• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
پاکستانی عوام اور قیادت کا فرقپاکستانی عوام اور قیادت کا فرقپاکستانی عوام اور قیادت کا فرقپاکستانی عوام اور قیادت کا فرق
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

پاکستانی عوام اور قیادت کا فرق

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • پاکستانی عوام اور قیادت کا فرق
حکمران، جج اور جرنیل اپنے اثاثے واپس لائیں
جون 6, 2022
حقیقی لیڈر شپ کیا ہوتی ہے؟
جون 8, 2022
Show all

پاکستانی عوام اور قیادت کا فرق

آج پاکستان مسائل کے جس گرداب میں گھرا ہوا ہے کم وبیش ہرپاکستانی اس پر پریشان ہے۔ لیکن ہمارے ہاں لوگ مختلف پارٹیوں میں تقسیم ہوکر ان مسائل کا حل سوچنے کے بچائے اپنی اپنی پسند کی پارٹیوں اور لیڈروں کے دفاع میں ساری توانائیاں صرف کررہے ہیں۔
آج دنیا میں سوچ کے آفاقی پیمانے وجود میں آچکے ہیں اور وہ انسانیت،عدل،امن،خوشحالی اور رواداری کے گرد گھومتے ہیں لیکن ایک ہمارا معاشرہ ہے کہ جہاں ان اخلاق کے علی الرغم طبقاتی تقسیم،ظلم،بد امنی،غربت و جہالت اور نفرت بڑھ رہی ہے۔
اور اس سب کچھ کا سبب وہ نظام ہے جو انگریزوں سے ہمیں ورثے میں ملا اور اس نظام کی محافظ ہماری سیاسی لیڈرشپ ،مقتدرہ اور اسٹیبلشمنٹ ہے۔
اور حالت یہ ہے کہ عوام غربت،مہنگائی،لوڈشیڈنگ ،کرپشن،بے روزگاری،بدامنی اور جہالت کا شکار ہیں جب کہ دوسری طرف سیاسی لیڈرشپ سول وفوجی بیوروکریسی جدید دور کی بہترین سہولتوں کو انجوائے کرتے ہیں۔ پاکستان کے جن علاقوں میں یہ لوگ رہتے ہیں وہ پاکستان کے علاقے لگتے ہی نہیں! ان کے بچے بہترین اداروں میں تعلیم پارہے ہیں، انہیں اندرون ملک اور بیرون ملک علاج کی بہترین سہولتیں حاصل ہیں اور ملک کے مہنگے ترین پرائیوٹ ہسپتالوں کا کاروبار اسی طبقے کے علاج معالجے کی سرکاری ادائیگیوں پر قائم ہے۔
ان کے نیچے مہنگی سرکاری گاڑیاں ہیں بلکہ نہ صرف ان کے نیچے بلکہ ان کی فیملیز بھی سرکاری گاڑیوں سے لطف اندوز ہوتی ہیں اور پانی کی طرح خرچ ہونے والا پٹرول انہیں سرکاری خزانے سے ملتا ہے۔ ایک بار ایک بیوروکریٹ کے ڈرائیور نے بتایا کہ وہ جی او آر سے آٹے کے پیڑے لے کر اٹھارہ سو سی سی گاڑی پر بیگم کی فرمائش پر ایئر پورٹ کے قریب صاحب کے سسرال کے گھر سے تندور پر روٹی لگوانے جاتا ہے جو تقریباً تیس کلومیٹر کا فاصلہ بنتا ہے یہ بے رحم طبقہ کس طرح قوم کے درد کو سمجھ سکتا ہے۔
اس کمر توڑ مہنگائی میں پٹرول بم کی آگ کو وہ غریب ہی محسوس کرسکتا ہے جو اپنے خون پسینے کی کمائی سے اپنی موٹر سائیکل میں تیل ڈلواکر مونہہ جھلسا دینے والی گرمی میں موٹر بائیک چلاتا ہے جو طبقہ گاڑی میں ٹھنڈی ہوا کی پھوار کے لیے مہنگا سرکاری پٹرول جلاکر اپنی راحت کا سامان پیدا کرتا ہے وہ پٹرول نہیں قوم کا خون جلاتا ہے۔
پھر نہ جانے قوم کے غریب کیوں ان لیڈروں کی حمایت میں سرپھٹول میں مصروف ہیں روزانہ ہزاروں پوسٹیں نظر سے گزرتی ہیں کہ غریب لوگ ان کا دفاع کرتے ہیں جن کی وجہ سے وہ غریب ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ہمارے لوگ نہیں اگر یہ ہمارے ہوتے تو ان کی اور ہماری حالت ایک جیسی ہوتی۔ اس ملک میں غریب، غریب سے غریب تر ہوا اور امیر، امیر سے امیر تر ہوا یہاں 1947 کے بعد ہر چیز میں تنزل ہوا ہے اگر ترقی ہوئی ہے تو صرف مراعات یافتہ طبقے کی ہوئی ہے اس کا تعلق خواہ سیاست سے یا سول و ملٹری بیوروکریسی سے۔ اس لیے یہ عوام کے لوگ نہیں بلکہ عوام پر مسلط کیے گئے ہیں۔
1947ء کی ایک تقریر میں مولانا ابوالکلام آزاد نے کہا تھا” پاکستان بننے کے بعد مسلم لیگ کے نام سے برطانیہ کا پسندیدہ طبقہ برسر اقتدار آجائے گا جو برطانیہ کا پروردہ رہا ہے جس کے طرز عمل میں خدمت خلق اور قربانی کا کبھی کوئی شائبہ نہیں رہا ہے یہ صرف ذاتی مفاد کے لیے پبلک کے کاموں میں شریک ہوتے رہے ہیں ۔۔۔ اور پاکستان میں بسنے والے مسلمان جس معاشرتی اور اقتصادی کمزوری اور سیاسی پسماندگی کا شکار رہیں گے اس وجہ سے وہ ایک دوسرے کی کبھی مدد نہیں کر سکیں گے۔
آج کی بات کا خلاصہ یہی ہے کہ پاکستانی سیاست و حکومت کو میسر قیادت کے طرز عمل پر غور کرنا ہر باشعور پاکستانی کا فرض ہے کہ ہم اپنے مسائل کے حل کے لیے کس لیڈر شپ پر تکیہ کیے بیٹھے ہیں یہ لوگ اس کام کے لیے تخلیق ہی نہیں ہوئے ان کی نفسیات قربانی کی نہیں بلکہ خدمت کروانے کی ہیں ۔ انسانی تاریخ اور دنیا کے موجودہ منظر نامے پر ایسی انوکھی قیادت ہمیں سوائے غلام قوموں کے اور کہیں نظر نہیں آتی۔

مناظر: 1,183
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جولائی 11, 2022

عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ