اُ س کی کم ہی کسی سے بنتی تھی
خاندان کی ہر خوشی ،غم میں تکرار ہو جا تی
وجہ ، کو ئی جملہ ،کھانا یا اسٹیج پر نما یا ں جگہ ہو تی
محلے دارو ں اور احباب سے نوک جھونک تو معمولی بات تھی
موضوع کبھی مذہب بنا تو کبھی سیا ست
محلے کی مسجد کے درس کی آواز ہو یابغل کے گھر کی تقریب
وہ لڑنے مرنے پر تیا ر بیٹھا ہو تا
سلام میں پہل ہو یا صلح میں، اُ س نے سیکھا ہی نہیں تھا
مگر اب اُس کا جھگڑا ہو ئے کئی برس بیت گئے
شنا سا تو ایک طرف وہ تو اجنبی سے بھی تپا ک سے ملتا تھا
’’یہا ں آکر کچھ بدل گیا ہے ،پردیس میں بیٹھا وہ سوچ رہا تھا‘‘
مناظر: 86