• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
کل کا انتظار نہ کیجیے — تحریر: قاسم علی شاہکل کا انتظار نہ کیجیے — تحریر: قاسم علی شاہکل کا انتظار نہ کیجیے — تحریر: قاسم علی شاہکل کا انتظار نہ کیجیے — تحریر: قاسم علی شاہ
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

کل کا انتظار نہ کیجیے — تحریر: قاسم علی شاہ

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • کل کا انتظار نہ کیجیے — تحریر: قاسم علی شاہ
سیاسی جماعتوں میں تربیت کا فقدان اور موروثیّت — تحریر: محمد عباس شاد
جون 17, 2017
سمندر پار پاکستانیوں کے لیے — تحریر: کاشف شہزاد
جون 18, 2017
Show all

کل کا انتظار نہ کیجیے — تحریر: قاسم علی شاہ

’’جب ہماری زندگی میں سانحات و حادثات ہوتے ہیں تو ہم دو طرح اُن پر ردِ عمل کرسکتے ہیں: یا تو امید چھوڑدیں اور بری عادات میں گرفتار ہوجائیں؛ یا انھیں چیلنج سمجھتے ہوئے خود کو قوی کریں!‘
دلائی لاما


جب میں کالج میں پڑھتا تھا تو میرے کچھ دوست دوسرے شہروں سے آئے ہوئے تھے۔ ان میں ایک کا تعلق گائوں سے تھا۔ اسے  یہ خوف بہت زیاد ہ رہتا تھا کہ اگر میں ہوسٹل سے نکل کر شہر میں جائوں گا تو گم ہو جائوں گا، کہیں کوئی مجھے اغوا نہ کرلے۔ وہ اکثر مجھے کہا کرتا کہ میں لاہور میں نیا ہوں، آپ مجھے لاہور کی سیر کرا دیں۔ میں اس کے ساتھ وعدہ کرتا کہ ایک دن میں تمہیں ضرور لاہور دکھائوں گا۔ لیکن وہ وعدہ وعدہ ہی رہتا۔
ایک دفعہ ہم سب دوستوں نے اس کے ساتھ پکا وعدہ کر لیا کہ جب چھٹیاں ختم ہوں گی تو ہم لاہور شہر دیکھنے چلیں گے۔ چھٹیاں ہوئیں، ختم ہوگئیں، کالج کی کلا سیں شروع ہو گئیں، لیکن وہ کلاس سے غیر حاضر تھا۔ ہم بڑے حیران ہوئے کہ وہ کہاں چلا گیا۔ اسی کالج میں اسی کے گائوں کا ایک سینئرکلاس فیلو تھا۔ ہم تمام دوست مل کر اس کے پاس گئے اوراسے کہا کہ ہمارا دوست کہاں ہے؟ اس نے جواب دیا کہ چھٹی کے تیسرے دن اس کا انتقال ہوگیا۔ ہم سب بہت حیران ہوئے اور پوچھا، وہ کیسے۔ اس نے کہا کہ چھٹی کے تیسرے دن وہ سٹرک کراس کر رہا تھا کہ ایک بس سے اس کی ٹکر ہوئی اور وہ فوت ہوگیا۔ یہ سن کر ہم سب سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔ ہمیں اس کی موت کا بہت دکھ ہوا، مگر ہمیں اس سے بھی زیادہ دکھ اس بات کا ہوا کہ ہم اس کی خواہش پوری نہ کرسکے۔ ہمارے پاس پچھتاوے کے سوا اور کچھ نہ تھا۔ اس طرح کے واقعات زندگی میں ایک دفعہ نہیں ہو تے، کئی دفعہ ہو تے ہیں۔
ایسے طلبہ کثیر تعداد میں ہیں جو کہتے ہیں کہ جب اگلی کلاس میں جائیں گے تو پھر محنت کریں گے۔ لیکن جب وہ اگلی کلاس میں جاتے ہیں تو پھر یہی کہتے ہیں کہ اگلی کلاس میں جاکر پھر محنت کریں گے۔ اسی طرح، بڑی عمر کے بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم جلد نماز پڑھنا شروع کریں گے، لیکن اْن کی نمازیں شروع نہیں ہوتیں۔ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم نیک ہوجائیں گے، لیکن وقت گزرتا رہتا ہے اور وہ نیکیاں نہیں کماپاتے۔ ہم زندگی میں بے شمار مرتبہ پلان کرتے ہیں کہ ہم یہ کریں گے، ہم وہ کریں گے، لیکن نہیں کرتے۔ جب وقت گزرتا ہے تو پھر پچھتاوا بن جاتا ہے۔
وقتی موٹیویشن
ہم جب کبھی کوئی تقریر یا لیکچر سنتے ہیں تو اس وقت ہماری موٹیویشن کا گراف بہت اونچا ہوجاتا ہے، لیکن جیسے ہی اگلا دن آتا ہے، وہی روٹین شروع ہوجاتی ہے۔ یادرہے کہ موٹیویشن کا مطلب ہوتاہے کہ انتظار نہیں کرنا، ابھی فیصلہ کرنا اور شروع کر دینا ہے۔ اکثر لوگ اپنے والدین کا ادب نہیں کرتے۔ جب وہ دنیا سے چلے جاتے ہیں تو پھر وہ برسی مناتے ہیں، قبر پر پھول چڑھا تے ہیں، ان کیلئے قرآن خوانی کراتے ہیں، لیکن یہ سب کچھ کرنے سے والدین واپس نہیں آسکتے۔ یہ ٹھیک ہے کہ اْن کیلئے ثواب کی محفلیں ہونی چاہئیں، مگر اْن کے ہوتے ہوئے ان کی بات نہیں مانی، ان کا کہنا نہیں مانا، ان کو راضی نہیں کیا، انھیں خوش نہیں کیا، ان کے دل کو ٹھنڈک نہیں پہنچائی تو پھر اْن کے جانے کے بعد ان چیزوں کی اتنی اہمیت نہیں رہتی۔ دنیا میں تو آپ اْن کا دل دکھاچکے۔
جب دل میں یہ بات آئے کہ میں تھوڑی دیر تک کام کروں گا تو فوری طور پر اپنے  سینے پر ہاتھ ر کھیں اور اپنے آپ سے کہیے ابھی شروع کرنا ہے۔ حضرت شیخ سعدیؒ فرماتے ہیں، ’’جو کہتا ہے کہ میں کل سے شروع کروں گا، اس کا کل کبھی نہیں آتا۔‘‘ کیونکہ جنھیں کرنا ہوتا ہے، وہ کل کا انتظار نہیں کرتے۔ اپنے ہر دن کو نئی زندگی سمجھئے، کیونکہ جو بھی دن شروع ہوتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے لیے نعمت ہوتا ہے۔ اس دن کی ہر شے ہمارے نام ہوتی ہے۔
دس کام
دس کام سوچ لیجیے جیسے پڑ ھنا، اچھا انسان بننا، والدین کا احترام کرنا، نماز پڑھنا، کسی کے کام آنا، اخلاق بہتر بنانا، مسکرانا، سلام کرنا، کسی کا دل نہ دکھانا اور اپنی زندگی کو نئی زندگی بنانا وغیر ہ وغیرہ۔ ان کاموں کے بارے میں فوری فیصلہ کیجیے اور شروع کر دیجیے۔ کسی کام کی شروعات میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ کام کو شروع تو ایک فرد کرتا ہے، لیکن اس کے دیکھا دیکھی دوسرے لوگ بھی یہ کام شروع کردیتے ہیں۔ نصیحت کرنے سے تبدیلی نہیں آتی، عمل کرنے سے تبدیلی آتی ہے۔ آپ اگر محنتی ہیں تو کچھ عرصہ بعد آپ مثال بن جائیں گے۔
  بعض اوقات فیصلہ چھوٹا لگتا ہے، لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا ہے تو پتا چلتا ہے کہ وہ فیصلہ چھوٹا نہیں تھا بلکہ بہت بڑا فیصلہ تھا۔ دنیا میں جتنے بھی رفاہی کام ہیں، وہ چھوٹے سے عمل سے شروع ہو ئے اور دیکھتے ہی دیکھتے بہت بڑے بن گئے۔ جیسے عبدالستار ایدھی جنھوں نے اپنے کام کا آغاز ایک ریڑھی سے کیا، آج گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں ان کا نام شامل ہوگیا۔
کوئی بھی کام شروع کریں تو پہلے دو نفل ضرور پڑ ھیں اور اللہ تعالیٰ سے اس کام کی کامیابی کی دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا مانگیں کہ اے اللہ مجھے استقامت دے اور میری ہمت بڑی کر دے، کیونکہ ہمت بڑھنے سے مسئلے چھوٹے ہوجاتے ہیں۔ جب دل میں اپنے آپ کو بدلنے کا سوال اٹھے تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیجیے۔ اپنی موجودہ زندگی کے احساسِ زیاں کا پیدا ہونا بہت بڑی نعمت ہے۔ اللہ تعالیٰ جن لوگوں کویہ احساس دے دیتا ہے، وہ فوری طور پر اپنے آپ پر غور کرتے ہیں اور پھر عمل کا فیصلہ کرتے ہیں اور کام شروع کردیتے ہیں۔

قاسم علی شاہ  صاحب کی نئی آنے والی کتاب ”اونچی اڑان” سے اقتباس کتاب کے لیے رابطہ کیجیے 03044802030

مناظر: 223
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 8, 2022

حقیقی لیڈر شپ کیا ہوتی ہے؟


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ