• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
کیافوجی عدالتیں ناگزیر ہیں؟ — تحریر: محمد عباس شادکیافوجی عدالتیں ناگزیر ہیں؟ — تحریر: محمد عباس شادکیافوجی عدالتیں ناگزیر ہیں؟ — تحریر: محمد عباس شادکیافوجی عدالتیں ناگزیر ہیں؟ — تحریر: محمد عباس شاد
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

کیافوجی عدالتیں ناگزیر ہیں؟ — تحریر: محمد عباس شاد

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کیافوجی عدالتیں ناگزیر ہیں؟ — تحریر: محمد عباس شاد
عمران خان اور روایتی سیاست — تحریر: محمد عباس شاد
مارچ 23, 2017
سیکولر بھی فرقہ پرستی کا شکار کیوں؟ — تحریر: عادل فراز
مارچ 25, 2017
Show all

کیافوجی عدالتیں ناگزیر ہیں؟ — تحریر: محمد عباس شاد

ہماری سیاسی تاریخ میں فوج ہمیشہ زیر بحث رہی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ ہماری نا پختہ سیاسی روایت ہے۔گزشتہ کل یعنی 9 جنوری 2017کوپاکستان میں قائم فوجی عدالتوں کا آخری دن تھا ،جس پر مختلف پشین گوئیاں جاری تھیں لیکن وزیر اعظم کی زیر صدارت چیف آف آرمی سٹاف اور اعلیٰ سول اور فوجی ذمہ دارن کی ایک میٹنگ میںفوجی عدالتوں کی توسیع کی ضرورت واہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ساری صورتحال کو واضح کردیا گیاہے۔اور ان اقدامات پر بھی غور کیا گیا جس کے باعث اس کی توسیع کے لیے آئین میں ترمیم کی ضرورت بھی پیش آئے گی۔
پاکستان کی ہیئت حاکمہ میں جو اہمیت فوج کو حاصل رہی ہے پھر خصوصاً آج دہشت گردی کے منڈلاتے سایوں میں فوج نے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے اپنے جس کردار کا انتخاب کیا ہوا ہے اس سے سیاسیات کا ہر باشعور طالب علم واقف ہے ۔اس میں شک نہیں کہ ایک سولین معاشرے میں فوجی عدالتوں کی موجودگی کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا اور ہماری سیاسی جماعتیں بھی اسے اپنے لیے عار سمجھتی ہیں اسی لیے وہ بار بار س بات کا تاثر بھی دیتی رہتی ہیں کہ وہ فوجی عدالتوں کے قیام کو بامر مجبوری قبول کئے ہوئے ہیں۔
قابل غور امر یہ ہے کہ اس وقت فوجی عدالتوں سے زیادہ سیاست دانوں کی اہلیت ،حکمرانوں کی کارکردگی اور ہماری سول عدالتوں کا پروسس زیادہ زیر بحث آنا چاہئے تھا کیونکہ فوجی عدالتوں کا قیام دراصل انہی اداروں کی کارکردگی پرایک سوالیہ نشان ہے۔ہماری نام نہاد جمہوری حکومتیں اپنی پرفامنس کو بہتر بنانے کی بجائے خواہشات اور تمنائوں کا بے جا اظہار کرتی رہتی ہیں اور دنیا بھر کے جمہوری معاشروں کی مثالیں دے کر اپنے اقتدار کا جواز فراہم کرتی ہیں ،لیکن وہ اپنے ہاں دنیا کے ان معاشروں جیسی حکومتی صلاحیت اور اداروں کی فعالیت پر توجہ نہیں دیتیں،محکموں میں پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور میرٹ پر تقرریوں کا کوئی نظام بنانے کے لیے تیار نہیں ہیں، لیکن یہ خواہش ضرور رکھتی ہیں کہ فوجی ادارے سول حکومت کے تابع ہونے چاہئیں ۔ان کی یہ خواہش بجا ہے لیکن عمل بھی شرط ہے ۔ہمارے یہاں کے بیشتر اداروں کی کارکردگی پر سوالات کی وجہ سفارش ،رشوت ،فنڈز کا پراپر جگہ پر نہ خرچ ہونااور میرٹ کو نظرانداز کرنا ہے۔
کسی بھی ناگہانی آفت کے وقت ہمارے سول اداروں کی کیپسٹی اور صلاحیت بھی محتاج بیان نہیں ہے ،پھر طرہ یہ ہے کہ ایک طرف حکمران پارٹی نیشنل ایکشن پلان میں فوج کو یہ ذمہ داریاں سونپنے کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں کو قائل کرتی ہے اور اپنی ذمہ داریاںپوری نہ کرنے کی صورت میں جب نیشنل ایکشن پلان کے خاطر خواہ نتائج نہ آئے تو اب اس کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے اس کا ملبہ کسی اور پر ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔
ہماری قومی سطح کی پارٹیوں کی اخلاقی جرات بھی ایسی کمزور ہے کہ وہ اپنے خیال اور سوچ کی قیمت اداکرنے کے لیے بھی تیار نہیں ،نیشنل ایکشن پلان پر رضا ربانی نے روتے ہوئے سائین کیے تھے کہ وہ اس کو درست خیال نہیں کرتے اور پھر اقتدار کے مزے بھی لوٹتے رہے اور اب رانا ثنا ء اللہ کے اندر کا جمہوری پن باہر آیا چاہتا ہے، لیکن وہ اپنی سوچ اور نظریے کے خلاف حکومتی فیصلے پر استعفے کی قربانی دے کر لیلائے اقتدار سے الگ بھی نہیں ہونا چاہتے۔جس ملک کی سیاسی قیادت کی جرات اور اخلاقیات اس سطح کی ہوں وہاں قوم سیاسی قوتوں پر اعتماد کے بجائے اپنے مقدر کی لکیری فوج کے ہاتھومیں ہی تلاش کیا کرتی ہے۔

مناظر: 246
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جولائی 11, 2022

عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ