سوال یہ ہے کہ ٹرائی اینڈ ٹرائی اگین کہاں کرناہے اور مقام تسلیم کہاں کرنا ہے۔ کچھ جگہوں پر سمجھ لینا چاہیے کہ ٹرائی اینڈ ٹرائی اگین کا فائدہ کوئی نہیں ہے۔ اپنی ہار کو مان لینا بھی ایک عظمت ہے۔ دوسرا جملہ اپنی کوتاہیوں کو مان لینا بھی ایک عظمت ہے۔ اپنی کمزوری کا مان لینا بھی ایک عظمت ہے۔ اپنی بے بسی کو مان لینا بھی ایک عظمت ہے۔ ٹرائی اینڈ ٹرائی اگین کا فلسفہ شاید تعلیمی حوالے سے اچھے نمبر لینے کے لئے بہت قابل عمل ہے۔ میٹرک یا انٹر میں جتنے سپلی کے چانس ہوتے ہیں اس کو پورے کرنے کے حوالے سے بہت اچھی چیز ہو گی۔ جہاں پر آپ کو یہ یقین ہو چکا ہو کہ آگے ہار ہی ہار ہے وہاں پر مان جانا چاہیے اور ہار کو تسلیم کر لینا بھی عظمت کی ایک علامت ہے۔ خدانخواستہ آپ کا بہت چاہنے والا کوئی شخص دنیا سے چلا گیا تو آپ اس کی ڈیڈ باڈی لے کر کتنے ہسپتالوں میں پھرتے رہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ لہذا ایسی کوشش جس کا کوئی نتیجہ آنے کی امید نہ ہو وہاں اپنی انرجی کو استعمال کرنا ، انرجی کو ویسٹ کرنے کے مترادف ہے۔ اب جہاں مالک کی مرضی ہو کہ اس نے ایک زندگی کو ختم کر دیا وہاں میں کیا کر سکتا ہوں۔وہاں مان جانا چاہیے کہ یہ ایک فیصلہ ہو چکا ہے وہاں ٹرائی ٹرائی اگین کا فلسفہ کام ہی نہیں کرتا۔ انگلش کے بڑے محاورے ویسے بھی حقیقت سے بہت دور ہیں۔ کچھ بے معنی قسم کے محاورے ہم کسی کو موٹیویٹ کرنے کے لئےکہہ دیتے ہیں مثال کے طور پر ’’پریکٹس میکس اے مین پرفیکٹ‘‘۔ کون پرفیکٹ ہو سکتا ہے؟ کوئی نہیں۔ مکمل یا پرفیکٹ ذات توصرف اور صرف رب کی ہے۔ کوئی انسان تو پرفیکشن کو چھو بھی نہیں سکتا۔
زندگی میں بہت سی جگہ ہارنا پڑتا ہے اور آپ کو پیچھے ہٹنا پڑتا ہے۔ ایسی جگہ پر آپ اپنی انرجی بچا لیتے ہیں اور کسی اور جگہ پر استعمال کرتے ہیں۔ میں آپ کو ایک تجربے کی بات بتاتا ہوں میں نے محبت اور عشق کرنے والے بڑے لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ اللہ کا شکر ادا کر رہے ہوتے ہیں کہ اے اللہ تیرا کروڑ شکر ہے کہ میں جس سے محبت کرنا چاہتا تھا اگر اس سے محبت ہو جاتی تو میں پاگل خانے میں داخل ہو جاتا۔
زندگی میں یاد رکھیے گا کہ جب آپ کی آنکھ آپ کے اپنے اوپر کھلتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ حاصل کیا تھا اور محرومی کیا تھی؟ آپ کو پتہ لگتا ہے کہ کہاں کہاں درد نصیب ہوا لیکن ساتھ کرم بھی تھا۔ اور کہاں کہاں بڑی راحت تھی لیکن وہ اللہ ناراض تھا۔ جب پیچھے مڑ کر اپنی زندگی کو اپنی آنکھ سے دیکھتے ہیں تو آپ کو سمجھ آنی شروع ہوتی ہے کہ کئ جگہ حاصل محرومی تھی اور کئی جگہ محرومی حاصل تھی۔ کئی جگہ پرکامیابی ایک ناکامی تھی۔ اس کی سب سے بڑی مثال ہے کہ بادشاہت کے لئے سگے بھائی کو قتل کر دیا۔ تاریخ میں کہا جاتا ہے کہ اشوکا نے اپنے ننانوے بھائی قتل کر دیے۔ اب جب وہ اپنے اندر جھانکتا ہے تو اسے یہ پتہ لگتا ہے کہ میں نے کتنی کمینگی کا اظہار کیا ہے کہ بادشاہت کے لئے میں نے اپنے بھائیوں کو مار دیا ہے۔ اشوکا کے ماتھے پر جب فتح کا ٹکا لگایا گیا تو اس نے مٹا دیا اور کہا مجھے شرم آ رہی ہے کہ میں نے ایک ایسی فتح حاصل کی ہے جس میں مجھے اپنے بھائیوں کو مارنا پڑ گیا ہے۔
لہٰذا بسا اوقات جب آپ پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو آپ کو پتہ لگتا ہے کہ ٹرائی ٹرائی اگین کا فلسفہ غلط تھا۔ زندگی میں جس دن آپ کو اپنے وقت کی قدر آ گئی اس دن اللہ کی آپ پر رحمت نازل ہوگئی۔ اس کا مطلب ہے کہ زندگی میں سب سے قیمتی چیز وہ وقت تھا، وہ انرجی تھی، اگر آپ اس کو سنبھال لیا تو آپ نے اللہ کے بڑے انعام کی قدر کی۔ اور جس نے اللہ کے انعام کی قدر کی اللہ نے اس میں برکت ضرور ڈالی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ اپنی ایک زندگی میں سو زندگیوں جتنا کام کر جاتے ہیں۔ اس کی وجہ کیا ہے کہ وہ زندگی کی قدر کرتے ہیں اور وقت کو درست استعمال کرتے ہیں۔ اور وہ لوگ جو زندگی کی قدرنہیں کرتے تو ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگر ان کو پانچ سو زندگیاں بھی ملیں تو وہ کچھ نہیں کر سکتے۔ وجہ یہ ہے کہ انہیں بھی زندگی میں وقت اتنا ہی ملتا ہے لیکن وہ وقت کا درست استعمال نہیں کرتے۔
ٹرائی ٹرائی اگین کے فلسفہ کو ضرور اپناؤ لیکن یہ یاد رکھو کہ ٹرائی ٹرائی اگین کے چکر میں اتنا تھک نہ جاو کہ جو اصل کام ہے اس کے لئے آپ کے پاس انرجی ہی نہ بچے۔
مثال کے طور پر ایک بندہ ہے جس کی عمر پچاس سال ہے اور وہ اپنا بزنس ایسٹیبلش کرنے کے لئے ٹرائی ٹرائی اگین کر رہا ہے۔ ایک بچہ جس کی عمر پچیس چھبیس سال ہے اس کے لئے ہے کہ وہ سو مرتبہ ٹرائی کر سکتا ہے۔ بعض اوقات غلطیاں اور کوتاہیوں سے آپ سیکھتے کسی اور جگہ ہیں اور استعمال کسی اور جگہ کرتے ہیں۔
جب چاند پر جانے کی بات ہوئی تو ٹرائی ٹرائی اگین کا فلسفہ پر عمل ہوا۔ اس چکر میں پورے امریکہ کی اکانومی صفر پر آ گئی جس دن انسان نے چاند پر قدم رکھا۔ اور اس دن چاند فتح ہو گیا۔ جو اچھے خاندان ہیں وہ اپنے ایک بچے کی کامیابی کو سب کی کامیابی تسلیم کرتے ہیں۔