• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
جماعتوں پر ’’مافیاز‘‘ کیسے قابض ہوجاتے ہیں؟جماعتوں پر ’’مافیاز‘‘ کیسے قابض ہوجاتے ہیں؟جماعتوں پر ’’مافیاز‘‘ کیسے قابض ہوجاتے ہیں؟جماعتوں پر ’’مافیاز‘‘ کیسے قابض ہوجاتے ہیں؟
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

جماعتوں پر ’’مافیاز‘‘ کیسے قابض ہوجاتے ہیں؟

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • جماعتوں پر ’’مافیاز‘‘ کیسے قابض ہوجاتے ہیں؟
جنگ نہیں لڑیں گے — تحریر: محمد عباس شاد
فروری 27, 2019
مفہوم اور سچائی سے عاری بیانات کی حقیقت
مارچ 2, 2019
Show all

جماعتوں پر ’’مافیاز‘‘ کیسے قابض ہوجاتے ہیں؟

یہ ایک بہت ہی سادہ سی حقیقت ہے کہ کسی بھی معاشرے میں بُرائی یا جرم پر کسی اجتماعیت کے قیام کی دعوت نہیں دی جاتی، یعنی اگر کوئی شخص معاشرے میں قتل وغارت، زنا، چوری، ڈاکے یا جھوٹ پرلوگوں کو دعوت دے کہ آؤ ہمارے ساتھ مل کر قومی سطح کی ایک مضبوط جماعت بناؤ، تاکہ اجتماعی طور پر ہم معاشرے میں مذکورہ بالا جرائم کو اختیار کریں تو اسے قطعاً اور ہرگز کامیابی نہیں ملے گی۔ نہ ہی آج تک دنیا کے کسی خطے میں انسانوں نے مل کر کوئی ایسی بات یا قرارداد پاس کروائی ہے کہ ہم مل کر جھوٹ بولیں گے، یا کسی کو ناحق قتل کریں گے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ پیشہ ور ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ لوگوں کے گروہ کبھی بھی چند سو افراد سے تجاوز نہیں کرسکے۔ ایسا کیوں نہیں ہوسکا؟ اس لیے کہ انسانیت کی اجتماعی فطرت اس کو قبول نہیں کرسکتی۔ وہ عدل، سچائی، بھلائی، عبادت، طہارت کے اجتماعی نظریے پر تو اجتماعیت قائم کرسکتے ہیں، لیکن گناہ، ظلم، جھوٹ کے انفرادی نظریے پر کسی اجتماعیت کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔
دراصل ہوتا یوں ہے کہ جب معاشرے زوال پذیر ہوجاتے ہیں، فکری اور شعوری انحطاط عام ہوجاتا ہے توچالاک اورچابک دست لوگ نیکی و بھلائی پر قائم جماعتوں میں جاگھستے ہیں اور انھیں اپنے ڈھنگ پر لے آتے ہیں، یا پھر اپنا گروہ بنانے کے لیے آزادی، جمہوریت اور عدل کے نام پر سادہ لوح لوگوں کو جمع کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور پھر جب وہ لیڈر پبلک میں آ تے ہیں تو خدمت، بے غرضی، بے نفسی، جرأت، سچائی اور نیکی کی باتیں کرتے ہیں۔ حقیقت میں یہ چوروں اور ڈاکوؤں کا گروہ ہوتا ہے، لیکن نیکی، بے نفسی اور خدمت کے سلوگن کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرکے طاقت و قوت حاصل کرنے کے بعد برائی اور جرائم کے وہ سارے کام کیے جاتے ہیں، جن کا نام لے کر وہ اپنا گروہ یا جماعت نہیں بناسکتے تھے۔ پھر وہ اپنے گروہ کو مضبوط کرنے کے لیے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔ رفاہِ عام کے نام پراداروں کے ذریعے کرپشن اور مریضوں کے لیے خریدی گئی ایمبولینس میں اسلحہ تک بھی منتقل کیا جاتا ہے۔ نظریے اور حق کے نام پر لوگ قتل بھی کیے جاتے ہیں۔ گویا خدمت اور سیاست کے نام پر ہرقسم کے جرم کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔ انسانی تاریخ بتاتی ہے کہ پست فطرت افراد نے مذہب، خدا، ملک، نسل، نیکی اور تقدس کے نام پر بے شمار انسانوں کو قتل کروایا۔
ہمارے ملک میں جمہوریت، خدمتِ خلق کے نام پرقائم بعض سیاسی جماعتوں کے افراد کی کرپشن، بدعنوانی اور جرائم کی سرپرستی کے حوالے سے جو تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں، ان جرائم کوسرانجام دینے میں ان کی ذہانت، ٹیکنیکس اور چابک دستی کے سامنے دنیا کے معروف منفی کرداروں جیسے بنارسی ٹھگ، ڈان اور گارڈفادر کی عقلیں بھی شرمندہ نظر آتی ہیں۔ سچائی، عدل، خدمت اور ہمدردی پر نہ صرف ملکوں کی سطح پر ’’مافیاز‘‘ قومی جماعتوں کے نام سے پائے جاتے ہیں، بلکہ بین الاقوامی سطح کے استحصالی ادارے اقوامِ متحدہ سے لے کر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک تک بھی اسی تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے نیکی اور خوش حالی کے نام پر بدی اور استحصال کا محور بنے ہوئے ہیں۔ آج اس آزمائش پر ایسی قومی جمہوری جماعت ہی پورا اُتر سکتی ہے، جو دعوے اور عمل کے تضاد سے پاک ہو۔

(شذرات: ماہنامہ رحیمیہ لاہور۔ شمارہ مارچ 2019ء)

مناظر: 217
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جولائی 11, 2022

عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ