• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
پانامہ کا خزانہ — تحریر: مدثر گلپانامہ کا خزانہ — تحریر: مدثر گلپانامہ کا خزانہ — تحریر: مدثر گلپانامہ کا خزانہ — تحریر: مدثر گل
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

پانامہ کا خزانہ — تحریر: مدثر گل

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • پانامہ کا خزانہ — تحریر: مدثر گل
سا ئنسی علوم اور مسلمانوں کے کا رنا مے(قسط ۲) — تحریر: عامر ولید
اپریل 27, 2017
عوامی انقلاب، عدالتوں سے نہیں عوام سے — تحریر: فرخ سہیل گوئندی
اپریل 27, 2017
Show all

پانامہ کا خزانہ — تحریر: مدثر گل

“مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی” کے مترادف پانامہ کے خزانے کا ہنگامہ بھی روز بروز بڑھتا ہی جا رہا ہے. ایک قسط کا اختتام اگلی قسط کے آغاز سے پہلے روایتی ہوا. یعنی پہلی قسط کا اختتام بھر پور تجسس پر مبنی ہوا کہ اگلی قسط دیکھنے کی دلچسپی برقرار رہے. جسطرح اگلی قسط کے دیکھنے تک دل میں مختلف قسم کی قیاس آرا ئیاں چلتی رہتی ہیں ٹھیک اسی طرح ہر ایک اپنے دل میں اپنے رجحان کے مطابق اگلی قسط کو اس طرف مڑتا ہوا دیکھ رہا ہے. اگر تو سوچی ہوئی ترکیب کے مطابق اختتام ہو جائے تو دلی اطمینان ملتا ہے نہیں تو کئی جواز ڈھونڈ کر رائٹر اور ڈائریکٹر کو نا سمجھ کہہ کر دل کی بھڑاس نکال لی جاتی ہے.
سیریل-ا تو ہو چکی.فیصلہ آ گیا. اس فیصلے کا خلاصہ اب ہر کوئی من موجی دل کھوجی کے مطابق بیان کرتا نظر آ رہا ہے. فیصلہ بھی تو اس طرح کا ھے کہ سیریل-اا کی دلچسپی میں کوئی کمی نہ آئے.جو سیریل ہو چکی آپ نے دیکھ لی. اس لیے آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس کو کس زاویے سے دیکھتے ہیں.

سپریم کورٹ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے فیصلے کے مطابق جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم(jit) بنانے کا حکم ملا ہے. جو تفتیش کر کے عدالت کے لیے ثبوت اکھٹے کرے گی. JIT میں تقریباً ان تمام اداروں کے ممبران شامل ہیں جن کا پیسوں کے لین دین میں بلواسطہ یا بلاواسطہ کردار ہوتا ہے. دو ممبران اس JIT میں ایسے بھی ہیں جن کا بظاہر تو پیسوں کے لین دین میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ہے مگر انکے ادارے البتہ کچھ سیاسی معاملات میں لین دین میں شامل رہے ہیں.
یہ JIT ایسی کھلی گلی کا نام ہے جس میں مزید گلیاں شامل ہوتی رہتی ہیں. اس JIT کی گلی تو پوری دنیا میں اپنی شاخیں پھیلائے ہوئے ہے. یعنی جس ملک میں بھی پانامہ کے خزانے کا سراغ ہو گا وہاں پر یہ ممبران مکمل سرکاری خرچے پر عیاشی کر سکیں گے. شاید آپ یہ بات جان کر دل سے دعا کر رہے ہوں کہ کاش میں بھی JIT کا ممبر بن جاؤں.

جے۔آئی۔ٹی کیا ہوتی ہے اور یہ کس وجہ سے بنائی جاتی ہے میں وہ بھی مختصر بتاتا چلوں. عدالتیں ثبوتوں پر تحقیق کر کے فیصلے کرتی ہیں. وہ ثبوت مختلف متعلقہ تفتیشی ادارے عدالت کو اکھٹے کر کے دیتے ہیں. جہاں پر عدالت کو تحقیق کے لیے ثبوت میسر نہ ہوں وہاں پر عدالت کمیشن بنا دیتی ہے. اگر کمیشن میں ایک ادارے یا شعبے سے زائد ادارے شامل ہوں تو اس کو جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم (JIT) کہا جاتا ہے. اس ٹیم کی رپورٹ میں ایک بات بہت اہم ہوتی ہے کہ تمام ممبران جس پوائنٹ پر متفق ہوں گے وہی ثبوت کے طور پر پیش ہو سکے گا اور اسی پر عدالت تحقیق کرے گی. اگر تمام ممبران کی رائے میں تضاد پایا جائے تو وہ رپورٹ محض ردی کا ایک ٹکڑا ہی ہوتا ہے.
اب سیریل-اا میں JIT کو شریف فیملی کے خلاف ثبوت اکھٹے کرنے کے لیے ان ممالک میں جانا ہو گا جہاں جہاں انکا کاروبار موجود ہے اور گزشتہ عرصے میں رہا ہے. ان 9 tax heaven میں بھی جانا ہو گا جہاں پر دیگر 444 پاکستانیوں کے نام اس پانامہ کے خزانہ والی بابرکت فہرست میں آئے تھے. سب لوگوں کی خوش فہمیاں اس وقت غلط میں بدل جائیں گی جب کوئی بھی ملک انکے ساتھ تعاون کرنے پر آمادہ نہیں ہو گا. آمادہ بھی کیسے ہوں یہ تفتیش تھوڑی پاکستان کا روایتی تھانیدار کر رہا ہے. جس کے آگے چادر چار دیواری کی کوئی اخلاقی قدر نہیں ہوتی. بلکہ یہ دنیا ہے اور دوسرے ممالک تب ہی ویسی معلومات دیتے ہیں جب انکے ساتھ ویسے معاہدے موجود ہوں. اس حقیقت کا ادراک تو سمووآ حکومت کی جانب سے پاکستانی خط کے جواب آنے پر ہی ہو گیا تھا. جب سمووآ نے پاکستان کو جواب میں لکھا تھا کہ جناب خواب خرگوش سے نکلیے اور پہلے ہمارے ساتھ اسطرح کے معاہدے کریں پھر کچھ پوچھیں.
اب ان ساری باتوں کے باوجود پاکستانی قوم اگر JIT کی بتی کے پیچھے لگی رہی تو پھر اس عظیم قوم کو عظیم تر بننے سے کون روک سکتا ہے!! شاید ہی اس پوری قوم کو بلحاظ پاکستانی یہ بات جلد سمجھ آ سکے کہ ہم پوری دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ تو فرداً فرداً ایسے معاہدے کرنے سے رہے تو کیوں نا ہم اپنے ملک میں اسطرح کا مربوط نظام لے کر آئیں کہ اس طرح کی تفتیش کی ضرورت ہی نہ پڑے اور نہ ہماری جگ ہسائی ہو. کیوں نا ہم اس بات پر زور دیں کے ایسی قانون سازی کی جائے جس سے ایسے جرائم ممکن ہی نہ ہو سکیں.
مگر کیسے کریں!!!
ان 444 بھائی بندوں میں اپنے بھی تو کچھ لوگ شامل ہیں جن کے ذریعے اپنا پیسہ ان 9 ٹیکس کی جنتوں میں محفوظ کیا ہوا ہے تاکہ بوقت ضرورت کام آ سکے.

مناظر: 256
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ