قطع نظر اس کے کہ نواز جیسے ان پڑھ وبدخو انسان کے منظر سے ہٹ جانے پر خوشی ہوئ ہے اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ یہ پیشگی لکھی ہوئ فلمی کہانی کا اک ڈراپ سین ہے۔۔۔
ان جیسے فیصلوں کا عوامی اور ریاستی طور پر نہ پہلے کبھی دوررس اثرات و پائیدار نتائج سامنے آئے ہیں اور نہ ہی اس بلبلے سے کسی خوش فہمی میں مبتلا ہونے کی ضرورت ہے۔۔۔
اس فیصلے کو اس انداز سے لیا جارہا ہے جیسے پورا نظام ہی بدل گیا ہو، جیسے مفت تعلیم اور مناسب علاج معالجے، روزگار کی فراہمی اور غریبوں کو رہنے کے لئے رہائش کا اعلان کردیا گیا ہو۔۔
جیسے کچہریوں کا نفاق دھو دیا گیا ہو، جیسے وکلا کاجھوٹ اور حرام خوری کا راستہ روک دیا گیا ہو، جیسے ممبر و محراب سے اب امن و محبت کا درس عام ہونا یقینی بن گیا ہو۔۔۔
جیسے نفرت و بارود کا کھیل اب تھم گیا ہو۔۔۔
جیسے عدالتیں واقعی کوئ کھیل نہیں کھیل رہیں، جیسے انہوں نے واقعی کوئ کھیل نہیں کھیلا، اب قسم کھا کر انہوں نے سچ بولنا ہے اور سچائ کے فیصلے کرنے ہیں۔۔۔ جیسے آغاز پاکستان سے جو ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں اتنی ہی پھرتی سے فیصلے ہونا شروع ہوجائیں گے۔ جیسے اب بے انصافی نہیں ہوگی ، جیسے اب ہماری عدالتوں کی عا دلانہ آنکھیں اگنا شروع ہوگئی ہیں۔۔۔
میں اپنے قارئین کو پردے کے اندر کی بات بتاتا ہوں جو کہتے ہیں، آپ کی باتیں خوب سہی لیکن آپ مایوسی پھیلاتے ہیں۔۔۔ بہتری اسی سے تو آتی ہے ، تبدیلی یوں ہی تو آئے گی۔۔۔
خواجہ ناظم الدین برطرف ہوئے تو یہی صورت حال تھی، لوگ خوش تھے کہ اب سب ٹھیک ہوجائے گا۔۔ کچھ بھی نہ بدلا۔۔۔ موضوع بدلے گئے ، کالم بدلے گئے، میرے بدلے گئے۔۔۔
محمد علی سے استعفی لیا گیا تو بے شمار جواز تراشے گئے۔۔ قوم خوش ہوئی۔۔ حالت وہی رہی۔۔۔
حسین شہید سہروردی کا یہی انجام ہوا، قوم خوش ہوئی۔۔۔حالات وہی رہے۔۔۔
آئی آئی چند ریگر صاحب مستعفی ہوئے ، قوم نے بھنگڑے ڈالے۔۔۔
فیروز خان نون کا تختہ دھڑن ہوا، قوم سڑکوں پر ناچی۔۔۔ حالات وہی رہے۔۔
ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی پر قوم کو راضی کیا گیا، راضی ہوئی، دس پندرہ سال بعد پتہ چلا، بہت ظلم ہوا۔
محمد خان جونیجو برطرف ہوئے ، قوم خوش ہوئی۔۔۔۔ لیکن حالت کچھ نہ بدلی ۔۔
بے نظیر بھٹو کو برطرف کیا گیا، قوم نے کہا، ٹھیک ہوا۔۔۔ حالت وہی رہی۔۔۔۔
نواز شریف پہلی بار برطرف ہوئے تو عدالت نے دوبارہ بٹھادیا، پھر بعد ازاں زبردستی استعفی لیا گیا، قوم خوش ہوئی۔۔۔ صبح و شام وہی رہے۔۔۔
بےنظیر بھٹو برطرف اور پھر قتل ہوئی، سوالات اٹھے ، خاموشی چھاگئی۔۔۔ حالت جوں کے توں۔۔۔۔۔
پھر نواز شریف کو ہٹایا گیا، قوم سانس لینے کو تھی کہ دوبارہ سر پر بٹھا دئیے گئے۔۔۔
ظفراللہ جمالی سے استعفی لیا گیا، حالت وہی رہی۔۔۔۔
گیلانی کو عدالت نے بر طرف کیا صورت حال جوں کے توں رہی۔۔۔
اب اس تسلسل کے نتیجے میں قوم نے کسی نتیجے پر پہنچنا تھا لیکن نہیں، وہ بہ ضد ہے کہ نہیں نہیں آپ نے اب کے ماننا ہے کہ اس دفعہ نواز شریف چلا گیا تو دودھ کی نہریں بہنا شروع ہوجائیں گیں۔۔۔
حیرت ہے یہ خوشی وہ قوم منارہی ہے جنہیں ہر پھاٹک پر اپنے پاکستانی ہونے کا ثبوت دینا پڑرہا ہے ۔۔۔
جو گاڑی کھول، بٹن کھول، بستر کھول سامان کھول بستہ و صندوق کھول کر تلاشی دینے کے بعد بھی پولیس و فوجی کا احسان مند ہوتی ہے کہ انہیں گھر تک سلامت جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔۔
یہ خوشی وہ قوم منارہی ہے جو آج بھی تعلیم کے نام سے فرضی نمبر خرید رہی ہے، ڈگری خرید رہی ہے، صحت کے نام سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کا زہر خرید رہی ہے مذہب کے نام سے نفرت سمورہی ہے اور بالواسطہ و بلاواسطہ بے شمار ٹیکس دے کر ڈاکوپال رہی ہے ۔۔
فاٹا سے تعلق رکھنے والی وہ نسل بھی خوشی منارہی جنہیں آج تک پاکستانی ہی تسلیم نہیں کیا گیا۔۔۔جس کے بے شمار حصے آج بھی پتھر کے دور کے وارث و امین لگتے ہیں۔۔
سادہ دل وہ پختون بھی بھنگڑے ڈال رہے ہیں جنہیں فوجی و طالبانی کھیل میں آگ و بارود میں جھونکا گیا اور آج تک ان کے گھر تاراج شدہ بغداد و تورا بورا کا منظر پیش کررہے ہیں۔۔۔
قوم کی اک بہت بڑی اکثریت نے جس کھچڑی کے لئے مرچ مصالحے اکھٹا کئیے اس کا پہلا نوالہ ہی چار سال تک حلقے میں پھنسا رہا۔۔
نگل تو نہ سکے البتہ اگل کر پھینکنے پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہی۔۔
اس بد قسمت قوم کو کون بتائے کہ اگلا نوالہ بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔۔
اس ہجوم کو کون بتائے کہ مسلم لیگ نواز شریف کا نام نہیں ہے یہ مسلم لیگی نظریئے کا اک بے معنی سا مہرہ ہی تھا اور بس۔
جہاں تک مسلم لیگیت کا کا تعلق ہے تو وہ کسی زہر کی طرح پوری قوم کے جاں و جسم میں پھیلی ہوئ ہے۔۔
مسلم لیگیت تمہارے اداروں کی بے حسی اور نااہلی کانام ہے، جسے کوئ گزند نہیں پہنچا۔۔
مسلم لیگیت تمہارے فرسودہ اور بے معنی نظام تعلیم کانام ہے ۔۔۔ مسلم لیگیت تمہارے فرقہ وارانہ ممبر و محراب۔۔۔ تمہارے سکول۔۔۔ تمہارے مدرسوں۔۔۔۔ تمہاری کچھریوں ۔۔۔تمہارے ہر گلی محلے ، ہر دفتر میں سرایت کر گئی ہے۔۔۔
مسلم لیگیت اک زہر ہے جس کے اثرات نواز شریف ہی تک محدود نہیں ہے۔۔
یہ مسلم لیگیت ” اللہ کے فضل” سے پگڑی میں بھی ہوسکتی ہے، “حق کے چراغوں” میں بھی ہوسکتی ہے، خان و خانقاہ میں بھی ہوسکتی ہے۔۔۔ مسلم لیگیت اک زہر ہے جس نے ہمارے بر عظیم کو برصغیر میں بدلا ” ہند” کو پاک و ہند میں تقسیم کرڈالا، پاک کو پاک و ناپاک کا خطاب دے کر توڑ ڈالا، اور پھر پاکستان کے ہر حصے کو الگ ملک بنانے کا راستہ ہموار کیا۔۔۔
اس قوم کو کون بتائے کہ نواز شریف کے بعد بھی ذلت ہی تمہارا انتظار کررہی ہے ہلاکت، ذلت وخواری، غربت ولاچاری، بے روزگاری اور بیماری ہی تمہارا مستقبل ہے۔۔
جس ملک کا نظام شیطانی اور طاغوتی ہو، جس ملک کا کلی نظام ہی نااہل ہو وہاں افراد کو نااہل قراردینا محض اس سامراجی نظام کوبچانے کی شیطانی کاوش سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے۔۔۔
گویا نوازشریف جیسے ازلی نااہلوں کی نااہلی کا ہمیں تب ہی پتہ چلا جب پاکستان کی عدالت رجیمہ نے فتوی صادر کردیا۔۔
جس کا مطلب ہے باقی سب ٹھیک ہے بس چند افراد ہی کو ہٹانے کی ضرورت تھی۔۔۔
ویسے جاں بخشی ہو تو ایک بات کہوں۔۔۔؟
کیا نوازشریف جیسے لوگوں کی نااہلی سے ہماری یہ پوری قوم نااہل نہیں قرار پائ جس کی اکثریت نے ووٹ دے کر انہیں وطن عزیز کو چلانے کا حق دیا۔۔۔
سادہ دلی تو ملاحظہ کیجئے آج وہی لوگ بھنگڑے ڈال رہے ہیں ۔۔۔ مفت کی مٹھائیاں کھارہے ہیں۔۔۔
میرے عزیزو۔۔۔ !
تمہیں جس فرسودہ فرعونی نظام کے کھونٹے سے باندھا گیا ہے نوازشریف جیسے بدمعاش تواس کا صرف ایک شرارہ ہے۔۔۔
ابھی تو مزید چیخیں نکلنی باقی ہیں۔۔۔ ابھی تو بہت کچھ چھکنا ہے۔۔۔
خاکم بہ دہن ۔۔۔۔۔۔۔ ابھی تو بہت لاشیں اٹھانی ہیں۔۔۔
آپ مجھے وطن دشمنی کا الزام نہ دیں، قربانیاں دینے ، دکھ اٹھانے ، لاشیں اٹھانے، بے روزگاری کا عذاب سہنے اور تلخ لہجوں کے زہریلے نشتر برداشت کرنے میں ہم سب برابر ہیں۔۔ محروم ہوں ، محروموں کا ساتھی ہوں، تمہارا ہی رونا رو رہا ہوں، میں تمہارا دوست ہوں دشمن نہیں ہوں۔۔ نواز شریف جیسے لوگوں کے منظر سے ہٹنے کی خوشی شائد آپ سے مجھے کہیں زیادہ ہے۔۔ نقطہ نظر کا اختلاف فقط اتنا سا ہے کہ آپ اسے کافی سمجھ رہے ہیں اور میں اسے کافی نہیں سمجھ رہا۔ آپ اسے علاج قرارد رہے ہیں اور میں طاغوتی نظام کا لہو گرم رکھنے کا اک بہانہ تصور کررہا ہوں۔۔
آپ پابند سلاسل ، بھوکا، پیاسا ادھ موا حالت مدہوشی میں روشن صبح کا جھوٹا دیکھ رہے ہیں اور میں تمہیں تمہارے پاوں میں پڑی بیڑیوں کی طرف متوجہ کررہا ہوں۔۔۔
لیکن آپ بہ ضد ہیں ، آپ خفا ہورہے ہیں کہ جھوٹا سہی لیکن آپ کو اس خواب شیریں سے بیدار نہ کیا جائے ۔۔۔
آپ نواز شریف کے جانے پر تو رقص کناں ہیں لیکن اس کی کوئ فکر نہیں ہے کہ اسی نظام کے تسلسل میں عابد شیرعلیوں، طلالوں، حمزائوں، جوہے آصفوں اور بلاولوں کی اک نہ ختم ہونے والی قطار کھڑی ہے جنہوں نے تمہاری نسلوں تک کا تیکہ بوٹا کرنا ہے ۔۔۔
آپ مجھے میرا قصور بتائے بغیر ہی میری تحریر سے اپنا سا مفہوم نکالنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس امر کی کوئ تمیز نہیں کہ اس مٹی کا دوست کون ہے اور دشمن کون، یہاں ظالم کون ہے اور مظلوم کون۔۔۔
یاد رکھئے ، ہماری اس سرزمین آب وگل کی دشمنی میں وقت کے ان فرعونوں، قارونوں، جلادوں، ہامانوں ، سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے ساتھ ہمارا وہ نوجواں طبقہ بھی برابر کا شریک ہے جو اس نظام ازکاررفتہ سے صبح درخشاں کی امید باندھے ہوئے ہے ۔۔۔۔۔!
رہے نام اللہ کا۔۔۔۔۔۔
اختر اورکزئی