کامیاب ہونا اتنا مشکل نہیں، لیکن زندگی میں بہت زیادہ کامیابیاں اکھٹےکرنا ضرور غیر معمولی ہے۔ اکھٹے کرنے سے مراد میرا ہر اس بندے کو ساتھ ملانا جو مستقبل میں اجتماعی کارگزاری کے لئیے ساتھ چلنا جانتا ہو ۔یہ بات ہمیشہ ذہن نشین کر لینی چاہئیے کہ کہیں بھی کوئی جادوئی چھڑی موجود نہیں، جس کو ہلا کر کوئی آپ کو کامیاب بنا سکیں اور نہ ہی مشورہ تمام افراد پر کام کرتا ہے ۔لیکن کامیاب افراد کی کچھ علامات، چند نشانیاں ایسی ہیں جو دنیا بھر میں یکساں ہیں۔ ان کے بارے میں ہم ضرور جان سکتے ہیں۔ اگر آپ کے اندر یہ نشانیاں پائی جاتی ہیں تو مبارک ہو، آپ بہت بڑے آدمی بنيں گے۔
(۱) دوسروں کی کامیابی پر خوشی-
کسی بھی ادارے کی یا تحریک کی ٹیم اپنے باصلاحیت اراکین کی وجہ سے کامیاب ہوتی ہے، جہاں لوگ اپنے ساتھیوں کی خوشی کے لیے ایثار اور قربانی کرنے کو تیار ہوں۔ یہ لوگ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں، اپنے کردار کو جانتے ہیں، ذاتی اور اجتماعی اہداف مقرر کرتے ہیں اور ہر رکن کی کامیابی کو اہمیت دیتے ہیں، اور ایک دوسرے کو مثبت انداز میں مانیٹر کرتے ہیں، دوسرے کی ناکامی اس کی وجوہات پر ایک دوسرے سے بحث کرتے ہیں اور ناکامی پر خوش ہونے کی صفت رکھنے والے کبھی بڑے آدمی نہیں بن سکتے۔
(۲) نئے تجربات کا شوق
اصول کا اطلاق قوم کے ساتھ ساتھ انفرادی سطح پر بھی ہوتا ہے۔ نت نئے تجربات کا شوق جہاں آپ کے لیے خطرناک بھی ہو سکتا ہے وہیں جلد ہی کسی ایک کام سے اُکتا جانے سے نئی راہیں اور منزلیں بھی کھلتی ہیں۔ اگر مہم جوئی اور تجسس کی اس فطرت کو بہتر انداز میں استعمال کیا جائے تو اس سے معاشرے کو مجموعی طور پر فوائد مل سکتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ نئے تجربات کا شوق ہر کامیاب شخص میں پایا جاتا ہے۔
(۳) زندگی کو جینا
کچھ لوگ اپنے کام اور زندگی کے درمیان توازن پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اس کوشش میں شاید وہ کامیاب تو ہو جاتے ہوں لیکن اپنی صلاحیتوں کا پوری طرح استعمال نہیں کر پاتے جس کی وجہ سے کم از کم ایک دوڑ میں تو پیچھے رہ ہی جاتے ہیں۔ بڑے بوڑھے کہا کرتے تھے کہ’’مرد کی شکل نہیں کام دیکھا جاتا ہے،‘‘ تو آپ بھی اسی مقولے کو اپنائیں اور کام کو اپنی زندگی بنائیں اور اسے ایسے گزاریں جیسے یہ گزرتی ہے۔ اس میں خود سے توازن پیدا کرنے کی کوشش مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ یہ بات تمام کامیاب افراد میں یکساں ہے۔
(۴) دوسروں کا احساس
اسلام دوسروں کا احساس کرنے کی تعلیم دیتا ہے اور یہی کامیاب لوگوں کی نشانی بھی ہے۔ وہ سامنے والے کی جگہ خود کو رکھ کر دیکھتے ہیں اور پھر فیصلہ کرتے ہیں۔ کامیابی کوئی آگے سے آگے جانے والی لکیر نہیں بلکہ یہ ایک دائرہ ہے۔ چاہے آپ عروج پر ہوں، لیکن آپ کی اَنا بھی ویسے ہی بڑھتی جا رہی ہو تو یہ دائرے میں گھوم واپس آپ کے پاس آئے گی۔
(۵) خود کو ثابت کرنا
عام لوگوں کی عادت کیا ہوتی ہے؟ دوسروں کو غلط ثابت کرنا، لیکن کامیاب لوگوں کی نشانی ہے یہ خود کو اپنے سامنے ثابت کرتے ہیں۔ اس لیے آئینے کے سامنے کھڑے ہوں، خود سے سوال کریں اور پھر اس کی تلاش میں نکل کھڑے ہوں۔ اس سوچ کی وجہ سے انہیں اپنی ترجیحات طے کرنے میں مدد ملتی تھی۔
(۶) کام، کام اور صرف کام
ایک شوشا یہ چھوڑا جاتا ہے کہ ہفتے میں 40 گھنٹے سے زیادہ کام کرنا تخلیقی صلاحیت کو نقصان پہنچاتا ہے۔ ایسا ہوگا، لیکن کیا آپ اس طرح خود کو محدود کرکے غیر معمولی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں؟ اس کا جواب ہاں میں نہیں ہوگا۔ کامیاب لوگ کام میں عقل کا استعمال کرتے ہیں اور دوسروں کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔ وقت سب کے پاس برابر ہے، ہو سکتا ہے عقل بھی ہو اور صلاحیت بھی، لیکن کچھ لوگ زیادہ آگے کیوں نکل جاتے ہیں؟ کیونکہ وہ محنت پر یقین رکھتے ہیں۔
(۷) پیسہ،انعام نہیں ذمہ داری
ایک مرتبہ پیسہ مل جائے تو شاندار بنگلہ، بہتر سے بہتر کار خریدنا اور اپنی مرضی کی کئی چیزیں حاصل کرنا سب کی خواہش ہوتی ہے۔ لیکن کامیاب لوگ پیسے کو انعام نہیں سمجھتے، وہ اسے ذمہ داری گردانتے ہیں۔ وہ اسے رسوخ بڑھانے، ورکرں کو انعام دینے اور انہیں مزید آگے پہنچانے اور جس معاشرے میں وہ کام کر رہے ہیں اسے لوٹانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح وہ نہ صرف اپنی بلکہ کئی اور لوگوں کی زندگیاں بھی بہتر بناتے ہیں۔
(۸) خود کو’’خاص‘‘نہ سمجھنا
یہ سوشل میڈیا کا دور ہے، ہر شخص اپنا مینیجر خود ہے۔ ہر کوئی اپنا اپنا راگ بجا رہا ہے اور اپنی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر اور ناکامیوں کو چھپا کر آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس میں سب سے زیادہ اور حقیقی کامیاب لوگ کون ہیں؟ جو اپنی کامیابی کو ارادوں، مستقل مزاجی اور عمل درآمد کا نتیجہ سمجھتے ہیں لیکن ساتھ ہی دیگر محرکات کو بھی اس کا اہم حصہ قرار دیتے ہیں، جیسا کہ اچھے استاد، بہترین ورکرز اور قسمت کا عمل دخل۔ یعنی وہ خود کو ’’کچھ خاص‘‘ نہیں سمجھتے۔ یہی وجہ ہے کہ حقیقی بڑے لوگ بہت حقیقت پسند اور بااخلاق ہوتے ہیں۔
(۹) کامیابی عارضی، عزت مستقل
یہ وہ اصول ہے جو ہر کامیاب شخص جانتا ہے کہ کامیابی عارضی ہو سکتی ہے لیکن عزت اور احترام مستقل ہوتا ہے۔ اپنے ورکروں کو اچھے مواقع بہتر فوائد دینا اچھا عمل ہے لیکن ورکرز اور عام لوگوں کو اس سے زیادہ عزت و احترام کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے جواب میں آپ بھی دلوں پر راج کرتے ہیں۔