• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
قیادت میں ہیرو اِزم کا تصورقیادت میں ہیرو اِزم کا تصورقیادت میں ہیرو اِزم کا تصورقیادت میں ہیرو اِزم کا تصور
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

قیادت میں ہیرو اِزم کا تصور

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قیادت میں ہیرو اِزم کا تصور
اجتماعیت اور منفی رویے — تحریر: رضوان غنی
جنوری 24, 2019
نیا سال نئے نعرے اور وہی پرانا پاکستان — تحریر: آزاد سلہریا، میر پور
فروری 3, 2019
Show all

قیادت میں ہیرو اِزم کا تصور

اس وقت ملک کی مجموعی صورتِ حال تسلی بخش نہیں ہے۔ حکومت جن بلند و بانگ دعووں کے ساتھ آئی تھی، وہ ہنوز شرمندہ تعبیر نہیں ہوئے۔ کاروباری اور ملازمت پیشہ طبقے بے یقینی کی کیفیت سے دوچار ہیں۔ جس تبدیلی سے وہ اپنے شب و روز بدلنے کی اُمید لگائے بیٹھے تھے، اب وہ سحر ٹوٹتا دکھائی دے رہا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر گرد و پیش میں رونما ہونے والے واقعات و حادثات سے حکومت کی اہلیت ظاہر ہو رہی ہے کہ اس کا اس شکستہ حال معاشرے کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنا تو کجا، وہ تو روز مرہ کے امورِ سلطنت میں بھی اپنی ناتجربہ کاری اور بیوروکریسی کی روایتی چالوں کا شکار ہے۔جن لوگوں نے ایک مخصوص شخصیت سے رومانس کی بنیاد پر اپنی توقعات وابستہ کی تھیں اور وہ خود بھی قوم کے سامنے ایک مضبوط اور نظریاتی جماعت کے بجائے ایک لیڈر کی خصوصیات بیان کیا کرتے تھے اور اپنے کئی ایک انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں کہ اگر لیڈر ٹھیک ہو تو نیچے لوگ خود بہ خود ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ ان کے ان خیالات کے سبب ان کے حامی کارکن قوموں کی حالت بدلنے کے لےے فرد کے بجائے جماعت کے فلسفے کی ضرورت و افادیت پر غور کرنے کے لےے تیار نہ تھے۔ وہ آج بھی شخصیت کے سحر کی وَجہ سے ان کے دفاع میں اپنی تمام توانائیاں صَرف کرتے نظر آتے ہیں۔

دراصل یہ ہمارا وہ مزاج ہے جو بدقسمتی سے ایک نظرےے کی شکل اختیار کرگیا ہے کہ ہم قوم کے مقدر کو اجتماعیت اور جماعت کے بجائے افراد اور ہیروز سے وابستہ سمجھتے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وَجہ ہمارے وہ ناول نگار اور تاریخ نویس ہیں، جنھوں نے تاریخ اسلام کی اجتماعی کامیابیوں کو جماعت کے بجائے افراد کی مرہونِ منت سمجھا اور اپنی تحریروں میں اس تصویر کو راسخ کیا کہ جب معاشرے ظلم اور ناانصافی کا شکار ہوتے ہیں تو کوئی ایک شخص ہیرو کی شکل میں نمودار ہوتا ہے اور سب کچھ خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جاتا ہے اور پوری قوم سکھ کا سانس لینے لگ جاتی ہے۔ اس تصور سے ہماری نوجوان نسل ہیرواِزم کا شکار ہوچکی ہے۔ وہ ابتر قومی حالت کی تبدیلی کے لےے خود سے کسی اجتماعی جدوجہد کا حصہ بننے کے بجائے کسی ہیرو کے انتظار میں رہتی ہے۔ اور جیسے ہی قیادت ساز اداروں کے کارخانے سے کوئی لیڈر درآمد کیا جاتا ہے، وہ اندھا دھند ان کے پیچھے دوڑنا شروع کردیتے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ جماعتوں کا اجتماعی ڈھانچہ باصلاحیت افراد پر کھڑا ہوتا ہے، جس کے ذریعے قوم کو باصلاحیت قیادت میسر آتی ہے، لیکن کسی ایک ہی فرد کی کرشماتی شخصیت کے سبب جماعت کی تاریخی اور سائنسی حقیقت کو نظرانداز کرکے سب کچھ ایک ہی فرد میں مرتکز کردینا خواہ وہ کتنا ہی باصلاحیت ہو، یہ وہ غلطی ہے جس کی شکار ہماری پاکستانی سیاست گزشتہ کئی دہائیوں سے رہی ہے اور ہم بہ حیثیت قوم اس کے نتائج بھی بھگت رہے ہیں۔ فرد کے مقابلے پر جماعت کی اثرپذیری اور ناگزیریت کو ہم آئندہ کسی شذرے کے لےے اٹھا رکھتے ہیں۔

(شذرات: ماہنامہ رحیمیہ لاہور۔ شمارہ فروری 2019ء)

مناظر: 270
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جولائی 11, 2022

عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ