• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
توہم پرستی — تحریر: رضوان غنیتوہم پرستی — تحریر: رضوان غنیتوہم پرستی — تحریر: رضوان غنیتوہم پرستی — تحریر: رضوان غنی
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

توہم پرستی — تحریر: رضوان غنی

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • توہم پرستی — تحریر: رضوان غنی
تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھانے کے طریقے — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
مئی 4, 2017
حکمران طبقات کا تصادم اور جمود — تحریر: فرخ سہیل گوئندی
مئی 4, 2017
Show all

توہم پرستی — تحریر: رضوان غنی

 ہم نے ماضی میں دنیا کو معاشرت سکھائی ہے ہماری تاریخ روشن ہے جس نے ہمیشہ کُل انسانیت کی ترقی کی بات کی ہے پھر جب موجودہ دور میں حالت زار دیکھتا ہوں کہ گھر کے باہر گھوڑے کی نعل لٹکائی ہے کہ شیطان نہیں گُھسے گا،گاڑی کے ساتھ جوتا لٹکانے سے ایکسیڈ نٹ نہیں ہو گا،ہاتھ میں کھجلی ہو تو پیسہ آ رہا یا جا رہا ہے،شیشہ ٹوٹ جائے تو قسمت خراب،دودھ گِر جائے تو منحوس عمل۔ غرض آٹا،نمک،مرچ کچھ بھی گِر جائے تو کوئی نہ کوئی بات ضرور منسوب کی ہو گی۔
چونکہ ہر طبقہ توہم پرستی سے اثر انداز ہےاور نظر لگنا ایک فطری عمل ہے اس پر ایک سائنسی تحقیق بھی کی گئی ہے کہ انسانی جسم سے خاص قسم کے مثبت اور منفی چارج خارج ہوتے ہیں جو اپنی شدت سے کسی پر پڑتے ہیں تو اپنا اثر چھوڑتے ہیں اسکو روکنے کا کوئی طریقہ سمجھ میں نہیں آتا تو ہم غیر ضروری خرافات(mythes) اپنا لیتے ہیں۔کچھ غیر ضروری توہمات کی اقسام کا تذکرہ میں ضروری سمجھتا ہوں۔
شادی کی توہمات
شادی کی تاریخ طے ہونے کے بعد ہی معمولات میں تبدیلی ہونا شروع ہو جاتی ہے کہ باہر اکیلے نہیں جانا،گاڑی نہیں چلانی پھر شادی کی رسومات میں سر پر لوٹا پھیرنا نظر سے بچنے کے لیے کالا ٹیکہ لگانا وغیرہ۔
پیدائش کی توہمات
پیدائش کے دورانیہ میں حاملہ خواتین کی خاص حفاظت کی جاتی ہے،چاند گرہن کو دیکھ لے تو بچہ اچھا نہیں ہو گا،چھری کانٹے سے کام کرے تو بچہ معذور پیدا ہو گا،اگر لڑکا پیدا ہو تو اس کو لڑکی کی فراق پہنائی جاتی ہے کہ نظر نہ لگے وغیرہ۔
انتقال پر توہمات
نبیﷺ نے دو چیزوں کو آسان بنایا ایک شادی اور دوسرا مرگ لیکن ہم نے دونوں کو مشکل بنا دیا اور توہمات کی نظر کر دیا۔ایک شخص سے سنا کہ قبر کےکونے پر ایک کانا لگانے سے قبر تنگ یا کشادہ نہیں ہوتی۔ کچھ طبقات عِدت کے دورانیہ میں عورت کو بھی مردہ بنا دیا جاتا ہے۔
صَفر کے مہینہ کی توہمات
توہمات کے حوالے سے صفر کے مہینہ میں بہت سی باتیں سننے کو ملتی ہیں کہ اس مہینہ میں شادی نہیں ہو سکتی ،ہو گی تو کامیاب نہیں ہو گی، لمبا سفر نہیں کرنا ،کاروبار شروع نہیں کرناوغیرہ۔اس کائنات کے خالق نے کوئی بھی چیز یا کوئی بھی مہینہ منحوس نہیں بنایا۔اسی مہینہ میں حضرت عمربن عبدالعزیز رضی اللہ کو فتح نصیب ہوئی۔پاکستان ایٹمی طاقت بھی اسی ماہ بنا۔قرادادِ پاکستان اسی ماہ پیش کی گئی وغیرہ۔
سورج گرہن چاند گرہن
قدیم چائنہ میں چاند گرہن پر لوگ شور مچاتے تھے کہ کوئی آنے والی آفت ٹَل جائے گی۔نبیﷺ کے بیٹے حضرت ابراہیم کی وفات کے دن سورج گرہن ہوا تو لوگوں نے اسے منحوس مان لیا اور اس کو حضرت ابراہیم کی وفات کے غم سے منسوب کر لیا، نبیﷺ نے لوگوں کو اکھٹا کر کے خطبہ ارشاد فرمایا’’سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں ہیں ان کو گرہن کسی کی موت یا زندگی سے نہیں لگتا پس جب تم دیکھو تو اللہ کو پکارو اور اسکی تکبیر کرو سلام بھیجو صدقہ کرو۔‘‘ ایک اور جگہ نبیﷺنے فرمایا:
« لاَ طِيَرَةَ وَخَيْرُهَا الْفَأْلُ» قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْفَأْلُ قَالَ « الْكَلِمَةُ الصَّالِحَةُ يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ» (مسند أحمد: 9262)
’’ كوئی بد فالی نہیں، اس سے اچھی بات نیک شگون ہے۔ صحابہ نے کہا کہ اے اللہ کے رسولﷺ یہ نیک شگون کیا ہے؟ نبیﷺ نے فرمایا صالح کلمہ جس کو تم میں سے کوئی ایک سنتا ہے۔‘‘

قدیم توہمات
زمانہ جاہلیت میں عورت کو توہمات کا نشانہ بنایا جاتا تھااس کو مرد سے ہمیشہ کم تر سمجھا جاتا تھا اس کی قربانی دے کر دیوتاؤں کو خوش کیا جاتا تھااس کو زندہ درگور کیا جاتا تھا۔نبیﷺ کو اللہ تعالیٰ نے اس نحوست کو ختم کرنے کے لیے بھیجا ،آپﷺ نے عورت کو ماں ،بہن ،بیٹی اور بیوی کے روپ میں عزت دی اور معاشرے میں عورت کے کردار کو توہمات سے نکال کر عملی کردار کے حوالے سے اصلاح کی۔ایک اور واقع ہے کہ دریائے نیل میں بودنہ(قدیم زمانہ سے) سال کے ایک مہینے میں ایک جوان لڑکی کو اس میں بہا دیا جاتا تھا اور وہم یہ تھا کہ اس سے پانی رواں رہتا ہے، گورنر مصرعَمر بن العاص رضی اللہ نے اس کو جاہلانہ فعل قرار دیا اور توہم کوروک دیا، نیل میں پانی کم ہو گیا اور لوگوں نے ہجرت کرنا شروع کر دی کہ اب یہاں عذاب آنے والا ہے، یہ بات خلیفہء وقت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ تک پہنچی تو آپ نے فرمایا کہ تم نے ٹھیک کیا اسلام ایسے جہالت کی باتوں کا انکار کرتا ہے اور ایک خط لکھ بھیجا کہ اس کو دریا کی نظر کر دو اس کی تحریر یوں تھی ’’اے نیل اگر تو اپنی مرضی سے چلتا ہے تو نہ چل اور اگر تجھے اللہ چلاتا ہے تو چل پڑ‘‘ نیل چل پڑااور آج تک نہیں رُکا۔اگر اس وقت اِس جاہلانہ رسم کا خاتمہ نہ کیا جاتا تو کتنی جانیں بے فضول اس عقیدہ کی بھینٹ چڑھ جاتیں اور لوگ اس کو عقیدے کو زندگی کا حصہ بنا لیتے۔
فرمانِ رسولﷺ ’’جس شخص کو کسی بدشگونی نے کوئی کام کرنے سے روک دیا اس نے یقیناً شرک کیاگویا اس نے حقیر چیزوں کو اللہ کے ساتھ جوڑا۔‘‘یہ انسان کی انفرادی سوچ ہی ہے کہ وہ اپنے معمولات کو کسی بدشگونی سے منسوب کر دیتا ہے، آج کا نوجوان بھی عملی کردار اور اجتماعیت کو سمجھنے سے عاری نظر آتا ہے۔سرمایہ دارانہ نظام نے اسے کولہوں کا بیل بنا دیا ہے وہ بیچارہ ان خرافات کے حل کے تلاش میں نااہل حکمرانوں کے ہاتھ استعمال ہو جاتا ہے۔میری سوچ سے تویہ باتیں بالاتر ہیں کہ کوّا کیسے مہمان کے آنے کا بتا سکتا ہے؟کالی بلی کو کیا پتہ آپ کس کام سے جا رہے ہیں؟ دائیں یا بائیں آنکھ کیسے اچھے بُرے وقت کا پتہ دے سکتی ہیں؟ہاتھ پہ کھجلی کیسے بتا سکتی ہے کہ پیسہ آ رہا یا جا رہا ہے؟ڈکار یا چھینک ایک طبعی عمل ہے اس کے آنے سے کیسے کوئی یاد کر سکتا؟13 کاہندسہ آپکا کیا بگاڑ سکتا ہے؟ سکندرِ اعظم کو کسی نے کہا کہ تمہارے ہاتھ میں فتح کی لکیر نہیں ہے اس نے خنجر سے ہاتھ پہ لکیر کھینچی اور دنیا فتح کرنے نکل پڑا۔

مناظر: 235
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ