• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
کھیل کے میدان یا میدان جنگ — تحریر: سعید احمدکھیل کے میدان یا میدان جنگ — تحریر: سعید احمدکھیل کے میدان یا میدان جنگ — تحریر: سعید احمدکھیل کے میدان یا میدان جنگ — تحریر: سعید احمد
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

کھیل کے میدان یا میدان جنگ — تحریر: سعید احمد

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • کھیل کے میدان یا میدان جنگ — تحریر: سعید احمد
لاہور حلقہ این اے 120کا الیکشن اور جمہور — تحریر: یاسر بھٹی
اکتوبر 27, 2017
دہلی سلاطین کےعلوم و ٹیکنالوجی کا پیدا کردہ پہلا زرعی انقلاب — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
اکتوبر 30, 2017
Show all

کھیل کے میدان یا میدان جنگ — تحریر: سعید احمد

انسان کی شخصیت سازی میں کھیل ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ جب جسم تندرست و توانا ہو تبھی ایک صحت مند دماغ نمو پاتا ہے۔اس لئے بچپن سے بچوں کو نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں کی طرف مائل کیا جاتا ہے تاکہ وہ زندگی کے کسی بھی میدان میں مات نہ کھائیں ۔ درسگاہیں انسان کی روح کو توانائی بخشتی ہیں جبکہ کھیل کے میدان جسم کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔
لیکن بعض اوقات کھیل کے میدان درندگی کی ایسی مثال پیش کرتے ہیں کہ روح کانپ اُٹھتی ہے۔کھیلوں کے میدانوں میں انسانیت کی ایسی توہین کی جاتی ہے کہ یہ گماں ہونے لگتا ہے جیسے آج بھی انسان پتھر کے دور میں رہ رہا ہو۔ما ر دھاڑ اور جذباتی انتہا کو کھیل کا نام دے کر درندگی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔
ایک طرف تو تہذیب و تمدن کے نعرے لگائے جاتے ہیں اور دوسری طرف پر امن کھیلوں(ہاکی کرکٹ فٹبال وغیرہ)
سے انسانوں کوبے مول کیا جاتا ہے۔ماضی میں بادشاہ اپنی تفریح کے لئے غلاموں کو لڑواتے تھے اور اُن لڑائیوں کا اختتام کسی ایک کی موت پر ہوتا تھا۔اپنی انا کی تسکین کے لئے غلاموں کو جانوروں سے لڑوایا جاتا تھااور زندگی کی بشارت صرف جیتنے والے کو ملتی تھی ۔ کھیلوں کے اکھاڑوں میں انسانوں کو اتار کر ان کے پیچھے بپھرے ہوئے سانڈوں کو چھوڑا جاتا تھا جن کے پاﺅں اور مقدر ساتھ دیتے تھے وہ بچ جاتے تھے۔وقت کے ساتھ ساتھ ان میں تبدیلی آتی رہی اور ان کے انداز بدلتے رہے۔ لیکن یہ بے حسی آج بھی نئی شکل میں  برقرار ہے۔ 
ماضی کے کئی اُمڈتے ہوئے ستارے ان سفاک کھیلوں کی بھینٹ چڑھے ہیں۔کھیل کے میدان کئی بار خون کے میدانوں میں بدلے ہیں ۔ کئی بار انسانیت کی عظمت ان اکھاڑوں میں تارتار ہوئی ہے۔کئی جوانوں کے گرم خون نے ا ن میدانوں کی مٹی کی پیاس بجھائی ہے۔
پہلے کھیلوں میں حادثاتی اموات واقع ہوتی تھیں لیکن اب نوعیت بدل چکی ہے اب کھلاڑی ایک دوسرے کے دشمن بن گئے ہیں.
کھلاڑیوں میں کھیل کے دوران ایک دوسرے کی  احترام ( سپورٹس مین سپرٹس) کے گھٹس اب نا پید ہیں ۔ 
اسی طرح ایک واقعہ اٹھائیس تاریخ  کو  مردان سپورٹس کمپلیکس میں پیش ایا ۔فٹ بال میچ کے متنازع اختتام  پر دونوں ٹیموں کے مابین لڑائی ہوئی  اس دوران کھلاڑی کے نام پر ایک وخشی نے  ریپری پر چاقو کی وار کرکے مار ڈالا 
یاد رہے کہ پچھلے مہینے خیبر ایجنسی میں کرکٹ میچ کے دوران  بھی لڑائی ہوئی تھی جس کے نتیجے میں ایک کرکٹر   کی ہلاکت ہوئی تھی۔ اگر ارد گردماخول نظر دہرائی جائے تو  چھوٹی موٹی لڑائیاں اب کھیلوں کے میدان کا روزمرہ معمول بن گئ ہیں
اگر آئے روز اسی طرح  واقعات سامنے  ائینگے تو بہت جلد یہ پر امن میدانیں جو تفریح اور سکون کی ذرائع ہیں بھی میدان جنگ میں تبدیل ہو جائۓ گی۔

مناظر: 261
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ