• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
دعائیں اور اصل مسئلہ — تحریر: مرزا جاوید اقبال ۔۔کینیڈادعائیں اور اصل مسئلہ — تحریر: مرزا جاوید اقبال ۔۔کینیڈادعائیں اور اصل مسئلہ — تحریر: مرزا جاوید اقبال ۔۔کینیڈادعائیں اور اصل مسئلہ — تحریر: مرزا جاوید اقبال ۔۔کینیڈا
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

دعائیں اور اصل مسئلہ — تحریر: مرزا جاوید اقبال ۔۔کینیڈا

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • دعائیں اور اصل مسئلہ — تحریر: مرزا جاوید اقبال ۔۔کینیڈا
سرمدی آ گ — تحریر: ڈاکٹر شکیل پتافی
اکتوبر 12, 2016
آپ کا ذہن ہی سب کچھ ہے — تحریر: سید عرفان احمد ۔۔کراچی
اکتوبر 15, 2016
Show all

دعائیں اور اصل مسئلہ — تحریر: مرزا جاوید اقبال ۔۔کینیڈا

پاکستان جیسے پسماندہ ممالک میں بیچارے عام لوگ ساری زندگی اس چکر میں گزار دیتے ہیں کہ اُن کی ضروریات اس لئے پوری نہیں ہوتیں کیونکہ وہ گنہگار ہیں اور اسی وجہ سے ان کی دعائیں اللہ کے حضور قبول نہیں ہوتیں۔ اُن سے روزانہ کوئی نہ کوئی گناہ ہوتا رہتا ہے اور وہ روزانہ بڑے خشوع و خضوع سے گڑ گڑا کر دعائیں مانگتے ہیں لیکن پھر دل مسوس کر رہ جاتے ہیں کہ اُن کی دعائیں اللہ کی بارگاہ میں سنی کیوں نہیں جاتیں۔  لیکن اُ ن کی سمجھ میں ساری زندگی یہ بات نہیں آتی کہ ایسا اُن کے ساتھ کیوں ہوا۔
بھئی اللہ تعالی تو اپنی مخلوق سے پیار کرتا ہے اور اس نے دنیا کے سارے خزانے انسانوں ہی کے لیے پیدا کیے ہیں لیکن اصل معاملہ یہ ہے کہ پاکستان کے ملک اور معاشرےمیں چند لوگوں نے سارے وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ عوام کے حصے میں کچھ نہیں آتا۔ اگر ہمارے ملک پاکستان میں وسائل صحیح طریقے سے تقسیم ہوں ۔ روز گار کے عام مواقع ہوں ۔ سارے ادارے صحیح کام کر رہے ہوں تو کیوں عوام کی ضروریات پوری نہیں ہوں گی۔
سال بھر پوری قوم محنت کر کے جو منافع کماتی ہے وہ چند لوگ ہڑپ کر جاتے ہیں۔ چاہئے تو یہ تھا کہ وہ وسائل عوام پر خرچ ہوں ۔ شہروں کی گلیاں اور بازار صاف ستھرے ہوں۔ کوڑے کرکٹ کو صحیح طور پر ٹھکانے لگایا جائے۔ سیورج کا نظام صحیح ہو تو بیماریاں نہ پھیلیں اور اگر پھر بھی کسی کو کوئی بیماری لگ جائے تو اگر ہسپتال ٹھیک ہوں ، بیماریوں کا ٹھیک سے علاج ہو۔ دوائیاں سستے داموں دستیاب ہوں ۔ اچھے ڈاکٹر موجود ہوں۔ دریاؤں، نہروں، تالابوں اور ندی نالوں میں فضلہ نہ پھینکا جائے ۔ ماحول ، ہو ا و فضا اور ENVIRONMENT کی صفائی کا خیال رکھا جائے۔ کاروں،بسوں، ٹرکوں اور کارخانوں سے دھویں کو صاف کر کے نکالا جائے اُس کی ٹھیک طرح سے FILTRATION ہوتی ہو۔ اگر پٹرول، ڈیزل اور دوسرے فیول ملاوٹ والے نہ ہوں بلکہ اچھی کوالٹی کے ہوں ۔ گلیوں میں گٹر نہ کھودے جائیں ،سیورج کے پائپ اچھی کوالٹی کے ہوں۔ اُن سے گندہ پانی رس رس کر پینے کے پانی میں شامل نہ ہوتا ہو۔ کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ نہ ۔ ہسپتالوں سے ڈسپوزاے بل میٹریل کو صحیح طور پرٹھکانے لگایا جائے۔ دوائیاں نقلی نہ ہوں۔ روز گار عام ہو۔ پولیس اور عدالتوں کا نظام صحیح ہو۔ لوگ اغوا نہ ہوں۔ بھتہ خوری پر قابو پایا جائے۔ عوام کے راہنما ڈھیٹ قسم کے نہ ہوں تو مسائل کی یہ بہتات ہوتی ہی نہیں یہ مسائل قسمت اور مقدر سے زیادہ ہمارے حکمرانوں کے کرتوتوں کا نتیجہ ہے۔
اگر ہم خود ہی اپنے دشمن ہوں، اپنے معاشرے اور ملک کو تباہ کرنے پر تلے ہوں تو کون ہمارا دوست ہو گا۔ اگر آپ کے راہنما کرپٹ نہ ہوں تو ساری دنیا آپ کی مدد یا آپ کے ساتھ کاروبار کرنے کو تیار ہوتی ہے۔ اگر پاکستان کا کوئی کرپٹ حاکم یا آفیسر یہ سمجھتا ہے کہ میری کرپشن کا کسی کو پتہ نہیں یا میں چرب زبانی سے کام لے کر عوام کو قائل کر لوں گا تو یہ اُس کی بھول ہے۔ ایسے کرپٹا آفیسر کی عوام میں کوئی عزت نہیں ہوتی اور اُس کی برائی کی وجہ سے اُس کے ملک اور قوم کی بھی دوسرے ممالک کے سامنے کوئی عزت نہیں رہتی۔ بے شک کسی وجہ سے آپ کا ملک کمزور یا غریب ہو لیکن حاکم کرپٹ نہ ہوں تو دوسرے ممالک آپ کی عزت کریں گے۔ کمزوری اور غربت ہوتی ہی کرپٹ اور نا اہل حاکموں کی وجہ سے ہے۔ ورنہ کبھی ایسا ہو نہیں سکتا۔ یورپ والوں نے اپنے معاشروں کو کرپشن سے پاک کر لیا ہے۔ اگر باالفرضِ والمحال کوئی کرپشن کرتا ہے چاہے کتنی بڑی پوسٹ پر ہو پکڑا جاتا ہے اور اُسے پوری سزا ملتی ہے۔ یہ نہیں کہ کیس سالوں لٹکتے رہیں۔ لیکن افسوس چونکہ پاکستان کے ادارے فعال نہیں ہیں ۔ ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے بلکہ ایک شاخ پر کئی کئی الو براجمان ہیں۔ کرپٹ،کرپشن کر کے بڑی ڈھٹائی سے بچ جاتا ہے۔ بلکہ الٹا عدالتوں اور عوام کا منہ چڑاتا ہے۔تواللہ کی رحمت اور ترقی کہاں سے آئے گی ایسے ملکوں کے  مسئلے صرف دعائوں سے نہیں بلکہ شعور اور جدوجہد سے حل ہوا کرتے ہیں۔

مناظر: 252
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ