• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
مقدمات کا التوا……ذمہ دار کون!! — تحریر: مدثرگلمقدمات کا التوا……ذمہ دار کون!! — تحریر: مدثرگلمقدمات کا التوا……ذمہ دار کون!! — تحریر: مدثرگلمقدمات کا التوا……ذمہ دار کون!! — تحریر: مدثرگل
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

مقدمات کا التوا……ذمہ دار کون!! — تحریر: مدثرگل

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • مقدمات کا التوا……ذمہ دار کون!! — تحریر: مدثرگل
امریکہ کی نیوکلیئر کمپنی بنک کرپٹ کیوں ہوئی؟ — تحریر: ڈاکڑ ممتاز خان
اپریل 11, 2017
سوشل میڈیا سے انقلاب کی امیدیں — تحریر: فرخ سہیل گوئندی
اپریل 11, 2017
Show all

مقدمات کا التوا……ذمہ دار کون!! — تحریر: مدثرگل

ہم روزمرہ کی خبروں میں ایک خبر روزانہ دیکھتے ہیں کہ فلاں مقدمہ میں ناقص تفتیش اور ناکافی شہادتوں کی وجہ سے ملزمان کو بری کر دیا گیا. جن میں کافی مشہور مقدمات بھی ہوتے ہیں. یا یہ خبر ہوتی ہے کہ زیادہ تر فیصلے تاخیر کا شکار اس وجہ سے ہیں کہ تفتیشی اداروں کی طرف سے قانونی دستاویز یا قانونی کارروائی مناسب نہیں ہے. یہاں پر تفتیشی اداروں سے مراد نا صرف محکمہ پولیس ہے بلکہ وہ تمام محکمے شامل ہیں جن کو آئین پاکستان میں تفتیش کا اختیار دیا گیا ہے. مگر میں یہاں پر صرف محکمہ پولیس کے طریقہ تفتیش پر بات کروں گا.

تھانہ کی سطح پر تفتیش کا آغاز قانونی طور پر FIR کے اندراج کے بعد ہوتا ہے. FIR کوکہ تھانہ کا رجسٹر نمبر 1 ہے. مدعی کی جانب سے تحریری یا زبانی (جسکو محرر تحریر کی شکل میں لا کر مدعی سے دستخط کروا لیتا ہے) شکایت کو جو کہ فوجداری قانون کے زمرہ میں آتی ہو اس کا اندراج رجسٹر نمبر 1 میں ہوتا ہے. FIR میں ہی تفتیشی افسر کا نام (جو ASI,SI,IP رینک کا ہوتا ہے) بھی درج کر دیا جاتا ہے.

اب یہاں سے باقاعدہ تفتیش کا آغاز ہوتا ہے. تفتیشی افسر کا یہ کام ہوتا ہے کہ وہ جو بھی تفتیش کرے اس کا اندراج اپنی تفتیشی مثل میں ساتھ ساتھ کرتا جائے. مثل میں ان پیراگراف کو ضمنی کہا جاتا ہے. یہاں پر لکھنا تو سب کچھ تفتیشی افسر نے ہوتا ہے مگر اس کے اوپر بیٹھے ہوئے افسران بالا اپنی مرضی کی ضمنیاں لکھواتے ہیں. مگر ان ضمنیوں میں یہ ذکر بلکل بھی نہیں کیا جاتا کہ یہ کس کے حکم پر اس طرح لکھی جا رہی ہے. اب ایک تفتیش میں کئی افسر شامل ہوتے جاتے ہیں. اگر ایک افسر کہتا ہے کہ یہ لکھو تو دوسرا کہہ رہا ہوتا ہے کہ نہیں اسطرح لکھو. تفتیشی افسر جو کہ تفتیش کا مکمل ذمہ دار ہوتا ہے مگر افسران بالا کی حکم عدولی کر کے جائے تو کہاں جائے. اس کا آخر میں نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ساری تفتیش کی ایک کھچڑی سی پک چکی ہوتی ہے.
تفتیشی افسر نے اپنے آپ کو بھی بچانا ہوتا ہے اور افسران کو بھی خوش کرنا ہوتا ہے جس کا مکمل اثر تفتیش پر پڑتا ہے. یہی وجہ ہوتی ہے کہ عدالت کو فیصلہ کرنے میں بہت زیادہ دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے. کیونکہ عدالت کا کام تحقیق کرنا ہوتا ہے. مگر تحقیق ان ثبوتوں پر ہوتی ہے جو کے تفتیش کے دوران اکٹھے کیے گے ہوتے ہیں. مگر جب تفتیش صحیح ڈھنگ سے نہ کی گئی ہو تو ثبوت بھی پھر اسی طرح کے ہوتے ہیں.

اب جو لوگ سوچتے ہیں کہ یہ نظام کیسے بدلا جا سکتا ہے!! تو وہ یہ بھی جان لیں نظام بدلنے کے لیے قانون سازی کی جاتی ہے. کیا آپ کو لگتا ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے عام عوام کے لیے کوئی سنجیدہ قانون سازی کی گئی ہو!!
پولیس کا نظام بدلنے کے لیے انگریزوں کا لکھا ‘پولیس رول’ بدلنا ہو گا. ضابطہ فوجداری میں بہت سی اصلاحات لانی ہونگی. یہ تمام امور اسمبلیوں میں قانون سازی سے ہی ممکن ہیں. لیکن ہمارے ملک کی اسمبلیوں میں ایسی مشق سرے سے ہی موجود نہیں ہے. جبکہ تمام اسمبلیوں کے رکن صرف اسی بات کی تنخواہ لیتے ہیں کہ وہ مفاد عامہ کے لیے بہتر سے بہتر قوانین پاس کریں. جن قوانین کی وجہ سے عوام کو دقت ہو رہی ہو ان کو تبدیل کر دیں. مگر یہ محنت طلب کام ہے اسے کون کرے!!!
اتنی محنت کرنے سے تو یہی اچھا ہے کہ کرپشن کا الزام لگا کر آگے بڑھا جائے.

مناظر: 226
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ