• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
جنگ نہیں لڑیں گے — تحریر: محمد عباس شادجنگ نہیں لڑیں گے — تحریر: محمد عباس شادجنگ نہیں لڑیں گے — تحریر: محمد عباس شادجنگ نہیں لڑیں گے — تحریر: محمد عباس شاد
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

جنگ نہیں لڑیں گے — تحریر: محمد عباس شاد

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • جنگ نہیں لڑیں گے — تحریر: محمد عباس شاد
کیا مرزا قادیانی کا جنازہ مولانا ابوالکلام آزاد نے پڑھایا تھا ؟ — تحریر: ابوبکر قدوسی
فروری 10, 2019
جماعتوں پر ’’مافیاز‘‘ کیسے قابض ہوجاتے ہیں؟
مارچ 1, 2019
Show all

جنگ نہیں لڑیں گے — تحریر: محمد عباس شاد

     جنگ نہیں لڑیں گے !کیونکہ اس کے ملبے تلے نغمے، روحیں اور چاند چہرے دب جاتے ہیں. حاکم جنگ کے  مونہہ میں انسانی لاشوں کے تر نوالے دےکر مذاکرات کی میز تک پہنچتے ہیں. قبروں کے شکم مرمریں پیکروں سے بھرے جاتے ہیں.
     جی ہاں ! جنگوں میں روشنیاں روٹھ کر دبے پاؤں نکل جاتی ہیں اور اندھیرے بھوک وافلاس کی ساری حشر سامانیوں کے  ساتھ آ ڈیرے جما تے ہیں. جنگ عقلوں کے میناروں کو مسمارکردیتی ہے، دماغوں کے پھولوں کو کچل دیتی ہے، دلوں کی بستیوں کو اجاڑتی اور روحوں کو نگل جاتی ہے.
    اسی جنگ ہی کا انجام  ہوتا ہے کہ انسانی آبادیوں سے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہیں، اس کے کھنڈرات پر زندگی رینگتی اور موت دوڑتی ہے. یہاں زندگی سہمے گھڑی ہوتی ہے اور موت رقص کرتی ہے، ملاں،پیر، ادیب حکمران اور سیاست دان موت کی ترغیب اور جواز کی دلیلیں، دستاویزات اور حوالے پیش کرتے ہیں اور زندگی موت کے جنگل کنارے کھڑی ہاتھ پھیلائے دانشوروں سے جینے کی کسی ایک دلیل اورحوالے کا سوال کرتی ہے لیکن مایوس اور نامراد قبرستانوں کی اندھیر بستی کی طرف لوٹ جاتی ہے. لیکن اسی جنگ زدہ معاشرے میں صحرا میں کھلے تنہا پھول کی مانند کوئی عالم،مفکر ،شاعر موت کے دریا میں ڈوبتی زندگی کا ہاتھ تھامنے کی کوشش  کرتا ہے تو بزدل اور غدار کہلاتا ہے کیونکہ جنگوں میں امن کا ادب نہیں پڑھا جاتا ہے بلکہ ریاست اسی ادب کو پر موٹ کررہی ہوتی ہے جو اسے بہادر فوجی اور سپاہی مہیا کرے.
      جی ہاں جنگ اسے ہی تو کہتے ہیں جہاں زندگیاں سستی پھول اور کفن مہنگے ہوتے ہیں. جہاں قبرستان آباد اور بستیاں برباد ہوتی ہیں. جہاں بوڑھے زیادہ اور جواں کم ہوتے جاتے ہیں. جہاں مائیں بچے جنتے خوشی کے بجائے خوف محسوس کرتی ہیں. جہاں بوڑھے کندھوں پر جوان لاشے ہوتے ہیں. جہاں کپکپاتے ہاتھ جوان جسموں کو لحد میں اتارتے ہیں. جہاں زندگی کے پر سوز نغموں کے بجائے موت کے غموں سے لبریز بین سنائی دیتے ہیں. جہاں ملاقاتیں شادیوں کے بجائے جنازوں پہ ہوتی ہیں. جہاں لوگ مبارکبادوں کی جگہ تغزیت کے لیے لفظ ڈھونڈتے ہیں اور جہاں شاعر شادیوں کے شگن نہیں بلکہ موت کے مرثیے لکھتے ہیں .
       جنگ زدہ ملکوں کی مائیں روتے بلکتے بھوکے بچوں کے پیٹ اپنی عزتوں کو نیلام کرکے بھرتی ہیں. یہاں روٹی مہنگی اور ناموس سستی ہوتی ہے.
    متحارب ملکوں کے تعلیمی ادارے متوازن، معتدل اور روادار ذہنوں کے بجائے جنونیوں، شدت پسندوں اور جنگجو مزاجوں کی تخلیق گاہیں بن جاتی ہیں. جہاں کے تعلیم یافتہ شاعر جنگوں کے رزمیے لکھتے اور سائنسدان ایٹم بم بناتے ہیں. ان معاشروں کے بچے کتابوں، حروف تہجی کے بلاکوں کے بجائے کھلونا پستولوں سے کھیلتے ہیں.
    دونوں سرحدوں کے پار محاذ سے واپس آتے فوجیوں کا استقبال  خاندان  والےپھولوں کے ہاروں سے نہیں بلکہ کفنوں اور ارتھیوں کے سازوسامان سے کرتے ہیں . جنگوں کی آ گ میں کودنے والے ملکوں کے بجٹ تعلیم، صحت اور خوشحالی کے بجائے جنگ، بارود،گولوں اور توپوں کے ذخیروں کی بنیاد پر بنائے جاتے ہیں.
   جنگ زدہ معاشروں میں امن، ادب، تعلیم اور کتابوں کی صنعتیں دم توڑ دیتی ہیں اوران سے وابستہ طبقے غریب، پسماندہ اور معاشی بدحالی کا شکار ہو کر تباہ ہو جاتے ہیں  جبکہ جنگ، وحشت، موت، قبروں، کفنوں اور ہتھیاروں سے وابستہ صنعتیں پھلتی پھولتی اور ان سے وابستہ طبقے خوشحال اور امیر ہوکر سوسائٹی کے آئیڈیل بن جاتے ہیں.
   سوچو اور غور کرو اگر ہم اپنی نئی نسل کو سو فیصد تعلیم یافتہ ، خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان نہیں دے سکے تو جنگ میں سلگتا ،دہکتاپاکستان ان کی ہتھیلی پر کیوں رکھیں.

http://darulshaour.com/product/islami-jangain-by-rafiq-anjum/

مناظر: 227
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جولائی 11, 2022

عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ