• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
مسلم ممالک اور تنازعات پارٹ ۳ — تحریر: ابو وامض ہمدردمسلم ممالک اور تنازعات پارٹ ۳ — تحریر: ابو وامض ہمدردمسلم ممالک اور تنازعات پارٹ ۳ — تحریر: ابو وامض ہمدردمسلم ممالک اور تنازعات پارٹ ۳ — تحریر: ابو وامض ہمدرد
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

مسلم ممالک اور تنازعات پارٹ ۳ — تحریر: ابو وامض ہمدرد

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • مسلم ممالک اور تنازعات پارٹ ۳ — تحریر: ابو وامض ہمدرد
ترکی، جمہوریت اور انصاف کی جدوجہد — تحریر: فرخ سہیل گوئندی
جولائی 13, 2017
بن مرشد — تحریر: قاسم علی شاہ
جولائی 16, 2017
Show all

مسلم ممالک اور تنازعات پارٹ ۳ — تحریر: ابو وامض ہمدرد

میں نے ابتداء میں کہا تھا کہ مسلم ممالک کے سیاسی تعلقات اپنے پڑوسی ممالک سے کشیدہ ہیں، اور حالات میں بہتری آنے کے بجاۓ ان میں آۓ روز شدت پیدا ہوتی جارہی ہے، جبکہ دوسری جانب سامراجی اور استحصالی قوتیں یونائٹڈ اور متحد ہوتی جارہی ہیں ۔ اس کا سبب کچھ بھی ہو حقیقت یہ ہے کہ ہماری سیاسی اور مذہبی قیادت کی اکثریت کے پاس ملک و قوم کی ترقی کا کوئی جامع نظریہ موجود نہیں ہے، جس کی وجہ سے وہ افتراق کا شکار اور سامراج کی چالوں کو سمجھنے سے نابلد ہے، اور اپنے ناجائز اقتدار کو طُول دینے کی خاطر عالمی اداروں کی انسانیت دشمن پالیسیوں پر بلا چوں و چراں عمل پیراں ہیں۔ چاہے اس کا خمیازہ پوری مسلم امہ کو ہی ادا کیوں نہ کرنا پڑے۔
یمن پر سعودی جارحیت اس بات کا بیِن اور روشن ثبوت ہے کہ ہماری معزز و ”مقدس مسلم قیادت“ کس قدر شعور سے ” یتیم “ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتاۓ گا اور پھر ہم کہتے رہیں گے کہ کاش اس وقت ہمیں کوئی سمجھاتا۔ ۔
اور ہمارے وہ خیرخواہ حضرات جو شام اور بورما کے مسلمانوں کے لیے متواتر قنوتِ نازلہ پڑھتے اور گِریہ کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ یمنی عوام کے لیے ان کی خاموشی ان کے خلوص پر سوالیہ نشان ہے۔
اب آتے ہیں اپنے پیارے وطن پاکستان کی جانب۔ کسی بھی ملک کی سیاسی اور معاشی اہمیت میں بڑا کردار اس کا جغرافیہ اور اس کے قدرتی وسائل ادا کرتے ہیں قدرت نے ہمارے وطن کو یہ دونوں نعمتیں حد درجہ عطا کی ہیں۔ یہ اس کا ہم پر بڑا کرم ہے۔ پاکستان کا سمندری ساحل تقریبا 1,046 کلو میٹر ہے
اور زمینی سرحد 6,774 کلو میٹر ہے۔ زمینی سرحد میں سے 2,430 کلو میٹر سرحد افغانستان کے ساتھ، 525 کلو میٹر چینؔ کے ساتھ، 2,912 کلو میٹر بھارت کے ساتھ، اور 909 کلو میٹر اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ متصل ہے۔
ہماری سمندری حدود خلیج فارس کے ساتھ ملتی ہیں ۔ یہ وسطی ایشیا کی ریاستوں کو بحیرہ فارس تک رسائی فراہم کرتا ہے، پاکستان جنوب ایشیاء اور جنوب مغربی ایشیاء کو ملانے کے لیے پُل کا کام کرتا ہے.
تیل کی دولت سے مالا مال خلیج فارس اور آبناۓ ہرمز کے قریب واقع ہے،
اگر قدرتی وسائل کو بیان کیا جاۓ تو شمار سے باہر ہیں ۔
ان تمام خصوصیات کو اگر قدرت کا تحفہ سمجھ کر استعمال کیا جاتا تو آج ہمارے پیارے وطن کا نقشہ ہی کچھ اور ہوتا مگر ہمیشہ کی طرح ہماری بے شعور مسلم قیادت نے یہاں بھی حکمت سے کام لینے کے بجاۓ دوسروں کی کٹھ پتلی کا کردار ادا کیا جس سے خطہ سیاسی عدم استحکام اور معاشی دیوالیہ پن کا شکار ہوا۔
افغان امریکی جہاد میں حصہ لے کر امریکی سامراجی مفادات کو جس طرح تحفظ دیا گیا بلکہ اس ” کار خیر “ کو پایہء تکمیل تک پہنچایا گیا اس کا اعتراف ہمارے موجودہ وزیر دفاع جناب خواجہ آصف صاحب کئیں بار جیو ٹی وی کے پروگرام جرگہ میں کرچکے ہیں انہوں نے تو یہ تک کہا ہے کہ ہم نے ایسے گروہ تک تشکیل دیے جس نے جہاد کے کیمپ بناۓ اور فرقہ واریت کو ہوا دی۔
یہ اچھی بات ہے کہ ہم نے اپنی خطاٶں کا اعتراف کرنا سیکھ لیا ہے ۔ تبھی تو ہم کچھ سیکھنے کے قابل ہوں گے۔
آج وہی افغانی ہمیں اپنی تباہی کا ذمہ دار سمجھتے ہیں ۔ لیکن یہ ہماری بھی وسعت ظرفی ہے ہم  چار دھائیوں سے ان کی مہمان نوازی میں مصروف ہیں۔
ہماری دوسری سرحد ایران کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ ایران ہمارا برادر اور ہمسایہ اسلامی ملک ہے ۔ اس کے ساتھ ہمارے رشتے صدیوں پرانے ہیں۔ ہماری زبانوں کے مشتقات و مصادر ایک ہیں ۔ فارسی تقریبا آٹھ سو سال تک ہمارے خطہ کی زبان رہی ہے۔ ایران میں امام خمینی کی قیادت میں انقلاب آیا۔ جس نے امریکی سامراج 1979ء کو بڑی ذلت آمیز شکست دی ہے۔ امریکی سامراجی حلقوں کو اس بات کا پورا احساس ہے۔ چنانچہ صدر نکسن کے وزیر خارجہ ہنری کسنجرؔ کو صدر کارٹر سے یہی شکایت رہی کہ انہوں نے مشرق وسطی میں ” استحکام کے سب سے بڑے ستون “ ، شاہ ایران کا ساتھ نہیں دیا۔
پاکستان اور ایران کے تعلقات میں انقلابِ ایران کے بعد بھی زیادہ فرق نہیں آیا لیکن آج کل ہمارے تعلقات کچھ زیادہ مثالی بھی نہیں۔ سعودی ولی عہد ابن سلمان کے بیان کے ” ہم جنگ اب ایران کے اندر لڑینگے“ کی بعد ایرانی پارلیمنٹ پر دہشت گردوں کا حملہ اور امام خمینی کے مزار کے قریب خودکش دھماکے اور دوسری جانب پاکستانی حدود سے ایرانی پاسداران انقلاب کی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا جس کہ نتیجے میں دس سرحدی گارڈذ کی موت واقع ہوئی ان سب واقعات کو ایران، امریکی اور سعودی مشترکہ پلاننگ کا حصہ قرار دیتا ہے ایرانی وزیر دفاع نے اس پر اپنا سخت موقف دیا اور سعودیہ کو خبردار کرتے ہوۓ کہا کہ ” حرمین الشریفین کے سوا ہم پورے سعودی عرب کا نام و نشان مٹا دینگے“
اور دوسری جانب پاکستانی حکومت پر دباٶ ڈالتے ہوۓ کہا: کہ وہ فورا ان دراندازوں کے خلاف کاروائی کرے ورنہ ہم اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوۓ پاکستانی حدود کے اندر بھی کاروائی کرینگے“ ۔
دو برادر ملکوں کے تعلقات کا اس نہج پر پہنچنا خطہ میں موجود تمام ممالک کے امن کے لیے تشویش کا باعث ہے بالخصوص اینٹی امریکہ طاقتیں جیسا کہ چائنا اور رشیا کے لیے
اس سلسلے میں ملک کے طاقتور ادارے آئی ایس پی آر نے اپنے ایک سوشل پیغام میں کہا: ہم اپنی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینگے“۔
الغرض جتنی جلدی ممکن ہو ان اختلافات کو ختم کیا جاۓ وگرنہ سامراجی قوتیں ایسے موقعوں سے فائدہ اٹھانا اچھی طرح جانتی ہیں۔
جاری ہے ۔ ۔ ۔
مناظر: 217
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ