• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
مثبت اور منفی شخصیات اور ہمارا دماغمثبت اور منفی شخصیات اور ہمارا دماغمثبت اور منفی شخصیات اور ہمارا دماغمثبت اور منفی شخصیات اور ہمارا دماغ
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

مثبت اور منفی شخصیات اور ہمارا دماغ

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • مثبت اور منفی شخصیات اور ہمارا دماغ
مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ
جون 3, 2022
حکمران، جج اور جرنیل اپنے اثاثے واپس لائیں
جون 6, 2022
Show all

مثبت اور منفی شخصیات اور ہمارا دماغ

’’ ذہن جنت کو جہنم اور جہنم کو جنت بنا سکتا ہے ۔‘‘ (جان ملٹن)
اصولی طور پر لو گوں کی دو اقسام ہوتی ہیں: مثبت شخصیات ( ہر حال میں پُر امید رہنے والے optimists) منفی شخصیات (ہر حال میں نااُمید رہنے والے pessimists)۔
جن لوگوں کے خیالات مثبت ہوتے ہیں، وہ ہمیشہ زندگی کے زیادہ روشن پہلو دیکھتے ہیں۔ وہ بُرے حالات میں بھی سورج کی روشنی کی طرف دیکھتے ہوئے اچھائی اور خیر (good) دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو مثبت قسم کی باتیں سوچنے کی عادت ہوتی ہے۔ یہ لوگ دنیا کے لیے رحمت ہوتے ہیں۔ یہ ’’ مثبت ارتعاش ‘‘ میں ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے مثبت شخصیات کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔
اس کے برخلاف منفی شخصیات کو زندگی کے تاریک، اُداس اور مایوس کر دینے والے پہلو دیکھنے کی عادت ہوتی ہے۔ حد تو یہ ہے اچھائی اور خیر میں بھی ان کے لیے کوئی نہ کوئی بُرائی اور شر موجود ہوتا ہے۔ وہ بُرے اور منفی پر دھیان جمائے رکھتے ہیں۔ وہ اسی کے بارے میں سوچتے ہیں اور اسی کی توقع کرتے ہیں۔ انہیں ہر صورت میں وہی ملتا ہے، جسے وہ ڈھونڈتے ہیں۔ وہ جس منفی ارتعاش میں اپنے آپ کو رکھتے ہیں ، اس کی وجہ سے بلاشبہ نہایت بُرے حال والی اور مصیبت زدہ شخصیات کو اپنی طرف کھینچتے ہیں ۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں ’’ مصیبت تنہا نہیں آتی ۔‘‘
ان کی ذہنی حالت اس شخص جیسی ہوتی ہے جس نے حال پوچھے جانے پر جواب دیا تھا۔’’ آج تو میرا حال اچھا ہے لیکن کل بُرا ہو سکتا ہے ۔‘‘
منفی شخصیات اپنے اردگرد موجود لوگوں کو مایوس اور نا اُمید کرتی رہتی ہیں ۔انہوں نے اپنے ذہنوں میں جو منفی خیالات برقرار رکھے ہوتے ہیں ، وہ طبیعی صورت اختیار کرتے ہوئے ان کے چہروں سے عیاں ہونے لگتے ہیں۔ آپ ایسے افراد کوہر روز سڑک پر یا گلی میں اپنے پاس سے گزرتا دیکھ سکتے ہیں۔ ان کے وجود سے خوشی کی بجائے اُداسی جھلکتی ہے ، ان کے ماتھوں پر بل پڑے ہوتے ہیں اور چہروں سے نفرت و عداوت ٹپک رہی ہوتی ہے۔ وہ اپنا جہنم اپنے آپ بنا کر اس میں پڑے رہتے ہیں۔
قطبیت کا قانون (law of polarity) اور اضافیت کا قانون (law of relativity) بتاتے ہیں کہ ہر مثبت کا اس کے برعکس اور اس کے برابر کا منفی ہوتا ہے۔ چنانچہ دونوںاقسام کی شخصیات کا ہونا ضروری ہے تاکہ آپ ایک کو دوسری سے مختلف ہونے کی وجہ سے انہیں پہچان سکیں اور اس شخصیت کا چنائو کر سکیں جو آپ کی زندگی کو ترقی دے۔
بے شک آپ آزاد ارادے کے مالک ہیں۔آپ ان دونوں اقسام کی شخصیات میں سے اپنی مرضی کی شخصیت چُن سکتے ہیں۔ چنانچہ اگر ایک شخص مستقل طور پر منفی ہے لیکن اس حالت سے تنگ آ چکا ہے تو وہ آگاہی اور مناسب کوشش سے اپنے آپ میں تبدیلی لا کر مثبت شخصیت والا فرد بن سکتا ہے۔
یہ بات سمجھیں…..ارتعاش کا قانون لوگوں کو وہ آگاہی دے گا جو انہیں اپنی خواہش کے مطابق تبدیلی لانے کے لیے درکار ہے۔
دماغ …..جسم :
آپ یقین کریں یا نہیں،انسانی جسم پوری کائنات کا سب سے زیادہ کارآمد برقی آلہ ہے۔ اسی طرح انسانی دماغ (brain) بھی شاید سب سے زیادہ کارگر برقی آلہ ہے۔ دونوں حقیقتاً معجزہ ہیں۔
دماغ جسم کا وہ حصہ ہے جہاں تعددات (frequencies) کو ایک درجے سے دوسرے درجے میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر دماغ میں سنسناہٹوں کو پٹھوں کے عمل میں تبدیل کر دیا جاتا ہے ۔ آواز، گرمی، روشنی اور خیال کو بھی دوسرے تعددات میں تبدیل کر دیا جاتا ہے اور ان میں سے ہرتعدد جسم پر اثر ڈالتا ہے۔
جسم کے ہر عضو اور ہر حصے کے کاموں کو کنٹرول اور منظم کرنے والے مراکز دماغ میں ہوتے ہیں۔ ان مراکز کو موزوں طریقے سے تحریک دے کر اعضا کے کاموں کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ہم اپنے سیمیناروں میں اس مظہر (phenomenon) کو ’’ جسم پر ارتعاش کے ذریعے کنٹرول کرنا ‘‘ کہتے ہیں۔
آخری تجزیے میں دماغ ایک ارتعاشی آلہ ہے۔ اس کے کام کرنے کا طریقہ سمجھنے کے لیے آپ کو ارتعاش کے قانون کا مطالعہ کرنا ہو گا۔
1940ء کی دہائی کے شروع سے ای ای جی (electroencephalograph)، جو دماغ کی برقی سرگرمی پڑھتا ہے اور ای سی جی (electrocardiograph)، جو دل کے پھیلنے اور سکڑنے کے دوران وقوع پذیر ہونے والی برقی تبدیلیوں کا سراغ لگاتا ہے، ہمارے پاس موجود ہیں۔
چنانچہ ارتعاش ہمارے لیے کوئی نئی چیز نہیں ہے بلکہ ہم سب اس کے بارے میں جانتے ہیں۔ بہ ہرحال ہمارے سامنے موجود مسئلہ یہ ہے کہ وسیع اکثریت میں لوگ ارتعاشات (vibrations) اور زندگی میں ان کے نتائج کے درمیان تعلق کے بارے میں نہیں جانتے۔
بدقسمتی سے یہ چیز عام دیکھی جا سکتی ہے کہ بُرے یا اُلجھے ہوئے ارتعاشات والے لوگ قوت کے ذریعے اچھے نتائج حاصل کرنے میں مصروف ہوتے ہیں۔ وہ جس منفی ارتعاش میں ہوتے ہیں اس کی وجہ سے ہر قسم کے منفی لوگوں اور منفی صورت ہائے حال (situations) کی مسلسل بم باری کا نشانہ بنے رہتے ہیں، جو کشش کے قانون کے تحت ان کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔ نتیجتاً ایک مقام ایسا آتا ہے کہ ان کی یہ شدید کش مکش انہیں انتہائی بے بسی کا شکار بنا دیتی ہے۔ ایسے لوگ ہی ہوتے ہیں جو سب سے اونچے مقام پر پہنچنے کی خواہش بھی رکھتے ہیں اور کسی بلند ترین عمارت کی سب سے اونچی منزل سے نیچے چھلانگ بھی لگا دیتے ہیں۔ اس کا نتیجہ ہر کسی کو صاف صاف معلوم ہے۔

مناظر: 532
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 8, 2022

حقیقی لیڈر شپ کیا ہوتی ہے؟


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ