• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
نظام صحت کا حقیقی کردار  — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خاننظام صحت کا حقیقی کردار  — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خاننظام صحت کا حقیقی کردار  — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خاننظام صحت کا حقیقی کردار  — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

نظام صحت کا حقیقی کردار — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • نظام صحت کا حقیقی کردار — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
امام شاہ عبدالعزیز کا انقلابی کردار
مارچ 13, 2017
میرے چار دوست، ملک معراج خالد (2) — تحریر: فرخ سہیل گوئندی
مارچ 14, 2017
Show all

نظام صحت کا حقیقی کردار — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

جب بات مفت علاج کی ہوتی ہے تو اس کا تعاثر یہ لیا جاتاہے کہ حکومت ہر فرد کو مفت گولیاں دے۔ حکومت شہریوں کو گولی کرا تو سکتی ہے، لیکن کسی شہری کو مفت کی گولی دے نہی سکتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ نظام صحت کی اٹھان سرمایہ دارانہ سوچ، فلسفہ، حکمت عملی اور پھر ہسپتالوں کے ادارہ جاتی نظام کی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام صحت میں ہسپتال ایک فیکڑی کی حیثیت رکھتا ہے اور بھلا یہ کیسے ممکن ہے ہے کہ ایک فیکڑی مفت میں اپنی پراڈیکٹ کسٹمر میں بانٹتی پھرے۔ اگر وہ ایسا کر دے تو پھر اس کی بیلنس شیٹ کیسے بیلنس ہوگی۔ لیکن چونکہ اب ہم سرمایہ دارانہ معاشرے سے فوراً باہر نہیں جا سکتے اور نہ ہی اس کے قوانین کو توڑ کر نئے ادارے بنا سکتے ہیں، تو ہم وقتی ضرورت کے تحت اسی نظام کی استعداد کو کیسے بڑھا سکتے ہیں، اس موضوع کو زیر بحث لایئں گے۔
نظام صحت کی بہتری ایک جامع عمل ہے جس میں ریاست کے تمام ادارے مل کر کام کریں تو ہی بہتری ممکن ہے۔ پہلے تو اس بات کا جائزہ لیں صحت اتنی ضروری کیوں ہے؟معاشی حوالے سے ایک آدمی کو پڑھانے اور باشعور بنانے میں 20 سے 25 سال لگتے ہیں۔ اگر وہ 60 سال میں مر گیا تو اس نے معاشرے کو صرف 35 سال اپنی خدمات دیئں، جب کہ دوسرے ملک کا شہری جو 90 سال تک زندہ رہا، اس نے 65 سال قوم کو اپنی خدمات دیں۔ اس طرح دوسرا شہری اپنے معاشرے پہ بوجھ بننے کی بجائے اس کو زیادہ پروڈیکٹیو بنا کر مرا۔ صحت کو بہتر رکھنے کا دوسرا پہلو ایک انسانی روح کو دنیا میں خوش و خرم رکھنا ہے، جوکہ اللہ تعالی کیطرف سے ہمارے اوپر ایک ذمہ داری ہے۔
صحت مند معاشرے کی تشکیل صرف میڈیکل ڈاکڑوں کی ذمہ داری نہیں، (جو کہ بعض مجبوریوں کی وجہ سے اکژ ہڑتال پہ ہی ہوتے ہیں) بلکہ یہ کئی اداروں کا مشترکہ منصوبہ ہے، جس میں طب، ماحولیاتی،معاشی، معاشرتی اور روحانی ادارے شامل ہیں۔
سب سے پہلے ان نفسیاتی بیماریوں کا تزکرہ جو معاشی بھوک کے خوف سے جنم لیتی ہیں۔ جب روٹی ایک اور امیدوار کئی ہوں تو بے اعتبار معاشرے میں کئی نفسیاتی امراض جنم لیتے ہیں جو کہ ترقی کرکے جسمانی امراض میں تبدیلی ہوجاتے ہیں اور ایک دن آتا ہے جب انسان اچانک مر جاتا ہے، تب رشتہ دار یہ کہ کر خود کو تسلی دیتے ہیں دیتے ہیں؛ ابھی رات کو تو اچھا بھلاتھا، بس اللہ کی رضا۔ نفسیاتی امراض انسان کی عمر اور زندگی کا دورانیہ مقررکرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، لیکن ہمارے ہاں ان امراض کو مرض سمجھا ہی نہیں جاتا۔ یہ عقائد جاہلیت ہی کی پیداوار ہیں جو کہ معاش اور تعلیم کی کمی سے جنم لیتے ہیں۔ ان امراض کو انفرادی نقطہ نظرسے سمجھنا خطرناک ہے۔
نظام صحت کو بہتر کرنے میں مذہبی و روحانی اداروں کا بہت بڑا کردار ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ روحانی امراض سے واقف ہوں، اکثر مفاد پرست علماﺀ سو روحانی اور جسمانی امراض میں تمیز نہیں رکھتے۔ جسمانی امراض کا علاض صرف طبئی ماہرین ہی کر سکتے ہیں۔ مذہبی اداروں کی بنیادی ذمہ داری درست نظریات کی ترویج ہے، جس سے معاشرے میں امن اور سکوں پھیلے۔ امن اور سکون ہی خوشی دیتا ہے اور یہ لمبی عمر کے راز ہیں۔ غیر پیداواری معاشرے میں مذہبی اداروں کو چلانے کی فنڈنگ باہر کے ذرائع سے ہو رہی ہوتی ہے، ایسے ماحول میں مذہبی ادارے انتشار اور بدامنی کی فضا پیدا کیے رکھتے ہیں۔ بد امنی غم کو جنم دیتی ہے اور غم زدہ جسم میں وائرس آسانی سے جسم کے مدافعتی نظام کو نشانہ بناتے ہیں۔فضائی اور ذہنی آلودگی دونوں انسانی عمر کا دورانیہ کم کرتے ہیں۔ ذہنی آلودگی کو کم کرنے میں درست مذہبی اداروں کا قیام اور ترقی بہت ضروری ہے۔
اگر ماحلیاتی عوامل انسانی مدافعتی نظام کو کمزور کر رہے ہوں تو آپ مفت کی گولیاں دینا شروع بھی کر دیں تو قوم صحت مند نہیں رہے گی۔ گولیاں بنانے والی فیکڑیاں تو یہ ہی چاہتی ہیں کہ آلودگی پھیلتی رہے، تاکہ ان کی سیل بڑھے۔ لیکن پالیسی اور قانون پہ عمل کروانے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ ہر ایک کو اپنی حد میں رکھیں۔
کام جہاں معاشرے کو ترقی یافتہ بناتا ہے، وہیں انسان کے ذہن کو مصروف کر کے مثبت توانائی اور درست کیمکلز کا اخراج ممکن بناتا ہے، جوکہ لمبی عمر کا ضامن بنتے ہیں۔ ضرورت اس بات کو سمجھنے کی ہے کہ ہم اپنے افرادی قوت کو بوجھ بناتے ہیں یا ان سے مثبت انداز میں کام لے کر معاشرے کو ترقی دیتے ہیں۔ چیزیں غلط نہیں ہوتی ہیں، انسان ان کو کیسے استعمال میں لاتا ہے، یہ غلط اور صحیح نتائج پیدا کرتا ہے۔ روس کی آبادی 13 کروڑ کے لگ بھگ ہے، جوکہ ایک تعلیم یافتہ اور مہذب قوم ہے، یہ آبادی کا پراڈیکٹو استعمال ہی تو ہے وہ وقت کی سپر پاور کو تباہ کرنے جا رہےہیں، جبکہ ہم تعداد میں زیادہ ہو کہ بھی کوئی نتائج پیدا نہیں کر پا رہے۔
حاصل گفتگو یہ ہے کہ صحت کو ایک جامع منصوبہ سمجھ کر بہتر بنانے کے لیے تمام ادارے اور ان کے ذمہ داران مل کر کام کریں تو ہی قوم کی اوسط عمر ترقی یافتہ ممالک کے قریب لائی جا سکتی ہے۔ ورنہ ایک بھوکے اور غیر مہذب شہری کو مفت علاج مل بھی جائے، تو وہ بیم

مناظر: 214
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ