• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
اب امریکہ کی باری ہے — تحریر: مدثر گِلاب امریکہ کی باری ہے — تحریر: مدثر گِلاب امریکہ کی باری ہے — تحریر: مدثر گِلاب امریکہ کی باری ہے — تحریر: مدثر گِل
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

اب امریکہ کی باری ہے — تحریر: مدثر گِل

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • اب امریکہ کی باری ہے — تحریر: مدثر گِل
وعدوں کی سیاست اور ریاست کی ذمہ داری — تحریر: شیر افضل گوجر
مئی 17, 2017
ٹی وی ڈرامہ نگار — تحریر: ایم بی انجم
مئی 18, 2017
Show all

اب امریکہ کی باری ہے — تحریر: مدثر گِل

یہ 1995 کی بات ہے جب میں ایک چھوٹا بچہ تھا۔ نہ مجھے جمہور اور نہ جمہوریت کا پتہ تھا، نہ جہاد کی سمجھ تھی نہ دہشت گردی کی۔ مسجدوں سے اذان، تلاوت، نعت اور جہادی ترانوں کی آواز بذریعہ لاؤڈ سپیکر صبح دوپہر شام متواتر گونجتی رہتی تھی۔ جب بھی کسی مجاہد کا خون جوش مارتا وہ لاؤڈ سپیکر آن کر کے کوئی جہادی ترانہ پورے جذبے کے ساتھ سنا جاتا۔ کبھی کبھی یہ جوش تین چار جہادی نغموں کے بعد بھی جاری و ساری رہتا تھا۔ ان ترانوں میں ایک ترانہ کافی مقبول تھا جو ننھے مجاہد زیادہ پسند کرتے تھے۔ وہ نغمہ تو پورا مجھے یاد نہیں مگر صرف ایک مصرع “اب امریکہ کی باری ہے” یاد ہے۔ تب میں ابھی چھٹی ساتویں کا طالبعلم تھا۔ ہماری معاشرتی علوم کا حدود اربعہ ہمارے اسلاف کے کارناموں سے بھرا پڑا تھا۔ دنیا کے نقشے کے حساب سے بھی صرف امریکہ پاکستان سے کچھ دور نظر آتا جہاں پر پاکستان کا پرچم لہراتا ہوا نظر نہیں آتا تھا۔ باقی تو نقشے کے حساب سے سب ممالک دو فرلانگ پر تھے اس لیے ہمارے ماسٹر صاحب کے بقول جلد ہی ہم انکو فتح کرنے والے ہیں۔ ان سب باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مجھے یقین تھا کہ اگر مجاہدین کا یہی جذبہ برقرار رہا تو ہم کشتیوں پر جا کر کسی دن امریکہ پر بھی اپنا جھنڈا لہرا آئیں گے۔ بیشک اُس حساب سے امریکیوں کی ہی باری بنتی تھی۔
چند ایک اور جماعتیں پاس کرنے کے بعد معاشرتی علوم مطالعہ پاکستان میں بدل گئی اور امریکہ کی بجائے بھارت کے ساتھ کارگل کے محاذ پر کشتیاں لنگر انداز کر لی گئیں۔ میڈیا نامی وبا ابھی پھوٹنا بھی شروع نہیں ہوئی تھی کہ ایک ماہان اسلامی سپہ سالار کی فتح پر مٹھایاں تقسیم ہونی شروع ہو گئیں۔ اپنے ہی ملک کو فتح کرنے کے بعد مفتوح ریاست کے ہر ادارے/محکمے میں فاتح افواج کے جوان نظر آنے لگے۔ ان جوانوں میں سے جو بڑھاپے میں پہنچ کر پنشن سے فیضیاب ہو رہے تھے انکو کوٹے کے ذریعے ہر ادارے/محکمے میں مال غنیمت اکٹھا کرنے کے لیے مخصوص سیٹیں دلوا دی گئیں۔ شاید فاتح فوج کے لیے یہی لا محدود وقت کے لیے مال غنیمت تھا جو آج تک بھی جاری و ساری ہے۔ (اگر یقین نہ ہو تو نظر دوڑا کر دیکھ لیں بہت سے “ریٹائرڈ” نظر آ جائیں گے)
لڑکپن کا دور جمہوریت کو سمجھنے میں گزر گیا۔ کہ یہ کونسی ریل ہے جو کبھی پٹری سے اتر جاتی ہے اور کبھی چڑھ جاتی ہے؟ اتنی بار چڑھنے اترنے سے اس کے انجن اور ڈبوں کو کیا نقصان نہیں پہنچتا ہے؟ ان سب عوامل میں اس کے سواروں کا کیا بنتا ہو گا؟ اس دور میں مختلف علاقوں میں شورشیں شروع ہو چکی تھیں۔ کالج کے اس زمانے میں مختلف طلبا تنظیموں کی غنڈہ گردی سے بھی کافی کچھ سیکھنے کو ملا۔ رہی سہی کسر میڈیائی وبا نے پوری کر دی اور ہمیں جمہوری روگ پوری طرح لگ گیا۔
جوانی کے ان ایام میں امریکہ کی باری تو گزر چکی ہے اور اب وہ باری باری اسلامی ممالک سے باریاں لے رہا ہے۔ مگر ابھی بھی ایک نعرہ ہواؤں میں کبھی کبھی گونجتا ہے کہ “امریکہ اور انڈیا کا جو یار ہے۔۔۔۔۔ غدار ہے غدار ہے”۔ اور میں سوچوں میں گم ہو جاتا ہوں کہ سعودی امریکی یارانے کو میں کس نظر سے دیکھوں؟
مناظر: 240
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ