• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
مسلم ممالک، مسائل اور تنازعات — تحریر: ابو وامض همدردمسلم ممالک، مسائل اور تنازعات — تحریر: ابو وامض همدردمسلم ممالک، مسائل اور تنازعات — تحریر: ابو وامض همدردمسلم ممالک، مسائل اور تنازعات — تحریر: ابو وامض همدرد
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

مسلم ممالک، مسائل اور تنازعات — تحریر: ابو وامض همدرد

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • مسلم ممالک، مسائل اور تنازعات — تحریر: ابو وامض همدرد
کراچی کا موسم حرکت میں — تحریر: رانا یاسر ایوب
جون 29, 2017
بلاول بھٹو، بڑے گھروں میں رہنے والا ایک لیڈر پارٹ 2 — تحریر: فرخ سہیل گوئندی
جون 29, 2017
Show all

مسلم ممالک، مسائل اور تنازعات — تحریر: ابو وامض همدرد

اس وقت اگر آپ دنیا کہ نقشے میں موجود مسلم ممالک کا جغرافیائی اور سیاسی تجزیہ کریں تو آپ کے سامنے اولا جو چیز آئیگی وہ یہ کہ تمام مسلم ممالک اپنے پڑوسی کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں کوئی ایسا مسلم ملک نہیں جو اپنے ہمساۓ مسلمان ملک سے خوش ہو اور وہ اسکی اندرونی سیاست میں دخل اندازی نہ کر رہا ہو۔ اسباب کافی سارے ہوسکتے ہیں جیسے کہ مسلم ممالک کے حکمرانوں کی حکومتیں چونکہ اکثر ناجائز ذرائع سے اپنی عوام پر مسلط ہوتی ہیں تو اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کی خاطر وہ اپنا سیاسی دشمن کھڑا کر دیتی ہیں ۔ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار مسلم ملک #شام ہے شام کی ایک سرحد #ترکی کے ساتھ متصل ہے شامی حکومت ملک میں دہشت گردی کے آغاز سے ہی #اردوغان کی ترک حکومت پر ملک میں داعش اور القاعدہ کی پشت پناہی کا الزام لگاتی رہی ہے ترکی نے اس پر کبھی واضح موقف نہیں دیا بلکہ شامی حکومت مخالف ہر اقدام کی حوصلہ افزائی کی جس سے شامی موقف کی تائید ملتی ہے۔ 
دوسری جانب #عراق کی سرحد ہے ۔اسی طرح عراق اور ترکی کی بھی سرحد ملی ہوئی ہے۔ عراق بھی ترک حکومت پر دھشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کرچکی ہے ترکی عراقی کردوں پر کئی فضائی حملے بھی کرچکا ہے جسے #عبادی کی حکومت نے دراندازی سے تعبیر کیا ہے

شام اور عراق میں موجود تیل اور گیس کے خزانوں پر پڑوسی ممالک کی حریصانہ نگاہوں نے آج لاکھوں لوگوں کو زمین کے نیچے مقبور یا زمین سے جلاء وطنی پر مجبور کیا۔ 
شامی حکومت ترکی کیساتھ ساتھ #قطر ، #سعودیہ پر بھی باغیوں کی سرپرستی کا الزام عائد کرتی رہے ہے۔

تیسرا اسلامی ملک جو اس وقت تباہی کا شکار ہے وہ #یمن ہے۔ یمن کے دو حصے ہیں ۔ جنوب یمن اور شمال یمن۔ جنوب یمن میں #عدن اور #حضرموت وغیرہ کے ساحلی علاقے ہیں جب کے شمال یمن میں تاریخی اور قدیم شہر متحدہ یمن کا دارالحکومت #صنعاء وغیرہ شامل ہے۔ عرب ممالک میں جب وہاں کی حکومتوں کے خلاف عالمی سامراج کی پشت پناہی پر جمہوریت کے نام پر ” الربیع العربی ” عرب بہار کے نام سے تحریک چلی تو #مصر میں حسنی مبارک کو جانا پڑا اور سلفی اسلام پسند تحریک اخوان المسلمین کی حکومت #مرسی کی قیادت میں قائم ہوئی۔ جسے بعد میں صدر السیسی نے فوجی انقلاب کے تحت حکومت کاتختہ الٹ دیا۔ اسی طرح یمن میں صدر علی عبداللہ صالح کے خلاف یمن میں اخوان المسلمون نے مظاہرے کیے جس کے نتیجے میں علی عبد اللہ صالح کو جانا پڑا اور انکی جگہ منصور ہادی نے حکومت قائم کی۔ عبدالرب منصور ہادی کو پڑوسی ملک سعودی عرب کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ اقتدار میں آنے کے بعد منصور ہادی نے زیدی جماعت جو کہ یمن کی اکثریتی عوام پر مشتمل ہے کہ خلاف انتقامی کارروائیاں کی جس کہ نتیجہ میں انصار اللہ نے مسلح جدوجہد کا اعلان کیا اور دارالحکومت پر قبضہ کردیا
جماعت انصاراللہ یمن مقاومت اور مزاحمت کا فلسفہ رکھتی ہے۔ خطہ میں موجود صہیونی لابی اس جماعت کو پسند نہیں کرتی۔ یمن اکثریتی عوام امام زید علیہ السلام کی پیروی کرتے ہیں زیدیت مذہب سے زیادہ ایک تحریک ہے۔ ظالم اور فاسق حکمران کے خلاف مسلح جدوجہد اور خروج کو جائز قرار دیتے ہیں ۔ ایک شخص زیدی ہوتے ہوۓ شافعی اور حنفی بھی ہوسکتا ہے۔ مسلم فرقوں اور گروہوں میں زیدیت اعتدال کا بھترین نمونہ ہیں ۔ اپنے وقت میں امام زید نے مسلم امہ سے تفرقہ کے خاتمہ کے لیے ایک اہم اصول پیش کیا۔ آپ فرماتے ہیں ” افضل کی موجودگی میں مفضول کی خلافت درست ہے“۔ 
یہی سبب ہے حد اعتدال سے نکلنے والے لوگ امام زید کو زیادہ پسند نہیں کرتے۔ بہر حال انصار اللہ نے سابق صدر علی عبد اللہ صالح کے ساتھ مل کر اقتدار قبضہ میں لیا تو منصور ہادی سعودیہ چلے گئیے۔ سعودی عرب نے یمن کے خلاف اپنے عرب اتحادیوں کے ساتھ مل کر آپریشن عاصفۃ الحزم کا اعلان کردیا۔ سعودیہ ہمیشہ کی طرح پاکستان کو بھی اپنے جرائم میں شامل کرنا چاہا مگر پاکستانی پارلیمنٹ نے اس وقت دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوۓ اس مشارکت کی مخالفت کی۔ آج یمن پر ایک جانب سعودی عرب کلسٹر بموں سے حملہ جاری رکھے ہوۓ ہے تو دوسری طرف ہیضہ کی وباء نے یمن جنگ کے ماروں پر یلغار کی ہوئی ہے جس سے اب تک تیس ہزار افراد متاثر ہوچکے ہیں

جاري….

مناظر: 241
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ