وبا اور گوریاں — تحریر: پروفیسر امجد علی شاکر
جون 29, 2020پاک بھارت کشیدگی اور مسئلہ کشمیر: لیاقت علی ایڈووکیٹ، لاھور
جولائی 1, 2020
17 اکتوبر 1947ء کو امریکہ میں پاکستانی سفیر ایم ایچ اصفہانی (حسین حقانی کے سسر) امریکی دفتر خارجہ کے حکام سے قائداعظم محمد علی جناح کے خصوصی ایلچی میر لائق علی کی ملاقات کرانے میں کامیاب ہوئے۔ اس ملاقات میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان امریکہ سے دو ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اس کے بدلے امریکہ کو روسی جارحیت کے خلاف اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا گیا۔ امریکہ نے ذلت آمیز انکار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے انتظامی اخراجات پورے کرنے کے لیے ہمارے پاس کوئی وسیلہ نہیں ہے۔
میر لائق علی نے مہاجرین کے لیے 4 کروڑ ڈالر جو کہ 15 ڈالر فی مہاجر برائے کمبل و طبی سامان درخواست کی۔ وہ بھی رد کر دی گئی کہ ہمارے پاس ایسا کوئی فنڈ نہیں ہے۔ امریکہ ایسا اس لیے کر رہا تھا کہ اس کو ابھی واضح نہیں تھا کہ نئی مملکت کی فوج میں برطانیہ کا کتنا اثر ہوگا؟ اور پاکستان کی فوج کو لے کر امریکہ ابھی اپنی پالیسی واضح نہیں کر پایا تھا۔
6 نومبر 1947ء کو قائداعظم محمد علی جناح نے ایک اور قدم اٹھایا۔ انہوں نے سر فیروز خان نون کو ترکی بھیجا اور انقرہ میں امریکی سفارت خانے سے رابطہ کر کے ایک “بہت زیادہ خفیہ” اور “اہم” دستاویز ان کے حوالے کرنے کو کہا۔ وہ امریکی سفارت کار ہربرٹ ایس برسلے سے ملے اور زور دے کر کہا کہ ہمیں بڑا امریکی قرضہ چاہیئے تاکہ ہم ہتھیار خرید سکیں اور پاکستان اور امریکہ “گہرے” دوست بن سکتے ہیں۔ اگر ترکی کی طرح ہماری مدد بھی کی جائے تو ہم شکر گزار ہونگے۔ ان کا ملک امریکی مصنوعات کی بڑی منڈی بن سکتا ہے۔ وہ بہت زیادہ خفیہ دستاویز کیا تھی، وہ ملاحظہ کریں:
“پاکستان کے مسلمان اشتراکیت کے خلاف ہیں۔ ہندوئوں نے اپنا ایک سفیر ماسکو بھیج دیا ہے۔ اسی طرح روسیوں نے بھی ہندوستانی دارلحکومت دہلی میں اپنا سفیر رکھا ہوا ہے۔ ہم مسلمانان پاکستان کا ماسکو میں کوئی سفیر نہیں اور نہ ہی ہمارے دارلحکومت کراچی میں روس کا کوئی سفیر ہے۔ دوستوں کی تلاش میں پاکستان کو چاروں طرف دیکھنا پڑے گا اور ترکی کی طرح اسے بھی جو دوست مل سکتا ہے وہ امریکہ ہے۔ اگر امریکہ اور برطانیہ پاکستان کو ایسا مضبوط اور آزاد ملک بننے میں مدد دیں جو اپنی ثقافت پر نازاں ہو تو پھر پاکستان کے عوام اپنی آزادی اور اپنے طرز حیات کے تحفظ کیلئے اشتراکیت کے خلاف جنگ میں کسی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔”
سر فیروز خان اس بات سے بے خبر تھے کہ امریکہ پہلے ہی پاکستان کی دو ارب ڈالر کی درخواست مسترد کر چکا ہے۔
مناظر: 112