آج کل افغانستان طوفانی تبدیلیوں کی لہروں سے کھیل رہا ہے اور خوش گمانی کی تتلیوں سے فضاء بھی پُر رونق ہے۔ اماراتِ اسلامی اور خلافت کے خواب دیکھنے والے بھی نیند سے جاگ رہے ہیں۔
خواب دیکھنے پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی، وہ جب کوئی چاہے دیکھ سکتا ہے، لیکن:
یاد رکھیں ! تیسری دنیا میں حکمران اور سیاسی پارٹیاں نہیں، بلکہ کٹھ پتلیاں اپنے فرائض نبھاتی ہیں۔
مھروں پر قابض لوگ جدہ، واشنگٹن، دوحہ، دُبئی اور میونخ میں بیٹھتے ہوتے ہیں۔
آج بھی افغانستان کے کھیل کے پیچھے یہی قوتیں کارفرما ہیں۔
رات افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دو بیان ریکارڈ کیے گئے۔ حسبِ حال ایک چلا دیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس سے تازہ بیان جاری ہوا ہے کہ:
“عسکریت پسند کابل سے امریکی عملے کے نکل جانے کے بعد داخل ہوں”۔
اور طالبان کے ترجمان کی طرف سے بیان جاری کیا جاتا ہے کہ:
“کابل میں طاقت کے زور پر داخل نہیں ہوں گے”۔
مغربی میڈیا عسکریت پسندوں کے انٹرویوز بہ کثرت دکھا رہا ہے، جس سے دنیا کے سامنے ان کا سوفٹ امیج پیدا کیے جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
تھوڑا انتظار کیجئے سب کچھ بہت جلد واضح ہو جائے گا۔ یہ بات طے ہے جو کچھ بھی ہورہا ہے، وہ گیم پلان کے طے شدہ سکرپٹ کے مطابق ہے۔
میڈیا کے کیمروں میں نظر آنے والی دنیا حقیقی نہیں، یہ خود ساختہ ہوتی ہے۔
اپنے شعور پر قائم رہیں اور رپورٹس سے دھوکہ نہ کھائیں۔
(اداریہ ماہنامہ “رحیمیہ” لاہور، اگست 2021ء)