاگیں گے۔ایک محبت کرنے والا اور پرسکون انسان بننے کے لیے یہ بہت آسان کام ہے۔