• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
نظام کے بدلے بغیر کچھ نہیں بدلنے والا — تحریر: شاہد خاننظام کے بدلے بغیر کچھ نہیں بدلنے والا — تحریر: شاہد خاننظام کے بدلے بغیر کچھ نہیں بدلنے والا — تحریر: شاہد خاننظام کے بدلے بغیر کچھ نہیں بدلنے والا — تحریر: شاہد خان
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

نظام کے بدلے بغیر کچھ نہیں بدلنے والا — تحریر: شاہد خان

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • نظام کے بدلے بغیر کچھ نہیں بدلنے والا — تحریر: شاہد خان
مولانا آزاد معاصرین کی نظر میں — تحریر: نشاط عرفان
فروری 28, 2017
کھدر کا کفن — تحریر: خواجہ احمد عباس
مارچ 3, 2017
Show all

نظام کے بدلے بغیر کچھ نہیں بدلنے والا — تحریر: شاہد خان

 پاکستانی عوام کا عجیب آلمیہ ہے کہ اپنی زندگی کے مسائل سے نجات تو چاہتے ہیں. مگر نجات حاصل کرنے کی راہ میں جدوجہد کرنے کو تیار نہیں بس کسی ریڈیمیڈ ہیرو یا لیڈر کی تلاش میں رہتے ہیں. کہ کہیں سے کوئی مسیحا آجاےُ اور راتوں رات ان کے حالات بہتر کر دے. یعنی انڈے جنے بی فاختا اور کوا مزے اڑاےُ ۔
پوری قوم کی سوچ چلاک کووںّ کی طرح ہوگئی ہے. دوسرے کی محنت پر عیش کرنا چاہتے ہیں. مگر یہ بھول گئے ہیں کہ چالاک کوا گند ہی کھاتا ہے. یہی وجہ ہے کہ آج تک ہمارے معاشرے میں قومی لیڈر پیدا نہیں ہوےُ. جو پوری قوم کے لئے آزادی اور نجات کی لڑائی لڑتے. ظاہری بات ہے کہ جب قوم نہیں قومی تنظیمیں نہیں تو قومی لیڈر کہاں سے پیدا ہونگے. اب لیڈر ہوائوں, خلاوُں میں تیار تو ہونے سے رہے.
آخر لیڈر بھی اسی کرپشن کے ماحول کی پیداوار ہوتے ہیں. جہاں ہر فرد لالچی خود غرض اور موقع پرست ہے. اور پوری زندگی اپنے ذاتی مفادات اور ذاتی ملکیت کو پانے اور بنانے کی دوڑ و دھوپ میں گزار دیتا ہے. تو کیا لیڈر کو کسی پاگل کتے نے کاٹا ہے کہ جو وہ اپنے مفادات کو ترک کرکے عوام کے مسائل کے لئے جدوجہد کرے. جبکہ وہ عوام جو خود اپنے مسائل کے لئے لڑنے کو تیار نہیں تو کسی لیڈر کو کیا غرض جو بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈالے. یہی وجہ ہے کہ پچھلے 70 سالوں سے اب تک عوام کے اوپر جو فوجی یا سویل ریڈیمیڈ لیڈر یا جرنیل مسلط رہے ہیں وہ میڈ فور اسٹبلشمنٹ ہی رہے ہیں . جن کا تعلق نہ عوام سے رہا اور نہ عوامی ایجنڈوں سے. اصل میں دیکھا جاےُ تو اقتدار پر آنے والے تمام حکمران خود الیڈ کلاس کے ہاتوں کی کٹھ پتلیاں ہوتے ہیں.
جن کے پاس اقتدار تو ہوتا ہے مگر اختیار نہیں جن کو کرپشن کرنے کی اجازت تو ہوتی ہے مگرنظام بدلنے کی اجازت نہیں ہوتی. اور اگر کوئی نظام بدلنے کی کوشش کرے تو اسکا انجام موت کے سوا کچھ نہیں ہوتا. یہ تمام حکمران اشرافیہ طبقے کے ترجمان ہوتے ہیں. جن کا کام اشرافیہ طبقے کے مفادات کو تحفظ دینا اور ان کی خدمت کرنا ہوتا ہے. اور ان کا باری باری اقتدار پر آنا کوئی اتفاق نہیں ہوتا بلکہ سب سوچی سمجھی اسکیم کا حصہ ہوتا ہے. جو وقت کے حساب سے بہتر ہوتا ہے وہی گھوڑا سیاسی میدان میں جوتا جاتا ہے. باقی عوام کا ووٹ ڈالنا ایک جمہوری ڈرامے سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا. یہ ایک دوسرے کے خلاف زندہ باد مردہ باد کے نعرے  لگا کر نورا کشتی جاری رکھتے ہیں چیخ پکار دھرنے سب عوام کو بےوقوف بنانے کے گورک دھندے ہوتے ہیں تا کہ عوام کی توجہ اصل حقیقی  مسائل اور سیاسی جدوجہد سے ہٹا کر رکھی جاسکے. تا کہ کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کا نظام جاری رہے.
یہی وجہ ہے کہ یہ ایک دوسرے کو چوراور لٹیرے تو بولتے ہیں مگر اقتدار پر آنے کے بعد ایک دوسرے کی جائیداد اور سرمایے کو ضبط کرنے کے بجاےُ پورا تحفظ دیتے ہیں. یہ بات طے شدہ ہے کہ عوام اس وقت تک اپنے مسائل سے نجات نہیں پاسکتے جب تک وہ یہ بات نہیں سمجھ جاتے کہ نظام کے بدلے بغیر کچھ نہیں بدلنے والا اور ان کے مسائل کے حل کسی سیاسی لیڈر یا فوجی جرنیل کے پاس نہیں بلکہ  خود ان کے اپنے پاس ہے جس کو پانے کے لئے ان کو سیاسی اور شعوری جدوجہد کرنی ہوگی. اور اپنے اتحاد کی طاقت کے ساتھ شعوری بنیاد پر عوامی تنظیم کی بنیاد ڈالنی ہوگی جس تنظیم سے ریڈیمیڈ لیڈر شپ نہیں بلکہ قومی لیڈر شپ پیدا ہو سکے. جس کو اقتدار پر لانا اور ہٹانا عوام کے اختیار میں ہو اور انکا کام عوام پر حکمرانی کرنا نہیں بلکہ عوامی خدمت کرنا ہو.
مناظر: 247
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ