• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
ایک جواب کئی سوال — تحریر: سعید احمدایک جواب کئی سوال — تحریر: سعید احمدایک جواب کئی سوال — تحریر: سعید احمدایک جواب کئی سوال — تحریر: سعید احمد
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

ایک جواب کئی سوال — تحریر: سعید احمد

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • ایک جواب کئی سوال — تحریر: سعید احمد
منفیت اور اس کا علاج — تحریر: کاشف شہزاد
جولائی 5, 2017
محبّت — تحریر: کاشف شہزاد
جولائی 9, 2017
Show all

ایک جواب کئی سوال — تحریر: سعید احمد

کل سبزی منڈی میں نظر  ایک کمسن سبزی فروش پر پڑی عادتاً میں نے سوال کیا بچے تم پڑھتے ھو؟ وہ خاموش رہا میں نے پھر اپنا سوال دھرایا  دل برداشتہ  بچے کا جواب تھا اگر میں  سکول جاؤں تو ہم کھائیں گے کیا- اس اندوہ ناک جواب سے  میرا  دل چونک اٹھا اور کئ سوال  پوچھنے پر مجبور ہوا 
   سوال تو بہت سے ہیں ۔ سوال تو یہ بھی ہے کہ کیا یہ خدا کی مرضی ہے کہ اسی کے نام پر بنائے جانے کے دعویٰ کے باوجود اس ملک کے عوام زندگی کی بنیادی ضرورتوں کو ترستے رہیں، اگر بیمار ہوں تو انہیں منہ مانگی فیس مانگنے والے ڈاکٹروں اور مہنگی دواؤں کے خوف سے کمپاؤنڈروں، عطائیوں اور بہروپئےاور جعلی قسم کے پیروں کی طرف بھاگنا پڑے۔شائد غریب لوگ اسی لئے زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں کہ ان میں سے دوچار توحالات کی بے رحم مار کے باوجود بچ ہی جائیں گے( یا زیادہ مزدور پیدا ہونگے

کیا یہ خدا کی مرضی ہے کہ جہالت سے جان چھڑانے کیلئے انکا دھیان علم کی اہمیت کی طرف نہ جائے اور اگر کسی وجہ سے چلا بھی جائے تو ان کے بچوں کو ایسے سکول نصیب ہوں جہاں علم دینے والے خود علم کے مفہوم سے بے بہرہ ہوں اور بچوں کو سکولوں کی طرف بلانے کی بجائے بھگانے میں ماہر ہوں ۔کیا یہ خدا کی مرضی ہے کہ اس ملک کے اسی فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی نصیب نہ ہو۔کیا یہ خدا کی مرضی ہے کہ  عدالتوں میں انصاف دینے کے ذمہ دار جج خدا کے نام کا حلف اٹھانے کے باوجود ہر کس و ناکس سے فیصلوں کی قیمت طلب کریں۔کیا یہ خدا کی مرضی ہے کہ جاگیرداروں کی ہر نئی نسل حکمرانوں کے پہلو میں بیٹھی ہو۔کیا یہ خدا کی مرضی ہے کہ اس ملک کے سرکاری ملازموں کو بائیس درجوں میں تقسیم کیا جائے۔اور ٨٠% ملازمتیں جاگیرداروںو صاحب مال لوگوں میں بانٹ دی جائے

کیا یہ خدا کی مرضی ہے کہ اس ملک کے وزیروں، مشیروں اور سفیروں کو ہر ماہ لاکھوں کی مراعات اور کروڑوں کی کمائی کے مواقع نصیب ہوں۔ کیا یہ خدا کی مرضی ہے کہ اس ملک کے بینک صرف سرمایہ داروں کو کروڑوں کے قرضے دیں اور اگر وہ یہ قرضے واپس نہ کرنا چاہیں تو کوئی انکا کچھ نہ بگاڑ سکے۔کیا یہ خدا کی مرضی ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بسنے والی شریف مگر غریب خواتین اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کیلئے اپنی عزت نیلام کرنے پر مجبور ہوجائیں ۔ کیا یہ خدا کی مرضی ہے کہ یہاں لوگوں کو دو نمبر دوائیں اور ملاوٹ شدہ اشیائے خوردنی اور وہ بھی کسی کنٹرول کے بغیر داموں پر خریدنی پڑیں۔

کیا یہ خدا کی مرضی ہے کہ جب طوفانی بارشیں ہوں تو صرف غریبوں کے کچے گھر تباہ ہوں اور امیروں کی کوٹھیاں انکے تمام گناہوں کے باوجود خدا کا تمسخر اڑاتی رہیں۔ کیا یہ خدا کی مرضی ہے کہ بھوک اور بیماری سے ایڑیاں رگڑتے غریبوں کی آہیں، کراہیں اور دعائیں بد دعائیں آسمان تک جانے کی  بدروحوں کی طرح انکے گرد ہی منڈلاتی رہیں۔

سوال تو بے شمار ہیں اور ہر قاری اپنے اذیت ناک تجربات کے حوالے سے اس فہرست میں جس قدر چاہے اضافہ کرسکتا ہے مگر کہیں ایسا تو نہیں کہ تنقیدی غوروفکر سے محروم ہماری روائتی قسم کی مذہبی سوچ ان سوالوں کے اصل جواب ڈھونڈنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

ہمارا ایمان یہ ہے کہ خدا قادرِ مطلق اور عادل و منصف ہے تو کیا ان حالات میں ہم یہ کہیں کہ ہمارا معاشرہ ایک بے خدا معاشرہ ہے جہاں صرف اور صرف شیطان کی حکمرانی ہے
ہمارے بارے میں پوری مغربی دنیا کا یہ گمان ہے کہ ہم شدت پسند مذہبی لوگ ہیں جو پوری دنیا پر اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق’ اپنے خدا‘ کے احکامات نافذ کرنے کے جنون میں مبتلا ہیں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ ہم کس طرح کے خدا کے پیرو کار ہیں کہ جس کا ہمیں قطعاََ کوئی خوف نہیں ہے ۔ رمضان میں ہر کسی کی زبان پر اٹھتے بیٹھتے خدا کا نام ہوتا ہے مگر کسی سے رشوت یا بھتہ لیتے وقت، ملاوٹ کرتے وقت، کھانے پینے کی اشیاء مہنگے داموں بیچتے وقت اور اپنے چھوٹے سے چھوٹے اور گھٹیا سے گھٹیا مفاد کیلئے جھوٹ بولتے وقت کسی کے دل میں ایک لمحاتی لرزش بھی پیدا نہیں ہوتی۔ہم عجیب خدا کے ماننے والے ہیں کہ مسجد میں نماز پڑھتے وقت ہمارا دھیان خدا سے کہیں زیادہ اپنی جوتیوں میں اٹکا ہوتا ہے جن کا ہمیں اپنے ہی کسی بھائی بند کے ہاتھوں چوری کا خدشہ ہوتا ہے۔

ہمارے عوام کی اکثریت کا یہ ایمان ہے کہ رمضان المبارک میں شیطان کو قید کردیا جاتا ہے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ اس مہینے میں شیطان کھلے عام انسانی شکل میں دندناتا پھرتا ہے اور سرِعام فیکٹری مالکان اور دوکانداروں کا روپ دھار کر عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتا ہے اور خداپرستی کے دعویداروں کے اس ملک میں ایک بھی شخص شیطان کو لگام ڈالنے کی ہمت نہیں رکھتا۔

سوال یہ کہ ہم جسے شیطان مانتے ہیں وہ کہیں مولویوں کی بنائی ہوئی کوئی کہانی تو نہیں ہے تاکہ ہمارا دھیان معاشرے میں موجود انسان نما اصل شیطانوں کی طرف سے ہٹایا جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لوٹنے اور لٹنے والے دونوں ہی اس زمین پر بستے ہیں مگر ہم انکی سزا کیلئے ہمہ وقت آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہیں

مناظر: 268
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ