• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
لوٹوں کا نظام شادباد — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانلوٹوں کا نظام شادباد — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانلوٹوں کا نظام شادباد — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانلوٹوں کا نظام شادباد — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

لوٹوں کا نظام شادباد — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • لوٹوں کا نظام شادباد — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
مثبت برتائو کیسے اپنایا جائے — تحریر: قاسم علی شاہ
جولائی 16, 2017
شکر گزاری سے زندگی بدلیے — تحریر: قاسم علی شاہ
جولائی 16, 2017
Show all

لوٹوں کا نظام شادباد — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

اگر لیڈر یا رہنما کی تعریف کی جائے تو کچھ یوں ہے، وہ شخص جو اپنے زیر انتظام افراد کے لیے زیادہ سوچے اور اپنے لیے کم سوچے اور عمل بھی دوسروں کی بہتری کے لیے کرے، رہنما دوسروں کے لیے سوچنے ، پلان کرنے، وقت دینے کا جذبہ رکھتا ہے اور اس کی ذات یا خاندان اس کی ترجیع نہیں ہوتے ہیں۔

لیکن بدقسمتی سے پاکستان کے رہنما اس تعریف پر پورا نہیں اترتے ہیں۔ پاکستان کے ہر انتخابی حلقے میں کچھ خاندان براجمان ہیں جن کا تسلسل انگریز دور سے چلا آرہا ہے۔ ان مخصوص خاندانوں کے علاوہ کچھ نو دولتیے بھی ان کے کلب میں آ جاتے ہیں، لیکن جلد ہی وہ پہلے سے موجود سیاسی کلچر میں ضم ہو جاتے ہیں اور وہ بھی جلد یا بدیر اسی راہ پہ چل پڑتے ہیں جس پہ پہلے کے امرا چل رہے ہوتے ہیں، اور وہ راہ ہے ذاتیات کی، اپنے لیے سوچنے کی اور ذاتی معاشی و سیاسی اثروروسوخ کی راہ۔ اس سیاسی اشرافیہ کا ایک ہی مقصد ہے وہ ہے اپنے علاقے کے اندر طاقت کو قائم رکھنا۔ یہی ان کی موٹیویشن ہے، نیت ہے۔ یہ اشرافیہ ایک اندر کے خوف کا شکار ہے اور لوگوں کے روزگار اور معاش کے مسائل اداروں کے ذریعے حل کرنے کی بجائے اپنی ذات کے ذریعے حل کرتے ہیں، اسی لیے عام لوگ ان کے درباری بنے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ کوئی سماجی نظریہ نہیں رکھتے ہیں اور نہ ہی کسی نظریہ پہ قائم سیاسی جماعت کے وفادار ہیں۔ یہ کسی جماعت کے وفادار ہو ہی نہیں سکتے، کیوںکہ ان کا نظریہ ہی اپنے اور اپنے خاندان کا اقتدار ہے، ان کو اپنے وجود کے قائم رکھنے کے لیے کسی سہارے کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے یہ بدلتی ہوا کو محسوس کر کے اس رخ چل پڑتے ہیں۔ یہ بھیڑ چال ہیں۔ یہ مفاد پرست ہیں۔ یہ بے ضمیر ہیں۔ یہ کالے انگریز ہیں۔ یہ ہم میں ہیں۔ یہ ہم جیسے ہیں۔ یہ ہماری زبان بولتے ہیں۔ یہ ہم جیسا کھاتے ہیں۔

ان کی قائم کردہ سیاسی جماعتوں میں بھی کوئی نظریہ نہیں ہے۔ سیاسی جماعتیں کوئی ادارہ نہیں ہیں، بلکہ فرد واحد کے گرد گھومتی ہیں، اگر فرد واحد کمزور ہو تو پارٹی کمزور۔ ان کو کبھی اسٹیبلشمنٹ اپنی لگتی ہے کبھی پرائی۔ یہ لوٹے دھڑوں میں بٹ کے رہتے ہیں، کوئی اپنے مفاد کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی گود میں بیٹھ جاتا ہے اور کوئی اپنے مفاد کے لیے مخالفت پہ اتر آتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ان سے زیادہ طاقتور اس لیے ہے کہ وہ ایک ادارہ ہیں، وہ اپنے سب لوگوں اور کسی حد تک قوم کا بھی خیال رکھتے ہیں اور اپنے فیصلے جمہوری انداز میں کرتے ہیں اور منظم بھی ہیں۔ جب کہ یہ لوٹے گلی محلے میں تو خدا ہیں، تھانہ ان کی جیب میں ہے، اور باقی لوکل ادارے بھی۔ لیکن یہ لوٹے چونکہ اقتدار کو اداروں میں منتقل نہیں کرنا چاہتے، تو اس لیے یہ کوئی سیاسی جماعت بنا نہیں سکے، جس میں قیادت ایک نظام سے آئے اور جائے۔ کیونکہ سیاسی جماعت میں تو آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، اور فرد واحد اور اس کے بچے چمٹ نہیں سکتے اسی وجہ سے یہ لوگ کوئی سیاسی پلیٹ فارم نہیں بناتے تاکہ ان کے خاندان کے علاوہ کوئی لوگ عوام سے اٹھ کر اوپر نہ آ جائیں۔ چونکہ یہ سیاسی گروپ عوام سے نہیں، اسی وجہ سے عوام کی حمایت ان کو حاصل نہیں ہے۔ اور ایک ہوا کے جھونکے کے ساتھ ہی یہ لوگ سیاسی وفاداریاں بدل لینے پہ مجبور بھی ہیں۔

مناظر: 218
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ