• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
امریکہ کی نئی چائینہ پالیسی — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانامریکہ کی نئی چائینہ پالیسی — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانامریکہ کی نئی چائینہ پالیسی — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانامریکہ کی نئی چائینہ پالیسی — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

امریکہ کی نئی چائینہ پالیسی — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • امریکہ کی نئی چائینہ پالیسی — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
کوریا اور چین کے لوگوں کی انفرادی و اجتماعی سوچ — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
اگست 13, 2017
مسلم لیگ ن اور بھارتی جنتا پارٹی میں مماثلت — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
اگست 13, 2017
Show all

امریکہ کی نئی چائینہ پالیسی — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

امریکہ جو اپنی بین الاقوامی قیادت کو قائم رکھنا چاہتا ہے تو اس کے لیے نئے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ اکیسویں صدی کے شروع میں اسلامی دہشت گردی کے نام سے ایک طرف تو اسلام کی آئیڈیالوجی کو نقصان پنہچایا تو دوسری طرف مشرق وسطی کے اندر وہ آوازیں دبا دیں جو سامراج مخالف تھیں۔ لیکن اس دوران چائینہ کی بین الاقوامی پہچان بن گئی۔ اب رشیاء بھی ایک طاقت کے طور پہ ابھر رہا ہے تو چین اور رشیا کے اتحاد نے امریکہ کو بوکھلا کے رکھ دیا ہے۔ یورپی یونین کے اپنے مسائل ہیں اور وہ اندرونی تنازات کی وجہ سے دنیا میں کوئی جامع کردار ادا نہیں کر پا رہے۔ ان حالات میں یہ تین ملک ہی بڑے کھلاڑی بن کر ابھرے ہیں۔

مشرق وسطی میں سامراج کے پیدا کردہ دہشت گرد ناکام ہو رہے ہیں، عراق اور شام دونوں میں۔ عربی ٹولہ بھی پھوٹ کا شکار ہو گیا ہے اور قطر الگ نظر آ رہا ہے۔ صومالیہ جیسے ملک نے بھی سعودی دباؤ برداشت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور سعودی عرب کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ترکی بھی اب رشیاء کی طرف مائل نظر آ رہا ہے۔

امریکہ کو اپنی ساکھ اور چوہدراہٹ کو برقرار رکھنا ہے۔ مشرق وسطی کی ناکامی کی اصل وجہ تو پوٹن ہی ہے۔ پوٹن کی معاشی طاقت چین ہے۔ روس اور چین سے براہ راست تو لڑ نہیں سکتا،اب ان دونوں میں چین اس کو زیادہ آسان ہدف نظر آ رہا ہے۔ ، تو چین کو سبق سکھانے کے لیےاپنے پیادے میدان میں اتار رہا ہے۔

مودی سامراج کا ایک بہت بڑا پیادہ بن کر سامنے آیا ہے۔ ایک طرف تو مودی اور سنگھ کے لوگ اسلام کا وہی عکس پیش کر رہے ہیں جو امریکہ، سی این این اور یورپ پیش کرتا آیا ہے، جو اصل اسلام اور حقائق کے برعکس ہے۔ دوسری طرف ہندوستان کے اندر لوگوں کو پولیس اور سماج کے باقی اداروں کے ذریعے شدت پسندی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ لوگوں کی ذاتی زندگیوں اور کھانے پینے کے معاملات میں دخل اندازی کی جا رہی ہے۔ مسلمانوں کو بریلوی، صوفی اور دیوبندی کے نام پہ ہندوستان میں سنگھ کے لوگ تقسیم کر رہے ہیں اور کبھی ٹرپل طلاق کو موضوع بنا کر۔ خیر یہ ایک لمبی لسٹ ہے۔ اب مودی چین کے ساتھ بارڈر کے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ سی پیک کی مخالفت کر رہا ہے، جبکہ اپنا کشمیر تو اس سے سنبھل نہیں رہا ہے۔ اس کے علاوہ عوام کے اندر چین کے خلاف ایک نفرت بھر رہاہے ۔ چین کے سلک روڈ کے پراجیکٹ کے متوازی نیو سلک روڈ کے نام سے مودی ایک پراجیکٹ شروع کر رہا ہے، جس کو فنڈنگ امریکہ کے حمایت یافتہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے کریں گے۔

مودی کے علاوہ تائیوان سے اسلحہ کی ڈیل کر کے چین کے لیے ایک اور مسئلہ پیدا کرنا چاہتا ہے اور پورا سامراج کا میڈیا اس کو کور دے رہا ہے۔ سنگاپور چین کی ایک دکھتی رگ ہے۔ سنگاپور کے لوگ 1998ء تک بریٹش کے ساتھ رہے ہیں، ان کے سوچنے کا انداز اور کلچر چین کے لوگوں سے مختلف ہو گیا ہے۔ اب غلامی کے اندر رہنے والی ہانگ کانگی لوگ چند سالوں میں چینی رنگ کو قبول نہیں کریں گے، تو اس بات کا فائدہ اٹھا کر امریکہ ایک بار پھر اس تناضع کو ہوا دے رہا ہے۔ لیکن چینی اب کافی سمجھدار ہو چکے ہیں۔

دوسری طرف فلپین بھی امریکہ کے ہاتھ سے نکل گیا ہے اور فلپینی صدر کو سبق سکھانے کے لیے وہاں غیر اسلامی دہشت گرد بھیجے جا رہے ہیں۔

سی پیک کو تباہ کرنے کے لیے فوج کے پرانے چیف کے خلاف پراپیگنڈا، چند ایک بلوچ باغیوں کی سپورٹ کر کے دھماکے کروانا اور بلوچستان کو الگ کرنے کی سازش کرنا، سی این این میں ہر وقت بلوچستان کا موسم کا حال بتانا اور کوئیٹہ کو ایگ دکھانا۔ اب نئی بحث شروع کروانا کہ چین پاکستان کو کالونی بنا لے گا۔ پاکستان کو تباہ چین نے نہیں یہاں کے حکمرانوں نے کیا ہوا ہے، جن کو مال بنانے اور ذاتیات سے اوپر اٹھنے کی توفیق ہی نہیں ہے۔  اصل میں امریکہ اب پاکستانی اسٹیبلشمنٹ سے اپنے من مانے فیصلوں پہ عمل نہیں کروا رہا، اسی لیے اب فوج بھی بری لگ رہی ہے اور چین کی دوستی بھی۔

چین کو غیر ذمہ دار ملک ثابت کرنے کے لیے امریکہ یہ بھی کہ رہا ہے کہ چین شمالی کوریا کو لگام نہیں دے رہا اور اس سے تجارت کرتا ہے۔ جبکہ چین نے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا کا ایٹمی پروگرام بند کرنا ہے تو امریکہ جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر فوجی مشقیں بند کرے اور جنوبی کوریا میں اپنا مزائل پروگرام بند کرے۔

یہ سارے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اب چین کے پیچھے پڑ گیا ہے اور پاکستان کو اس وقت سنبھل کر چلنا ہوگا اور اپنے مفادات کو ملحوظ خاطر رکھنا ہو گا۔

مناظر: 203
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ